شمالی کوریا نے امریکہ کی طرف سے عائد کی گئی نئی تعزیرات کو "جنگی اقدام" قرار دیا ہے۔
اتوار کو سرکاری خبر رساں ایجنسی 'کے سی این اے' میں شمالی کوریا کی وزارت خارجہ کا بیان جاری کیا گیا جس میں امریکہ پر جزیرہ نما کوریا میں کشیدگی کو بڑھانے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا گیا کہ واشنگٹن کی طرف سے لاحق خطرے کے پیش نظر پیانگ یانگ جوہری ہتھیار رکھتا ہے۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعہ کو ان پابندیوں کا اعلان کرتے ہوئے انھیں شمالی کوریا کے خلاف اب تک کی "سب سے بڑی تعزیرات" قرار دیا اور متنبہ کیا تھا کہ اگر یہ کارگر ثابت نہیں ہوئیں تو ان کا دوسرا مرحلہ بھی سامنے آئے گا۔
امریکہ کی طرف سے عائد کی پابندیوں کی زد میں ایک شخص، 27 کمپنیاں اور چین میں رجسٹرڈ 28 جبکہ دیگر ملکوں میں رجسٹرڈ سات کشتیاں آئیں اور اس کا مقصد شمالی کوریا کے غیر قانونی جہاز رانی کے شعبے اور تجارت کو نشانہ بنانا تھا۔
ادھر چین نے امریکہ کی طرف سے شمالی کوریا پر عائد کی جانے والی نئی پابندیوں پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے اسے پیانگ یانگ کے جوہری اور طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائل پروگراموں کو روکنے کی کوششوں کے لیے مضر قرار دیا ہے۔
چین کی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ بیجنگ امریکہ کی طرف سے "یکطرفہ طور پر عائد کی گئی پابندیوں" کی "مخالفت" کرتا ہے اور اس معاملے کو قانون کے مطابق "سنجیدگی سے دیکھا جائے گا۔"
وزارت نے امریکہ سے مطالبہ کیا کہ "متعلقہ شعبے میں باہمی تعاون کو نقصان پہنچانے سے بچانے کے لیے" فوری طور پر یہ پابندیاں اٹھا لی جائیں۔
چین، شمالی کوریا کا قریبی اتحادی رہا ہے اور اس کا اصرار ہے کہ وہ اقوام متحدہ کی طرف سے عائد کی جانے والی پابندیوں کو پوری طور پر نافذ کرتا ہے۔
لیکن وہ امریکہ کی طرف سے عائد کی جانے والی ان تعزیرات کی مخالفت کرتا آیا ہے جو اس کے بقول اقوام متحدہ کے لائحہ عمل کے مطابق نہیں ہیں۔