صدر ٹرمپ نے رقوم کا ضیاع روکنے کے لیے بیرونی امداد منجمد کی تھی، محکمہ خارجہ

واشنگٹن ڈی سی میں امریکی محکمہ خارجہ کی عمارت۔ فائل فوٹو

  • ٹرمپ نے کہا کہ غیر ملکی اور ملکی فنڈنگ میں وقفہ ان کی انتظامیہ کی اس کوشش کا حصہ ہے جس کا مقصد امداد کے بڑے "ضیاع، دھوکہ دہی ور غلط استعمال" کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنا ہے۔
  • وزیر خارجہ مارکو روبیو نے منگل کو انسانی امداد کو منجمد کیے جانے سے مستثنیٰ قرار دینے کا اعلان کیا.
  • اقوام متحدہ کے ایڈز پروگرام کے ادارے نے اس خبر کا خیرمقدم کیا اور یہ بات زور دے کر کہی کہ امریکی صدر کے "ایمرجینسی پلان فار ایڈز ریلیف" کی اس سلسلے میں خدمات کی بہت اہمیت ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ نے کہا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے بیرونی ترقیاتی امداد کو حکومتی جائزے کے دوران منجمد کرنے کا مقصد رقوم کے ضیاع کو روکنا ہے۔صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ غیر ملکی اور ملکی فنڈنگ میں وقفہ ان کی انتظامیہ کی اس کوشش کا حصہ ہے جس کا مقصد امداد کے بڑے "ضیاع، دھوکہ دہی ور غلط استعمال" کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنا ہے۔

وزیر خارجہ مارکو روبیو نے منگل کو انسانی ہمدردی کی امداد کو اس انجماد ہونے سے مستثنیٰ قرار دینے کا اعلان کیا۔ انہوں نے اس امداد کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ اس میں "زندگی بچانے والی ادویات، طبی خدمات، خوراک، پناہ گاہ، اور ضرورت مندوں کی مالی اعانت کے ساتھ ساتھ امداد کی فراہمی کے لیے ضروری سامان اور مناسب انتظامی اخراجات شامل ہیں۔"

اقوام متحدہ کے ایڈز پروگرام کے ادارے نے اس خبر کا خیرمقدم کیا اور یہ بات زور دے کر کہی کہ امریکی صدر کے "ایمرجینسی پلان فار ایڈز ریلیف" کی اس سلسلے میں خدمات کی بہت اہمیت ہے۔

SEE ALSO: امریکی امداد معطل ہونے سے پاکستان میں کون سے شعبے متاثر ہو سکتے ہیں؟

عالمی ادارے کے مطابق ایڈز ریلیف پروگرام 55 ممالک میں 2 کروڑ لوگوں کو خدمات فراہم کرتا ہے۔

پروگرام کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر وینی بیانیما نے کہا،" یو این ایڈز امریکی حکومت کی جانب سے اس استثنی کا خیر مقدم کرتا ہے جو اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ ایچ آئی وی میں مبتلا لاکھوں افراد امریکی غیر ملکی ترقیاتی امداد کے جائزے کے دوران زندگی بچانے والی ادویات حاصل کرتے رہیں گے۔"

انہوں نے مزید کہا کہ یہ فوری فیصلہ ایڈز سے نمٹنے اور اس میں مبتلا لوگوں کے لیے امید بحال کرنے میں امریکی صدر کے "پی ای پی ایف اے آر" پروگرام کے اہم کردار کو تسلیم کرتا ہے۔

'ووک' (سماجی آگہی)پروگراموں کا روکنا

محکمہ خارجہ نے بدھ کے روز صحافیوں کو بھیجے گئے ایک میمو میں حکومتی جائزے کے دوران امداد منجمد کرنے کی وجوہات کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ اخراجات میں ابتدائی طور پر کی گئی کٹوتیاں فائدہ مند ہیں۔

محکمے نے کہا کہ "اس ابتدائی مرحلے میں بھی، امریکہ فرسٹ ایجنڈے سے مطابقت نہ رکھنے والے ایک ارب ڈالر سے زیادہ کے اخراجات کو روکا گیا ہے۔ "

تازہ ترین دستیاب اعداد و شمار کے مطابق امریکہ نے مالی سال 2023 میں تقریباً 70 ارب ڈالر کی غیر ملکی امداد فراہم کی تھی۔

میمو میں کہا گیا، "ہم ضیاع کو جڑ سے اکھاڑ پھینک رہے ہیں۔" "ہم ووک پروگراموں کو روک رہے ہیں۔ اور ہم ایسی سرگرمیوں کو بے نقاب کر رہے ہیں جو ہمارے قومی مفادات کے برعکس ہیں۔

SEE ALSO: امریکہ کا شام میں انسانی ہمدردی کی امداد کے لیے پابندیوں میں نرمی کا اعلان

صدر ٹرمپ نے بدھ کے روز کہا تھا کہ وہ سارا دن امریکی حکومت میں ضیاع، دھوکہ دہی اور غلط استعمال کی مثالیں پیش کر سکتے ہیں۔

SEE ALSO: افغانستان کے لیے مستقبل کی امداد کا انحصار فوجی سازوسامان کی واپسی پر ہوگا، ٹرمپ

صدر کے خیالات کو وہراتے ہوئے محکمہ خارجہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اگر امداد میں وقفہ نہ کیا جاتا تو امریکی ٹیکس دہندگان، افریقی ملک گیبون میں موسمیاتی انصاف سے متعلق خدمات، فجی میں خواتین کے لیے صاف توانائی کے پروگرام، واشنگٹن ڈی سی میں صنفی پیش رفت کے پروگرام ، پورے لاطینی امریکہ میں خاندانی منصوبہ بندی، عالمی سطح پر ، کنڈوم کی فراہمی، نوجوان لڑکیوں کے لیے جنسی تعلیم اور اسقاط حمل کے حامی پروگرام اور ان جیسے بہت سے اور پروگراموں کے لیے فنڈز فراہم کر رہے ہوتے۔

محکمہ خارجہ نے کہا،" اس قسم کے پروگرام امریکہ کو مضبوط، محفوظ یا زیادہ خوشحال نہیں بناتے ہیں۔"

ایک روز قبل محکمہ خارجہ نے ایک میمو بھیجا تھاجس میں نامناسب منصوبوں کی مثالیں پیش کی گئیں۔ ایسے منصوبوں میں عالمی امداد کے امریکی ادارے یو ایس اے آئی ڈی کی ایک رپورٹ کے مطابق ادارے نے 2023 کے مالی سال میں تقریباً 80لاکھ ڈالر مالیت کے کنڈوم فراہم کیے۔

یو ایس اے آئی ڈی نے کہا کہ مجموعی طور پر اس نے دنیا بھر میں تقریباً 13 کروڑ 97 لاکھ کنڈوم تقسیم کیے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق، امدادی ایجنسی کے تحت مانع حمل اشیا کا بڑا حصہ افریقی ممالک کو پہنچایا گیا۔ مشرق وسطی میں اردن وہ واحد ملک تھا جس نے ان اشیا کی کھیپ وصول کی۔ اردن کو دی جانے والی امداد میں مانع حمل انجیکشن اور ادویات شامل تھیں جن کی قیمت 45 ہزار ,680 ڈالر تھی۔

قانون سازوں کی حمایت

امریکی کانگریس میں قانون سازوں نے نہ صرف احتساب کی ضرورت کی تائید کی بلکہ اس بات پر بھی زور دیا کہ وائٹ ہاؤس نہیں، کانگرس یہ فیصلہ کرتی ہے کہ امریکی ٹیکس دہندگان کی رقم کیسے خرچ کی جائے۔

ریاست نارتھ ڈکوٹا سے تعلق رکھنے والے ری پبلکن سینیٹر کیون کریمر نے کہا کہ "میرے خیال میں اس (امداد) کا جائزہ لینا مناسب ہے۔"

تاہم، کریمر نے کہا کہ ان کی یہ امید ہو گی کہ امداد کو بحال کر کے یوکرین تک پہنچایا جا سکے۔ "اور پھر ہم رقوم مختص کرنے کے اگلے دور میں دیکھیں گے کہ آیا کانگریس میں اب بھی اس امداد کو جاری رکھنے کی خواہش ہے یا نہیں۔"

ریاست ایریزونا کے ڈیموکریٹ سینیٹر مارک کیلی نے کہا، "یہ صدر اور وائٹ ہاؤس کی طرف سے "ڈرامائی حد" تک آگے بڑھ جانے کی بات ہے۔

انہوں نے مزید کہا، "اس کی کوئی مشال موجود نہیں ہے، اور اس کی ضرورت نہیں ہے۔ یہ وہ رقم ہے جسے ہم نے بطور ممبر سینیٹ اور ہاؤس (ایوان نمائندگان) کی حیثیت سے مختص کیا ہے۔"

( وی او اے نیوز)