رسائی کے لنکس

امریکی سینیٹ سے وزیرِ خارجہ کی منظوری: مارکو روبیو ٹرمپ کابینہ کے پہلے رکن بن گئے


مارکو روبیو کی وزیرِ خارجہ کے طور پر منظوری کے لیے سو رکنی سینیٹ کے 99 ارکان نے ووٹ دیا۔
مارکو روبیو کی وزیرِ خارجہ کے طور پر منظوری کے لیے سو رکنی سینیٹ کے 99 ارکان نے ووٹ دیا۔
  • مارکو روبیو کی توثیق کے بعد وہ ڈونلڈ ٹرمپ کی کابینہ کے پہلے رکن ہیں جن کی سینیٹ سے منظوری ہوئی ہے۔
  • مارکو روبیو کو سو رکنی ایوان کے 99 ووٹ ملے جب کہ ان کے تقرر کی مخالفت میں کسی نے بھی ووٹ نہیں دیا۔
  • ٹرمپ کے سینٹرل انٹیلی جینس (سی آئی اے) کے نامزد کردہ ڈائریکٹر جان ریڈکلف کی منگل کو سینیٹ سے منظوری کا امکان ہے۔
  • وزیرِ دفاع کے لیے نامزد پیٹ ہیگستھ کی رواں ہفتے ہی سینیٹ سے توثیق ہو سکتی ہے۔

ویب ڈیسک—ڈونلڈ ٹرمپ کی حلف برداری کے دن ہی امریکہ کی سینیٹ نے ملک کے نئے وزیرِ خارجہ کی متفقہ طور پر منظوری دے دی ہے۔

سینیٹ سے توثیق کے بعد مارکو روبیو صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی کابینہ کے پہلے رکن بن گئے ہیں۔

سینیٹ میں پیر کو مارکو روبیو کی توثیق کے لیے ووٹنگ کے دوران 99 ارکان نے ان کے حق میں ووٹ دیا اور کسی بھی رکن نے ان کی مخالفت نہیں کی۔

خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ کے مطابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے سینٹرل انٹیلی جینس (سی آئی اے) کے نامزد کردہ ڈائریکٹر جان ریڈکلف کی منگل کو سینیٹ سے منظوری کا امکان ہے۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے نشریاتی ادارے 'فاکس نیوز' کے سابق میزبان پیٹ ہیگستھ کو وزیرِ دفاع نامزد کیا تھا جن کی رواں ہفتے ہی سینیٹ سے توثیق ہو سکتی ہے۔

امریکی ایوان بالا میں ری پبلکن پارٹی کے سینئر ترین سینیٹر چک گریسلی کا کہنا تھا کہ مارکو روبیو بہت ذہین انسان ہیں جنہیں امریکہ کی خارجہ پالیسی کی کافی سمجھ بوجھ ہے۔

امریکہ میں روایت ہے کہ صدر کی حلف برداری کی تقریب کے فوری بعد سینیٹ کا اجلاس بلایا جاتا ہے جس میں نئے صدر کے نامزد کردہ عہدیداروں کی منظوری دی جاتی ہے۔ تاکہ نئے صدر جلد اپنی ٹیم مکمل کر سکیں۔

ڈونلڈ ٹرمپ کی صدارت کی پہلی مدت میں ان کے حلف برداری کے ایک دن بعد ہی سینیٹ نے ان کے نامزد کردہ وزیرِ دفاع اور ہوم لینڈ سیکیورٹی کے سیکریٹری کی منظوری دے دی تھی۔ اسی طرح جو بائیڈن کے صدر کا حلف اٹھانے کے دن ہی ان کے ڈائریکٹر نیشنل انٹیلی جینس کی توثیق کر دی گئی تھی۔

’اے پی‘ کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کی چار برس بعد وائٹ ہاؤس میں واپسی اور کانگریس کے دونوں ایوانوں پر ری پبلکن پارٹی کے کنٹرول سے ان کی کابینہ کے لیے نامزد افراد کی توثیق باآسانی ہو جائے گی۔

مارکو روبیو کا سینیٹ میں موجود چیمبر ان کے ساتھی سینیٹرز سے بھرا ہوا تھا۔ اس دوران انہوں نے کہا کہ وہ کافی اچھا محسوس کر رہے ہیں۔ یہ ایک اہم ذمہ داری ہے۔

سینیٹ میں ڈیموکریٹک پارٹی کے لیڈر چک شمر کا کہنا تھا کہ ان کی پارٹی ربڑ اسٹمپ نامزد افراد کو نا اہل محسوس کرتی ہے۔ ان کے بقول البتہ ایسے افراد کی مخالفت نہیں کی جائے گی جو سنجیدگی کے ساتھ غور کے مستحق ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ مارکو روبیو کی نامزدگی ایک مثال ہے جن کی ہمارے خیال میں فوری منظور ہونی چاہیے تھی۔

سینیٹ کی خارجہ تعلقات کمیٹی نے پیر کی شب متفقہ طور پر مارکو روبیو کی نامزدگی کی منظوری دی تھی۔

انہوں گزشتہ ہفتے ہی خارجہ تعلقات کمیٹی میں ہونے والی سماعت کے دوران اراکین کے سوالات کا سامنا کیا تھا۔ وہ اس کمیٹی کے لگ بھگ ایک دہائی تک رکن رہ چکے ہیں۔

سیکریٹری آف اسٹیٹ کی حیثیت سے مارکو روبیو امریکہ کے اعلیٰ ترین سفارت کار ہوں گے جب کہ وہ پہلے لاطینی نژاد امریکی ہیں جو اس عہدے تک پہنچے ہیں۔

ان کے والدین کیوبا سے امریکہ آئے تھے۔ ان کی پیدائش ریاست فلوریڈا کے شہر میامی میں ہوئی تھی۔

ترپن سالہ مارکو روبیو ماضی میں ڈونلڈ ٹرمپ کے سیاسی حریف بھی رہے ہیں۔ وہ 2016 کے صدارتی انتخاب میں ری پبلکن پارٹی کی جانب سے صدارتی نامزدگی حاصل کرنے کے لیے ان کے حریف کے طور پر سامنے آئے تھے۔ تاہم بعد ازاں وہ ٹرمپ کے بھر پور حمایتی بن گئے تھے۔

چین مخالف ہونے کی وجہ سے اُنہیں 'چائنا ہاک' سمجھا جاتا ہے۔ وہ اسرائیل کے مضبوط حمایتی جب کہ کیوبا کی کمیونسٹ حکومت کے سخت ناقد ہیں۔

روبیو ان پندرہ ری پبلکن سینیٹرز میں شامل تھے جنہوں نے اپریل 2024 میں فوجی امداد کے ایک بڑے پیکج کے خلاف ووٹ دیا تھا۔ یہ امداد یوکرین کو روس کے خلاف مزاحمت کے لیے اور امریکہ کے دیگر اتحادیوں کو دی جانی تھی جن میں اسرائیل بھی شامل تھا۔

غزہ جنگ کے معاملے پر مارکو روبیو اسرائیل کے بھرپور حمایتی رہے ہیں اور وہ حماس کو ایک دہشت گرد تنظیم قرار دیتے ہوئے اس کے خاتمے کی بات کرتے ہیں۔ وہ کہہ چکے ہیں کہ امریکہ کا کردار اسرائیل کو کام ختم کرنے کے لیے درکار فوجی سامان فراہم کرنا ہے۔

اس خبر میں شامل مواد خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' سے لیا گیا ہے۔

XS
SM
MD
LG