پاکستان کے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا ہے کہ سیاسی مقدمات کا نقصان عدالتوں کو ہوتا ہے، عمران خان اور جہانگیر ترین کی نااہلی کا معاملہ اپنی نوعیت کا منفرد اور سیاسی کیس ہے۔
چیف جسٹس نے یہ ریمارکس پیر کو عمران خان نااہلی کیس کی سماعت کے دوران دیے۔
میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے عمران خان نااہلی کیس کی سماعت کا آغاز کیا تو عمران خان کے وکیل نعیم بخاری نے موقف اختیار کیا کہ عمران خان نے کیس میں کوئی یوٹرن نہیں لیا۔
انہوں نے کہا کہ موقف بدلنے سے متعلق جو تاثر دیا گیا وہ غلط ہے۔ عدالت کے سامنے اٹھائے گئے نئے سوالات پر جواب اور متعلقہ دستاویزات جمع کرائی ہیں جن کی نشاندہی جسٹس فیصل عرب نے بھی کی تھی۔
نعیم بخاری نے کہا بیانِ حلفی دیتے وقت عمران خان کے پاس دستاویزات نہیں تھیں۔
نعیم بخاری کے دلائل پر درخواست گزار حنیف عباسی کے وکیل اکرم شیخ نے اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا کہ سماعت مکمل ہونے کے بعد مزید دلائل نہیں دیے جا سکتے اور نہ ہی پہلے سے دیے گئے دلائل میں ترمیم یا تبدیلی کی جا سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ موقف میں تبدیلی کے اپنے مضمرات ہیں جن کاعمران خان کوسامنا کرنا ہوگا۔
اس موقع پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ہم نے پہلے بھی وضاحت کی تھی کہ کیس مکمل نہیں ہوا، دستاویزات کے لیے اور عدالتی سوالات کا جواب دینے کا پورا موقع دیا، روزانہ کوئی نئی چیز سامنے آ جاتی ہے۔
اکرم شیخ نے کہا کہ میری نظر میں عمران خان کی نئی درخواست ہی توہینِ عدالت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اضافی دستاویزات کے ذریعے خلا کو پر کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ہمیں تو موقف تبدیل کرنے کا نہیں کہا گیا۔ ہم آپ کی درخواست سے بھی آگے بڑھ کر سماعت کر رہے ہیں۔ عمران خان سے ایک ایک پائی کا حساب لے چکے ہیں۔ انصاف کے تقاضوں کو پورا کرنے کے لیے ہر کسی کو مکمل موقع دے رہے ہیں۔
اکرم شیخ نے کہا کہ موقف میں اتنی تبدیلیوں کی موجودگی میں عمران خان کی بددیانتی تلاش کرنا دن میں چراغ لے کر سورج تلاش کرنے کے مترادف ہے۔ عمران خان کی سات مختلف درخواستوں میں سات مختلف موقف ہیں، موقف کی تبدیلی کے حوالے سے پاناما کا فیصلہ لا آف دی لینڈ بن گیا ہے۔
اس پر جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے آپ اس کیس کو پانامہ سے کیوں جوڑ رہے ہیں؟ پانامہ کیس میں ججزنے سوالات پوچھےجن کا کوئی جواب نہیں دیا گیا اور نہ ہی دستاویزات دی گئیں جس کی وجہ سے جے آئی ٹی تشکیل دی گئی تھی۔
کیس کی سماعت منگل تک ملتوی کردی گئی ہے۔ اگلی سماعت پر جہانگیر ترین نااہلی کیس میں جہانگیرترین کے وکیل سکندرمہمند اپنے دلائل جاری رکھیں گے۔