رسائی کے لنکس

عمران خان اور جہانگیر ترین کیس کا فیصلہ اکٹھے کریں گے، عدالت


فائل
فائل

ایک موقع پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ جہانگیر خانن کے وکیل قانون کی موشگافیوں کا سہارا لے کر جان چھڑانا چاہتے ہیں اور ہاتھ پاؤں مار رہے ہیں۔

چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا ہے کہ عمران خان اور جہانگیر ترین کے خلاف دائر نااہلی کی درخواستوں کا فیصلہ اکٹھے کریں گے۔

بدھ کو جہانگیر ترین کے خلاف درخواست کی سماعت کے دوران ایک موقع پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ جہانگیر خانن کے وکیل قانون کی موشگافیوں کا سہارا لے کر جان چھڑانا چاہتے ہیں اور ہاتھ پاؤں مار رہے ہیں۔

چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ جہانگیر ترین کے وکیل سکندر مہمند نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ جہانگیر ترین نےانسائیڈر ٹریڈنگ سے کسی کا نقصان نہیں کیا۔

چیف جسٹس نے جہانگیر ترین کے ذاتی ملازمین کی حوالے سے دریافت کیا اور کہا کہ کل آپ سے اللہ یار اور حاجی خان کا پوچھا تھا۔ جس پر سکندر مہمند نے بتایا کہ اللہ یار 1975ء سے جہانگیر ترین کے ملازم ہیں۔

وکیل نے بتایا کہ اللہ یار لودھراں فارم کے انچارج ہیں جب کہ حاجی خان 1980ء سے جہانگیر ترین کے ملازم ہیں اور لاہور اور اسلام آباد میں جہانگیر ترین کے گھروں کی دیکھ بھال کرتے ہیں۔

سکندر مہمند نے کہا کہ یہ یہ کہنا درست نہیں کہ یہ دونوں ملازمین ڈرائیور یا باورچی ہیں۔

جہانگیر ترین کے ان دو ملازمین کے بارے میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ ان کے نام کروڑوں روپے کی جائیداد ہے جو دراصل جہانگیر ترین کی ہے۔

ان ملازمین کے حوالے سے سکندر مہمند نے عدالت کو بتایا کہ اللہ یار نے 13 ملین کے شیئر خرید کر 46 ملین میں فروخت کیے لیکن سکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان نے تمام منافع واپس لے لیا تھا۔

جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ قانون کے مطابق رقم حکومت کو جانی چاہیے تھی۔ سکندر مہمند نے کہا کہ انسائیڈر ٹریڈنگ اور ایس ای سی پی کی کارروائی کے دوران جہانگیر ترین وفاقی وزیر نہیں تھے۔

جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ جہانگیر ترین نے مخصوص معلومات کو اپنے مفاد کے لیے استعمال کیا۔ سکندر مہمند نے کہا کہ جہانگیر ترین کے خلاف درخواست گزار مبینہ اعتراف کی بنیاد پر کارروائی چاہتے ہیں۔

جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ اعتراف کا مطلب سزا یافتہ ہونا نہیں ہوتا۔ جہانگیر ترین کے وکیل نے کہا کہ جہانگیر ترین کو بھی وہی حقوق حاصل ہیں جو عام شہری کو حاصل ہیں۔

اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آپ قانون کی موشگافیوں کا سہارا لے کر جان چھڑانا چاہتے ہیں اور ہاتھ پاؤں مار رہے ہیں جس پر سکندر مہمند نے اعتراض کیا اور کہا کہ جان چھڑانے اور ہاتھ پاؤں مارنے کے الفاظ درست نہیں۔ جہانگیر ترین کو اپنے دفاع کا مکمل حق حاصل ہے۔

سکندر مہمند کا کہنا تھا کہ ایس ای سی پی قانون کے سیکشن 15 اے اور 15 بی کا آرٹیکل 73 سے کوئی تعلق نہیں۔ ایس ای سی پی کی یہ دونوں شقیں منی بِل کا حصہ نہیں تھیں۔

جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ لگتا ہے آپ کے پاس صرف تیکنیکی نکات ہیں، میرٹ پر کچھ نہیں۔ جس پر سکندر مہمند نے کہا کہ میرٹ پر ابھی بات شروع ہی نہیں کی۔ آرٹیکل 73 کا غلط استعمال آئین کے ساتھ فراڈ ہے۔ عدالت فراڈ قانون سازی پر ازخود نوٹس بھی لے سکتی ہے۔

بعد ازاں کیس کی سماعت جمعرات تک ملتوی کردی گئی۔

XS
SM
MD
LG