دنیا کا 'مہنگا ترین' آلۂ موسیقی نیلامی کے لیے پیش

  • نیویارک کے نیلام گھر میں اٹلی کے موسیقی کے آلات بنانے والے مشہور کاریگر انتونیو اسٹریڈیواری کا بنایا ہوا وائلن فروخت کے لیے پیش کیا گیا ہے۔
  • اطالوی کاریگر کا 1714 میں بنایا گیا وائلن ممکنہ طور ایک کروڑ 80 لاکھ ڈالر میں نیلام ہو سکتا ہے۔
  • اگر ممکنہ قیمت پر یہ وائلن نیلام ہوا تو اب تک کا سب سے مہنگا فروخت ہونے والا آلۂ موسیقی ہوگا۔
  • اس وائلن کی نیلامی آئندہ جمعے ہو گی۔

ویب ڈیسک — امریکی شہر نیویارک کے نیلام گھر ’ساتھبیز‘ نے کہا ہے کہ اٹلی کے موسیقی کے آلات بنانے والے مشہور کاریگر انتونیو اسٹریڈیواری کا 1714 میں بنایا گیا وائلن ممکنہ طور ایک کروڑ 80 لاکھ ڈالر میں نیلام ہو سکتا ہے، جو کہ اب تک کا سب سے مہنگا فروخت ہونے والا آلۂ موسیقی ہوگا۔

خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ کے مطابق اس وائلن کی نیلامی آئندہ جمعے ہوگی۔ نیلام گھر کے مطابق انتونیو اسٹریڈیواری کا یہ وائلن ’یواکم ما اسٹریڈیواریس‘ ایک کروڑ 20 لاکھ ڈالر سے ایک کروڑ 80 لاکھ ڈالر میں نیلام ہونے کا امکان ہے۔

اگر یہ وائلن اپنی ممکنہ بلند ترین قیمت ایک کروڑ 80 لاکھ ڈالر میں نیلام ہوتا ہے تو تاریخ میں یہ سب سے مہنگا فروخت ہونے والا موسیقی کا آلہ ہوگا۔

اس سے قبل 2011 میں انتونیو اسٹریڈیواری کا ایک اور وائلن ’لیڈی بلنٹ‘ ایک کروڑ 59 لاکھ ڈالر میں نیلام ہوا تھا جسے تاریخ کا مہنگا ترین نیلام ہونے والا موسیقی کا آلہ قرار دیا گیا تھا۔

مہنگا ترین آلۂ موسیقی ہونے کی وجہ سے لیڈی بلنٹ کو ’گنیز بُک آف ورلڈ ریکارڈ‘ میں بھی شامل کیا گیا تھا۔

لیڈی بلنٹ نامی وائلن اسٹریڈیواری نے 1721 میں بنایا تھا جب کہ اب نیلامی کے لیے پیش کیا گیا وائلن ’یواکم ما اسٹریڈیواریس‘ اس سے بھی چھ برس پہلے بنایا گیا تھا۔

نیلام گھر ساتھبیز کی امریکہ کے لیے صدر ماری کلوڈیا ہیمینز کے مطابق اسٹریڈیواری نے اپنے سنہرے دور میں یہ وائلن تخلیق کیا تھا۔ ان کے اس سنہرے دور کا آغاز 1700 کے لگ بھگ ہوتا ہے۔

ان کے بقول یہ وائلن اسٹریڈیواری کے بہترین دور کی تخلیق ہے اور یہ اس زمانے کا سب سے بہترین وائلن ہے۔

نیلام گھر نے بھی اپنے بیان میں کہا ہے کہ اس وائلن کا تحفظ اور ملکیت بھی قابلِ ذکر ہے۔

اس وائلن ’یواکم ما اسٹریڈیواریس‘ کا نام بھی مختلف ادوار میں اس کی ملکیت رکھنے والے دو افراد کے نام پر رکھا گیا ہے۔

یورپی ملک ہنگری کے وائلن کے ماہر ’جوزف یواکم‘ اس کے مالک رہے ہیں جو 1831 پیدا ہوئے اور ان کی موت 1907 میں ہوئی تھی۔ ان کے نام کا ایک حصہ وائلن کے نام میں شامل کیا گیا ہے۔

اس کے بعد چین کے ایک شہری ’سی ہن ما‘ اس کے مالک رہے ہیں۔ ان کے نام سے ’ما‘ وائلن کے نام میں شامل ہے۔

سی ہن ما 1926 میں چین میں پیدا ہوئے تھے۔ بعد ازاں وہ 1948 میں امریکہ منتقل ہوئے اور امریکہ میں ہی 2009 میں ان کا انتقال ہوا۔

Your browser doesn’t support HTML5

امریکہ: وائلن بنانے والا خاندان

نیلام گھر کے مطابق سی ہن ما نے 1969 میں یہ وائلن حاصل کیا تھا۔ ان کی موت کے بعد یہ امریکی شہر بوسٹن میں ایک میوزک اسکول ’نیو انگلینڈ کنزرویٹری آف میوزک‘ کو تحفے میں دیا گیا تھا۔

ہن سی ما نے اس اسکول سے تعلیم حاصل کی تھی اور 1950 میں اس اسکول نے انہیں ماسٹرز کی ڈگر تفویض کی تھی۔

اس اسکول نے اب یہ وائلن نیلامی کے لیے پیش کیا ہے تاکہ اس سے حاصل ہونے والی رقم طلبہ کی اسکالرشپس پر خرچ کی جا سکے۔

اس رپورٹ میں خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹد پریس‘ سے معلومات شامل کی گئی ہیں۔