پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین اورسابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ سوشل میڈیا پر ان کے خلاف گند پھیلایا جا رہا ہے۔
ہفتے کی شب نجی نشریاتی ادارے ’سنو نیوز‘ کے میزبان حبیب اکرم کو دیے گئے انٹرویو میں عمران خان کا کہنا تھا کہ آج کل سافٹ ویئر کے ذریعے کوئی بھی کسی کی بھی آڈیو بنا سکتا ہے۔
ان کے بقول ملک کی بڑی آبادی کم عمر ہے، اس سے ان کے اخلاق تباہ کیے جا رہے ہیں تاکہ چوروں کی حکومت کو قبول کیا جائے۔
خیال رہے کہ حالیہ مہینوں میں کئی سیاسی رہنماؤں کی آڈیوز اور ویڈیوز لیک کی گئی ہیں البتہ یہ واضح نہیں ہوسکا ہے کہ ان کو لیک کرنے والے افراد یا ادارے کونسے ہیں۔ ان لیک آڈیوز اور ویڈیوز میں ملک کے سیاسی معاملات پر گفتگو اور انتہائی نجی باتیں شامل ہیں۔ سوشل میڈیا پر اس لیک ہونے والے مواد پر تبصرے بھی جاری ہیں۔
اپنے خلاف سوشل میڈیا پر آنے والی آڈیو ٹیپس پر ان کا کہنا تھا کہ ’’ہماری ایک بڑی آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہے، ان کے لیے سوشل میڈیا پر گند چلایا جا رہا ہے۔یہ جو ویڈیوز اور ٹیپ ہیں، یہ دین کے بھی خلاف ہیں۔ دوسروں کے گناہوں پر پردہ ڈالنے کا حکم ہے۔ آج کل کوئی بھی سافٹ ویئر کے ذریعے ایسی آڈیوز بنا سکتا ہے۔‘‘
انہوں نے دعویٰ کیا کہ ان کے دور میں ایسی چیزیں کبھی نہیں آئی۔
انہوں نے کہا کہ وہ سوشل میڈیا پر بھی قدغنیں لانا چاہتے تھے۔ پوری دنیا میں حدود رکھی جاتی ہیں، لیکن شاید پوری طرح مشاورت نہیں ہوئی تھی تو میڈیا کھڑا ہوگیا کہ ان پر پابندیاں لگائی جانے لگی ہیں۔
’تردید پھر بھی نہیں کی‘
دوسری جانب عمران خان کے انٹرویو پر مسلم لیگ (ن) کے رہنما احسن اقبال نے سوشل میڈیا پر ایک بیان میں کہا کہ اپنی باری آئی تو گناہوں پہ پردہ ڈالو تردید پھر بھی نہیں کی لیکن دوسروں پر جھوٹے الزامات بہتان بازی کر کے ان کی خوب کردار کشی کرو وہ جائز ہے۔
جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ پر پھر تنقید
عمران خان نے اپریل میں پیش ہونے والی تحریکِ عدم اعتماد پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ نہیں سمجھتے کہ ساری اسٹیبلشمنٹ ان کے خلاف تھی۔ان کے بقول ایک شخص ملک کو اتنا بڑا نقصان کر گیا۔
واضح رہے کہ حالیہ کئی انٹرویوز اور جلسوں میں خطاب کے دوران عمران خان فوج کے سابق سربراہ قمر جاوید باجوہ پر تنقید کرتے رہے ہیں اور ان کو اپنی حکومت کے خاتمے کا بھی ذمہ دار قرار دیا ہے۔ دوسری جانب حکومت عمران خان کو نشانہ بنا کر کہتی رہی ہے کہ وہ اپنےمحسن پر تنقید کر رہے ہیں۔
تحریکِ انصاف کے سربراہ کا مزید کہنا تھا کہ ان حالات کا جو شخص ذمہ دار ہے، کیا میں اس لیے چپ کر جاؤں کہ وہ ناراض نہ ہوجائے۔ ان کے بقول انہوں نے جنرل قمر جاوید باجوہ سے کہا تھا کہ اگر ان کی حکومت کو ہٹایا گیا تو ملک کی معیشت نہیں سنبھلے گی۔
عمران خان نے دعویٰ کیا کہ جب سے ان کی حکومت ختم ہوئی ہے، ملک میں معیشت عدم استحکام کا شکار ہے۔
واضح رہے کہ حکومت کی اہم شخصیات متواتر دعویٰ کرتی رہی ہیں کہ ملک کی معیشت درست سمت میں ہے اور جلد حالات بہتر ہو جائیں گے۔
پی ٹی آئی کے سربراہ نے مزید کہا کہ جس طرح آئی ایم ایف ڈالر کے ساتھ ساتھ بجلی کی قیمتیں بڑھانے کا کہہ رہا ہے، اس سے ملک میں مہنگائی کا طوفان آنے کا خدشہ ہے۔
’’ جو حالات چل رہے ہیں، اگر ڈالر کی مزید قیمت بڑھی تو ملک میں ہائیپر انفلیشن آنے کا امکان ہے۔ سری لنکا والی صورت حال ہوسکتی ہے۔‘‘
کرپشن کے خاتمے کے لیے آئی ایس آئی کا استعمال
انہوں نے کہا کہ تمام ادارے کمزور ہیں۔ ان کے بقول ملک میں کرپشن کو ختم کرنے کے لیے آئی ایس آئی کو استعمال کیا جانا چاہیے۔ اشرافیہ پاکستان سے باہر پیسے بھیج رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’’میں مارچ، اپریل میں الیکشن دیکھ رہا ہوں۔ ملک کے معاشی حالات کی وجہ سے سمجھتا ہوں کہ ملک کی ضرورت انتخابات ہیں۔ اگر ابھی کسی کو سمجھ نہ آئی تو جلد ہی سمجھ آجائے گی۔‘‘
آئندہ انتخابات میں مسلم لیگ (ق) کے ساتھ سیٹ ایڈجسٹمنٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ’’ ہمارا ق لیگ کے ساتھ اتحاد ہے، ہم ان کے ساتھ سیٹ ایڈجسٹمنٹ کریں گے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ ہمیں ایک ہی نشان پر الیکشن لڑنا چاہیے۔‘‘
انہوں نے کہا کہ پرویز الہیٰ اسمبلی توڑنے کے لیے تیار ہیں۔
Your browser doesn’t support HTML5
عمران خان کا کہنا تھا کہ وہ چاہتے ہیں کہ پہلے پنجاب اسمبلی توڑی جائے پھر اس کے بعد خیبر پختونخوا اسمبلی کو توڑا جائے گا۔
خیال رہے کہ عمران خان نے 23 دسمبر کو اسمبلیاں تحلیل کرنے کا اعلان کیا تھا البتہ قانونی امور کے سبب پنجاب اسمبلی کو نہیں توڑا جا سکا۔
سابق وزیرِ اعظم کے بقول ’’ اسمبلیاں توڑنے کا مقصد یہی ہے کہ ملک میں عام انتخابات کروائے جائیں۔ صرف الیکشن سے سیاسی و معاشی استحکام آئے گا۔‘‘
انہوں نے دعویٰ کیا کہ نواز شریف کا منصوبہ یہ ہے کہ ان کی نااہلی ختم کی جائے اور مجھے نااہل کر کے الیکشن کرائے جائیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ سب الیکشن سے بھاگ رہے ہیں۔ یہ آئندہ سال بھی الیکشن نہیں کرانا چاہتے۔ یہ چاہتے ہیں کہ عمران خان کو نااہل کر کے جیل بھیجا جائے۔ ان کا منصوبہ ہے کہ تحریک انصاف کو کمزور کیا جائے۔ یہ عوام سے ڈرے ہوئے ہیں۔