صومالیہ میں شدت پسندوں نے دارالحکومت کے قریب فوجی چھاؤنی سے اسلحہ لوٹ لیا۔ چھاؤنی پر حملے کے بعد جنگجو باآسانی فرار ہو گئے۔
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق دارالحکومت موغادیشو کے قریب فوجی چھاؤنی پر حملہ کرنے والوں کا تعلق شدت پسند گروہ 'الشباب' سے بتایا جا رہا ہے۔
الشباب کے جاری کردہ بیان میں بتایا گیا ہے کہ السلینی میں واقع فوجی چھاؤنی پر پہلے بارود سے بھری کار کے ذریعے خود کش حملہ کیا گیا تھا۔
رپورٹس کے مطابق السلینی دارالحکومت سے 60 کلو میٹر کے فاصلے پر ہے۔ جہاں صبح کے پانچ بجے الشباب کے جنگجوؤں نے حملہ کیا۔
ایک مقامی رہنما احمد کلی کا کہنا تھا کہ ایک زور دار دھماکے کے باعث میں نیند سے بیدار ہوا جبکہ اس کے بعد فائرنگ کی آوازیں بھی آنا شروع ہو گئیں۔
احمد کلی نے مزید بتایا کہ کچھ دیر بعد الشباب کے جنگجو ٹرکوں میں واپس جا رہے تھے جبکہ ان میں اسلحہ بھرا ہوا نظر آ رہا تھا۔
صومالیہ کی آرمی کے ایک میجر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ کچھ فوجی اہلکار ہلاک بھی ہوئے ہیں۔ تاہم انہوں نے ہلاکتوں کے حوالے سے مزید تفصیلات سے آگاہ نہیں کیا۔
فوج کے میجر کا مزید کہنا تھا کہ آرمی نے فوری طور پر کارروائی کرتے ہوئے چھاؤنی کا کنٹرول شدت پسندوں سے واپس لے لیا تھا۔
دوسری جانب شدت پسند تنظیم الشباب نے دعویٰ کیا ہے کہ حملے کے دوران 23 فوجی ہلاک ہوئے ہیں۔
الشباب کی مسلح کارروائیوں کے ترجمان ابدیاس ابو مصعب کے بیان کے مطابق فوجی چھاؤنی کو پہلے بارود سے بھر ہوئی گاڑی کے ذریعے نشانہ بنایا گیا۔ اس کے بعد مسلح جنگجوؤں نے چھاؤنی میں داخل ہو کر فوجیوں کو نشانہ بنایا۔
ان کے بیان میں یہ بھی دعویٰ کیا گیا ہے کہ مسلح جنگوؤں نے فوج کی گاڑیوں پر قبضہ کیا جس میں اسلحہ بھی بھرا ہوا تھا۔
الشباب کے مطابق اینٹی ایئر کرافٹ گنز سمیت دیگر اسلحہ ان کے قبضے میں آیا ہے۔
واضح رہے کہ الشباب صومایہ میں مرکزی حکومت کے خاتمے کے لیے کوشاں ہے تاہم صومالیہ کی حکومت کو افریقی یونین کی حمایت حاصل ہے۔
صومالیہ کی فوج الشباب کو 2011 میں دارالحکومت موغادیشو سے نکالنے میں کامیاب ہوئی تھی۔ اس کے بعد اس شدت پسند تنظیم کا کنٹرول کئی علاقوں سے ختم کیا گیا تاہم اب بھی الشباب وقتاَ۔ فوقتاََ ملک کے مختلف حصوں میں حملے کرتی رہتی ہے۔
الشباب صومالیہ کے علاوہ افریقہ کے دیگر ممالک میں بھی دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث رہی ہے۔ کینیا میں کئی بار حملوں کی ذمہ داری الشباب نے قبول کی ہے۔