'اینڈرائیڈ ٹیکنالوجی‘ استعمال کرنے والے صارفین اس لحاظ سے زیادہ بڑے خطرے کی زد میں ہیں کہ 91 فیصد ایسی ’مال وئیر‘ کا پتا چلا ہے جو مقبول موبائل آپریٹنگ سسٹم اینڈرائیڈ کو نشانہ بنا رہی ہیں
لندن —
انٹرنیٹ استعمال کرنے والے صارفین کے لیے کمپیوٹر کو نقصان پہنچانے والی ویب سائٹس اور وائرس کی شکل میں سائبر حملے کا خطرہ منڈلاتا رہتا ہے۔ ایسے میں اسمارٹ فونز کے ذریعے انٹرنیٹ استعمال کرنے والوں کے موبائل فونز بھی محفوظ نہیں رہے ہیں۔ انٹرنیٹ کی نگرانی پر معمور ماہرین کا کہنا ہے کہ سائبر مجرموں نےاپنا اگلا شکار موبائل ڈیوائسسز کو بنا لیا ہے۔
روسی انٹرنیٹ سیکیورٹی فرم ’کیسپر اسکائی‘ کی حالیہ رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ ایسی ’ملیشیس سافٹ وئیر‘ یا ’مال وئیر‘ (آپریٹنگ سسٹم میں خلل ڈالنے والے وائرس) کی تعداد میں خطرناک حد تک اضافہ ہوگیا ہے جو موبائل آلات کو نشانہ بنا رہی ہیں۔
’کیسپر اسکائی‘ سے منسلک ماہرین نے بتایا ہے کہ انھوں نے سال 2013 ءمیں موبائل فون کو ہدف بنانے والی تقریبا 100,000 نئی ’ملیشیس سافٹ وئیر‘کی شناخت کی تھی جو کہ گذشتہ برس دریافت کیئے جانے والے مال وئیر پروگراموں کی تعداد کے مقابلے میں دوگنی ہوگئی ہیں۔ حتیٰ کہ، صرف جنوری پہلی سال 2014 تک لیب میں کل 143,211 موبائل مال وئیر کے نمونے جمع کیئے گئے ہیں۔
'انفارمیشن سسٹم آڈٹ اور کنٹرول ایسوسیشن' کے سابقہ نائب صدر رالف وون رویسنگ نے لندن میں 2013 کی ' یورو انفارمیشن سیکیورٹی اینڈ رسک مینجمنٹ کانفرنس' میں نگرانی کے ماہرین کو بتایا کہ ، سائبر خطرات طوفان کی صورت میں موبائل آلات کی سمت بڑھ رہے ہیں۔
’کیسپر اسکائی‘ کمپنی کے مطابق، 'اینڈرائیڈ ٹیکنالوجی‘ استعمال کرنے والے صارفین اس لحاظ سے زیادہ بڑے خطرے کی زد میں ہیں، کیونکہ،91 فیصد موبائل مال وئیر ایسی ملی ہیں جو مقبول موبائل آپریٹنگ سسٹم اینڈرائیڈ کو نشانہ بنا رہی تھیں۔
اس وقت 'آئی او ایس' ٹیکنالوجی کے مقابلے میں اینڈرائیڈ کو زیادہ نشانہ بنایا جارہا ہے۔ لیکن، ’اپیل ڈیوائسسز‘ پر ہونے والے سائبر حملے اگر کامیاب ہو جاتے ہیں تو عام طور پر زیادہ سنگین نوعیت کے ثابت ہوتے ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دنیا بھر میں ’سائبر حملوں‘ کا زیادہ شکار بننے والے ملکوں میں روس سر فہرست ہے یہاں 40 فیصد سے زائد سائبر حملے کئے جاتے ہیں جس کے بعد ہندوستان کا نمبر آتا ہے، جہاں 8 فیصد سائبر حملے کئے جاتے ہیں جبکہ، ویت نام اور یوکرین دونوں 3 فیصد سائبر حملوں کے ساتھ تیسرا برا ملک ہے۔
'پریوینڈرا سیکیورٹی کمپنی' کے سی ای او کرسٹوفربرجز نے اس رپورٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ،کیسپر اسکائی کے جائزہ رپورٹ کے نتائج کے اعداوشمار میں وہی نتیجہ سامنے آیا ہے جو 'سالانہ تھریٹ رپورٹ ' میں دیگر نگرانی کے ماہرین کی طرف سے پیش کیا گیا تھا۔
انھوں نے کہا کہ پیغام یہ ہے کہ اگرآپ موبائل آلات کا استعمال کر رہے ہیں تو آپریٹنگ سسٹم کو اپ ڈیٹ رکھیں اور قابل اعتماد ذرائع سے موبائل اپلی کیشنز ڈاون لوڈ کریں اور موبائل آلات کے مواد کو محفوظ رکھنے کے لیے سیکیورٹی سافٹ وئیر کا استعمال کیا جائے۔
کیسپر اسکائی نے بتایا کہ ، زیادہ تر موبائل مال وئیر لوگوں کی رقوم چوری کرنے کے مقصد کے لیے بنائی گئی ہیں ایسے مال وئیر کو بنک کارڈ معلومات چرانے یا بنک سے رقم نکالنے کے مقصد کے تحت تیار کیا جاتا ہے۔
بتایا گیا ہے کہ آج اگرچہ بینکاری کے حوالے سے زیادہ تر ’ٹروجن حملے‘ (وائرس اٹیک) روس میں کئے جاتے ہیں۔ تاہم، ایسے سائبر مجرموں کا ایک ہی جگہ پر ٹھہرنے کا امکان نظر نہیں آتا ہے کیونکہ ان کی گہری دلچسپی لوگوں کے بنک اکاؤنٹ اور ان کی بینکاری کی سر گرمیوں میں ہے اسی لیے توقع کی جارہی ہے کہ ،موبائل آلات پر کیا جانے والے ٹروجن حملے سال 2014 میں روس سے نکل کر دنیا بھر میں پھیل جائیں گے.