پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق فاسٹ بالر شعیب اختر کی کرکٹ بورڈ کی لیگل ٹیم پر تنقید کے بعد سابق کپتان یونس خان بھی میدان میں آ گئے ہیں۔
شعیب اختر نے حال ہی میں اپنے 'یوٹیوب' چینل پر ایک ویڈیو بیان میں پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) اور اس کے قانونی مشیر تفضل رضوی پر تنقید کی تھی۔
انہوں نے کہا تھا کہ پی سی بی کا شعبۂ قانون اور اُس کے قانونی مشیر تفضل رضوی نا اہل ہیں۔ ایسے وکیل ہائی پروفائل کیسز لے کر اپنا نام اور پیسہ بناتے ہیں۔
شعیب اختر نے تفضل رضوی پر الزام عائد کیا تھا کہ وہ کھلاڑیوں کے کیسز سلجھانے کے بجائے الجھاتے ہیں جب کہ ماضی میں تفضل رضوی اُن سے بھی ایک کیس ہار چکے ہیں۔
شعیب اختر کے ان الزامات پر تفضل رضوی نے اُن کے خلاف بدھ کو ہتک عزت اور 10 کروڑ روپے ہرجانے کا دعویٰ دائر کیا ہے۔
شعیب اختر اور تفضل رضوی کا معاملہ ابھی خبروں کی زینت ہی بنا تھا کہ یونس خان بھی شعیب اختر کے حق میں سامنے آ گئے۔
انہوں نے اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ شعیب اختر نے بہت تلخ سچ کہا ہے۔ یہ پی سی بی کے لیے امتحان ہے کہ وہ پاکستان کی کرکٹ اور کھلاڑیوں کی بہتری کے لیے شعیب اختر کے بیان کا درست انداز میں جائزہ لے۔
تفضل رضوی کا کہنا ہے کہ شعیب اختر کی جانب سے ان پر عائد کردہ تمام الزامات جھوٹے ہیں۔ شعیب نے نامناسب زبان استعمال کر کے اُن کی ساکھ کو نقصان پہنچایا ہے۔
اگرچہ تفضل رضوی نے شعیب اختر کے خلاف دعویٰ ذاتی حیثیت میں دائر کیا ہے تاہم پی سی بی بھی اس معاملے میں اُن کے ساتھ کھڑا نظر آ رہا ہے۔
کرکٹ بورڈ نے نہ صرف شعیب اختر کے بیان پر افسوس کا اظہار کیا بلکہ اسے انتہائی غیر مناسب، ہتک آمیز اور مایوس کن قرار دیا ہے۔
پی سی بی کا کہنا ہے کہ کسی بھی مہذب معاشرے میں اس طرح کی زبان کو برداشت نہیں کیا جاسکتا۔
شعیب اختر نے یہ بیان پی سی بی کی جانب سے عمر اکمل پر عائد کی گئی تین سالہ معطلی کے تناظر میں دیا تھا۔
یاد رہے کہ 27 اپریل کو پی سی بی کے ڈسپلنری پینل کے چیئرمین جسٹس ریٹائرڈ فضلِ میراں چوہان نے عمر اکمل پر اینٹی کرپشن کوڈ کی خلاف ورزی کے جرم میں اُن پر تین سال کی پابندی عائد کی تھی۔
'راولپنڈی ایکسپریس' کہلائے جانے والے شعیب اختر عمر اکمل کے حق میں سامنے آئے ہیں اور انہوں نے عمر اکمل پر پابندی کے فیصلے کی سخت مخالفت کی تھی۔ اُن کا کہنا تھا کہ عمر اکمل پر پابندی لگا کر پی سی بی نے اپنا غصہ نکالا ہے۔
پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے عمر اکمل پر پابندی کے فیصلے کے بعد کرکٹ سے وابستہ شخصیات میں سے کچھ نے عمر اکمل کی حمایت کی تھی جب کہ متعدد نے اس فیصلے کو درست قرار دیا تھا۔ بعض کی رائے تھی کہ عمر اکمل نے اپنے پیروں پر خود کلہاڑی ماری ہے۔