اقوامِ متحدہ نے کہا ہے کہ یوکرین کے بحیرۂ اسود کی بندرگاہوں پر روسی حملوں کے عالمی غذائی تحفظ پر، خاص طور پر ترقی پذیر ممالک کے لیے ,دور رس اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔
عالمی ادارے کے سیاسی امور کی سربراہ روزمیری ڈی کارلو نے سلامتی کونسل کو بتایا کہ بحیرۂ اسود کے پانیوں میں سویلین جہازوں کو نشانہ بنانے کے بارے میں روسی اور یوکرینی دھمکیاں ناقابلِ قبول ہیں۔
انہوں نے کہا، "بحیرہ اسود میں کسی فوجی واقعے کے نتیجے میں تنازعات کے پھیلنے کے کسی بھی خطرے سے، چاہے جان بوجھ کر ہو یا حادثاتی طور پر ، ہر قیمت پر گریز کیا جانا چاہیے۔"
روز میری ڈی کارلو نے خبر دار کیا کہ ایسی صورت حال کے نتیجے میں ہم سب کے لیے ممکنہ طور پر تباہ کن نتائج نکل سکتے ہیں۔"
واضح رہے کہ یوکرین میں جاری جنگ کے دوران گزشتہ برس ترکیہ کی ثالثی میں روس اور یوکرین کے درمیان اناج کی ترسیل پر ہونے والے معاہدے کی میعاد پیر کو ختم ہو گئی تھی جس کے تحت یوکرین سے خوراک کی ترسیل ممکن تھی ۔
Your browser doesn’t support HTML5
"بلیک سی گرین ڈیل" کے نام سے جانے جانے والے اس معاہدے کے ختم ہونے کے بعد بحیرہ اسود کے علاقے سے اناج کا سامان لادنے والے بحری جہازوں کی تعداد میں 35 فی صد کمی واقع ہوئی ہے۔
انشورنس انڈسٹری کے ذرائع نے جمعے کو بتایا کہ اس بات پر غیر یقینی صورتِ حال بڑھ رہی ہے کہ آیا تجارتی ٹریفک روس کے حملوں سے متاثر ہو سکتی ہے۔
خبروں کے مطابق شپنگ کمپنیوں نے اب دریائے ڈینیوب کے ساتھ چھوٹی بندرگاہوں کے علاوہ یوکرین سے ترسیل کے لیےانشورنس کوریج کو معطل کر دیا ہے۔
روسی کروز میزائلوں نے جمعے کو یوکرین کے تیسرے بڑے شہر اوڈیسا میں یوکرینی خوراک برآمد کرنے والے ذخیرہ کرنے کی سہولیات کو نشانہ بنایا تھا۔حملے سے خوراک کے عالمی بحران کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے۔
اس سے قبل روس نے علاقے کے بحیرہ اسود کی بندرگاہ کے بنیادی ڈھانچے کو تین روزہ تک حملوں کا نشانہ بنایا تھا۔
SEE ALSO: روس کے یوکرین کے جنوبی شہروں پر مزید حملےاوڈیسا کے علاقے میں اناج کے ٹرمینلز پر حملوں سے علاقائی گورنر کے مطابق 100 ٹن مٹر اور 20 ٹن جو کو تباہ کر دیا گیا ہے۔
تجزیاتی کمپنی "میرین ٹریفک"کے اعداد و شمار کے مطابق جمعے کو درجنوں بحری جہاز یورپ کے دوسرے طویل ترین دریا ڈینیوب کے چینل سے گزرنے کے منتظر تھے۔
یوکرین کے اناج کی برآمد کے بنیادی ڈھانچے پر حملوں اور اناج کی ترسیل کے بارے میں خدشات نے اناج کی مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کو جنم دیا ہے۔
ادھر ترکیہ کے صدر رجب طیب ایردوان نے کہا ہے کہ مغربی ممالک کو بحیرہ اسود کے اناج راہداری کی بحالی کے لیے روس کے مطالبات پر توجہ دینی چاہیے۔
واشنگٹن میں امریکی محکمۂ خزانہ نے جمعرات کو کہا تھا کہ اس نے روس پر نئی پابندیاں دھاتوں اور کان کنی کے شعبے سے روسی آمدنی کو کم کرنے، اس کی مستقبل کی توانائی کی صلاحیتوں کو کمزور کرنے اور بین الاقوامی مالیاتی نظام تک ماسکو کی رسائی کو کم کرنے کے لیے " لگائی ہیں۔