رسائی کے لنکس

یوکرینی وزیرِ خارجہ کا دورۂ اسلام آباد: 'چاہتے ہیں کہ پاکستان ہمارا ساتھ دے'


پاکستان کے وزیرِ خارجہ بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ پاکستان یوکرین کو ہتھیار یا گولہ بارود فراہم نہیں کر رہا اور یوکرین تنازع کا پرامن حل چاہتا ہے۔

بلاول بھٹو زرداری نے یہ گفتگو جمعرات کو اسلام آباد میں پاکستان کے دورے پر آئے یوکرینی ہم منصب ڈمیٹرو کولیبا کے ہمراہ ایک مشترکہ نیوز کانفرنس کے دوران کہی۔

پاکستان کی طرف سے مبینہ طور پر یوکرین کو اسلحہ فراہم کرنے کی اطلاعات سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں بلاول بھٹو زرداری نے ان خبروں کو بے بنیاد قرار دیا۔

اُن کا کہنا تھا کہ جب سے روس یوکرین جنگ شروع ہوئی ہے۔ پاکستان نے اپنے اصولی موقف کو مدنظر رکھتے ہوئے یوکرین کے ساتھ کوئی دفاعی معاہدہ نہیں کیا۔

یوکرینی وزیرِ خارجہ نے بھی پاکستانی ہم منصب کے مؤقف کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ یوکرین اور پاکستان کے درمیان ہتھیار فراہم کرنے کا کوئی بین الحکومتی معاہدہ نہیں ہے۔

تاہم یوکرینی وزیرِ خارجہ نے کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ پاکستان یوکرین کا ساتھ دے۔

یوکرین کے وزیر خارجہ نے کہا کہ وہ جانتے ہیں کہ پاکستان یوکرین کی علاقائی سالمیت کی حمایت کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ پاکستان پر منحصر ہے کہ وہ ایک ایسے ملک کی حمایت کے لیے کس فورم کا انتخاب کرتا ہے جو ایک طاقت ور پڑوسی کے خلاف اپنی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے لیے لڑ رہا ہے۔

نیوز کانفرنس کے دوران پاکستان کے وزیرِ خارجہ بلاول بھٹو نے کہا کہ پاکستان اور یوکرین کے تعلقات کی ایک طویل تاریخ ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ یہ تعلقات تجارت، سرمایہ کاری، زرعی، دفاعی اور ثقافتی تبادلوں پر محیط ہیں۔

بلاول کے بقول یوکرینی ہم منصب سے ہونے والی بات چیت میں دو طرفہ تعلقات اور علاقائی معاملات زیرِ بحث آئے۔

اُن کے بقول پاکستان یوکرین کے ساتھ اپنے تعلقات کو مزید وسعت دینے کا خواہاں ہے اور ان میں تجارتی اور اقتصادی تعلقات اولین ترجیح ہیں۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ یوکرین کے وزیرِ خارجہ کے ساتھ یوکرین کی موجودہ صورتِ حال پر بھی تبادلہؐ خیال ہوا۔

یوکرین جنگ: کیا بھارت اور پاکستان کا رویہ ایک جیسا ہے؟
please wait

No media source currently available

0:00 0:04:11 0:00

اُنہوں نے یوکرین کی صورتِ حال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے قیمتی جانوں کے ضیاع اور لوگوں کو درپیش مشکلات پر افسوس کا اظہار کیا۔

اُنہوں نے کہا کہ پاکستان کو درپیش معاشی مشکلات کے باوجود پاکستان نے انسانی ہمدردی کے جذبے کے تحت یوکرین کو انسانی امداد فراہم کی۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ وہ یہ سمجھتے ہیں کہ طویل تنازعات شہری آبادیوں کے بے پناہ مصائب اور مشکلات کا باعث بنتے ہیں۔

بلاول بھٹو نے تنازعات کو بات چیت کے ذریعے پرامن طریقے سے حل کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان امن کے ان اقدمات کی حمایت کرتا ہے جو خطے میں استحکام لا سکیں۔

وزیرِ خارجہ بلاول بھٹو نے کہا کہ یوکرین جنگ کی وجہ سے دنیا میں ترقی پذیر ممالک کو خوراک اور ایندھن کی کمی کا سامنا ہے۔

یوکرین کے وزیر خارجہ نے کہا کہ وہ پاکستان کے ساتھ اپنے تعلقات کو اقتصادی اور تجارتی شعبوں میں وسعت دینے کے خواہاں ہیں۔

'روسی جارحیت کی مذمت سے پاکستان مغرب کی کٹھ پتلی نہیں بنے گا'
please wait

No media source currently available

0:00 0:04:37 0:00

یوکرین کے وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان آنا ان کے لیے اعزاز کی بات ہے ۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ ایک ایسے وقت میں جب جنگ جاری ان کے دورۂ پاکستان کا کیا مقصد ہے؟ یوکرینی وزیر خارجہ نے کہا کہ جنگ کی وجہ سے زندگی نہیں رکتی۔

یوکرین کے وزیر خارجہ ایسے وقت میں پاکستان کا دورہ کر رہے ہیں جب پاکستان پر کسی تیسرے ملک کے ذریعے یوکرین کو اسلحہ فراہم کرنے کے الزامات لگتے رہے ہیں۔

لیکن پاکستان کا دفترِ خارجہ ایسی رپورٹس کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے ان کی ترید کر چکا ہے۔

یوکرین گزشتہ برس سے ہی عالمی سطح پر روس کی اپنے ملک میں مداخلت پر عالمی حمایت حاصل کرنے کے لیے کوشاں ہے۔

لیکن پاکستان روس یوکرین تنازع میں اپنی غیر جانب دار حیثیت کو برقرار رکھتے ہوئے اس معاملے کو پرامن طریقے سے حل کرنے کی کوششوں کی حمایت کرتا ہے۔

بحیرہ اسود کے ذریعے گندم کی فراہمی

بلاول بھٹو نے بحیرہ اسود کے راستے گندم کی ترسیل کے منصوبوں کو مثبت قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس گزرگاہ کی مکمل بحالی ضروری ہے۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ اقوام متحدہ کے تحت گندم فراہم کرنے کا منصوبہ معطل ہونے کی وجہ سے ترقی پذیر ممالک بشمول پاکستان کو گندم کی سپلائی چین پر اثر پڑے گا۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ ماضی میں پاکستان اپنی گندم یوکرین سے خریدتا تھا لیکن جنگ شروع ہوتے ہی ترقی پذیر ممالک کو فوڈ سیکیورٹی کے چیلنج کا سامنا ہے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ وہ اقوامِ متحدہ، ترکیہ اور روس کے حکام سے بات کر کے انہیں پاکستان کے تحفظات سے آگاہ کریں گے۔

خیال رہے کہ روس کی جانب سے یوکرین کی ساحلی پٹی پر قبضے کے بعد بحیرہ اسود کے ذریعے یوکرین کی برآمدات میں تعطل آیا ہے۔ یوکرین اپنی برآمدات کا بڑا حصہ بحیرہ اسود کی بندرگاہوں کے ذریعے دنیا کے دیگر ممالک میں بھجواتا ہے۔

یوکرین کے وزیر خارجہ جمعرات کو پاکستان کے دو روزہ دورے پر اسلام آباد پہنچے ہیں۔

1993 میں پاکستان اور یوکرین کے درمیان سفارتی تعلقات قائم ہونے کے بعد کسی بھی یوکرینی وزیر خارجہ کا یہ پاکستان کا پہلا دورہ ہے۔

پاکستان کے دفتر خارجہ کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اپنے دورہ اسلام آباد کے دورن یوکرین کے وزیر خارجہ پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف سے بھی ملاقات کریں گے۔

XS
SM
MD
LG