رسائی کے لنکس

واگنر گروپ کو پوٹن کی پیشکش، اصل کہانی کیا ہے؟


روسی واگنر گروپ کا ایک خفیہ مقام پر رکھا گیا آرٹیلری سسٹم ، فوٹو اے پی ، 12 جولائی 2023
روسی واگنر گروپ کا ایک خفیہ مقام پر رکھا گیا آرٹیلری سسٹم ، فوٹو اے پی ، 12 جولائی 2023

یوکرین میں روس کی جنگ کے دوران جس کو اب سترہ ماہ ہو رہے ہیں، واگنر نجی فوجی گروپ کی مختصر بغاوت، پھر روس کے اعلیٰ جنرل کی برطرفی، ان خبروں کی تصدیق کرتی نظر آتی ہیں کہ روسی فوج کی صفوں میں دراڑیں موجود ہیں۔

اور اب روسی صدر ولادی میر پوٹن نے کرائے کے فوجیوں کے گروپ واگنر کے بارے میں کہا ہے کہ انہوں نے اس پرائیویٹ ملٹری گروپ کو مختصر وقفے کی بغاوت کےبعد بھی یہ پیشکش کی تھی کہ وہ اپنے اسی کمانڈر کے تحت ایک سنگل یونٹ کے طور پر اپنا کام جاری رکھ سکتے ہیں۔

تجزیہ کاروں کے بقول صدر پوٹن کا یہ بیان اس کوشش کا عکاس لگتا ہے کہ وہ واگنر کے کرائے کے فوجیوں کی وفاداریاں جیتنے کے لئے اب بھی کو شاں ہیں۔

خیال رہے کہ اس بغاوت کے بعد اب واگنر کے سربراہ ییوگنی پریگوزن بیلا روس چلے گئے ہیں۔ اور ان کا مستقبل کیا ہے اس بارے میں ابھی کوئی پیشگوئی بھی ممکن نہیں ہے

پریگوزن روسی صدر ولادی میر پوٹن کے ساتھ ایک ریسٹورنٹ میں ، فائل فوٹو
پریگوزن روسی صدر ولادی میر پوٹن کے ساتھ ایک ریسٹورنٹ میں ، فائل فوٹو

اپنے ریمارکس میں جو جمعے کے روز بزنس ڈیلی Kommersantمیں شائع ہوئے، صدر پوٹن نے پہلی بار کریملن میں ہونے والے اس ایونٹ کا ذکر کیا جس میں پریگوزن سمیت، واگنر کے پینتیس کمانڈر، بغاوت کے چند ہی روز بعد ،انتیس جون کو شریک ہوئے تھے۔

انہوں نےجریدے کو بتایا کہ انہوں نے یوکرین کی جنگ میں واگنر کی کوششوں کی تعریف کی اور ان کو یہ پیشکش بھی کی کہ وہ اپنے اسی کمانڈر کو برقرار رکھ سکتے ہیں جسے”سرمئی بالوں والے” یا gray hair کے نام سے پکارا جاتا ہے اور جس نے یوکرین میں پرائیویٹ فوج کی سولہ ماہ تک قیادت کی۔

واگنر کے گارڈ روس کے علاقے روسٹوف آن ڈان کی ایک سڑک پر اپنے ٹینک کو ایک ٹرک پر لاد رہے ہیں ، فوٹو اے پی 24 جون 2023
واگنر کے گارڈ روس کے علاقے روسٹوف آن ڈان کی ایک سڑک پر اپنے ٹینک کو ایک ٹرک پر لاد رہے ہیں ، فوٹو اے پی 24 جون 2023

پوٹن نے جریدے کو بتایا کہ وہ پھر ایک جگہ جمع ہوسکتے ہیں اور پہلے کی طرح خدمات انجام دے سکتے ہیں اور ان کے لئے کچھ بھی تبدیل نہیں ہو گا۔

صدر پوٹن نے کہا کہ واگنر کے بہت سے فوجیوں نے اس پیشکش کی منظوری میں سرہلایا لیکن پریگوزن نے جو آگے بیٹھے ہوئے تھے اور اپنے ساتھیوں کا رد عمل نہیں دیکھ سکتے تھے ،فورا ہی اس خیال کو مسترد کردیا اور کہا کہ ان کے ساتھی اس فیصلے سے اتفاق نہیں کریں گے۔

پوٹن نے یہ نہیں بتایا کہ ان کی پیشکش کے تحت واگنر کے کرائے کے فوجی کہاں اور کتنی تعداد میں متعین کئے جا سکتے ہیں اور نہ یہ بتایا کہ اگر ان فوجیوں نے کوئی پیشکش قبول کی ہے تو وہ کیا ہے۔

کریملن کے ترجمان دیمتری پیسکوف نے جمعے کے روز رپورٹروں کے ساتھ کانفرنس کال میں واگنر کے مستقبل کے بارے میں کوئی وضاحت کرنے سے انکار کردیا۔

روسی صدر نے جو ماضی میں حکومت اور واگنر کے درمیان کسی تعلق کی تردید کرتے رہے ہیں ، بغاوت کے بعد اعتراف کیا کہ پریگوزن کی کمپنی کو ریاست کی جانب سے اربوں ڈالر دئیے گئے اور انہوں نے توجہ دلائی کہ تحقیقات کنندگان اس بات کی تحقیقات کریں گے کہ کیا فنڈز چوری بھی کئے گئے ہیں، جو کہ پریگوزن کے لئے ایک وارننگ لگتی ہے کہ انہیں مالیاتی جرائم کا سامنا بھی ہو سکتا ہے۔

پوٹن نے یہ بھی کہا کہ واگنر کسی قانونی بنیاد کے بغیر کام کرتا رہا اور یہ کہ نجی فوجی تنظیموں کے بارے میں کوئی قانون موجود نہیں ہے۔

روسی صدر ولادی میر پوٹن ، فائل فوٹو
روسی صدر ولادی میر پوٹن ، فائل فوٹو

ادھر امریکی محکمہ دفاع یا پینٹاگون کے پریس سیکریٹری بریگیڈیر جنرل پیٹ رائیڈر نے کہا ہے کہ زیادہ تر یہ کرائے کے فوجی اب بھی یوکرین کے روسی مقبوضہ علاقوں میں موجود ہیں لیکن یہ کہ اس مرحلے پر ہم یہ نہیں دیکھ رہے کہ واگنر افواج، یوکرین میں ہونے والی جنگی کارروائیوں میں کسی قابل ذکر حیثیت میں کوئی حصہ لے رہی ہوں۔

اور ایسے میں جب کہ پریگوزن کا مستقبل غیر واضح ہے۔ واگنر کے ارکان اپنے ہتھیار روسی فوج کے حوالے کرنے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔

لیکن روسی فوجی ہائی کمان پر تنقید،ایک اعلیٰ روسی کمانڈر ، میجر جنرل ایوان پوپوف کی برطرفی، ان کا بیان اور اس بیان پر یہ کہتے ہوئے کہ اس بارے میں وزارت دفاع جواب دے گی، کوئی تبصرہ کرنے سے کریملن کے ترجمان پیسکوف کا انکار، ماہرین کے بقول کوئی اور ہی کہانی سنا رہا ہے۔

خیال رہے کہ روسی وزارت دفاع نے بھی جنرل پوپوف کے بیان پر ابھی تک کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔

(اس خبر کے لئے مواد اے پی سے لیا گیا ہے)

XS
SM
MD
LG