رسائی کے لنکس

روس یوکرین اناج برآمدگی معاہدہ معطل، مطلب کیا ہے؟


یوکرین میں گندم کے کا ایک کھیت ، فائل فوٹو
یوکرین میں گندم کے کا ایک کھیت ، فائل فوٹو

(ویب ڈیسک) روس نے یوکرین کے ساتھ جنگ کے دوران طے پانے والے ایک معاہدے کو معطل کر دیا ہے جو یوکرین سے اناج کو دنیا کے ان حصوں میں منتقل کرنے کے لیے کیا گیا تھاجہاں لاکھوں لوگوں کو بھوک کا سامنا ہے ۔

اقوام متحدہ اور ترکی کے تعاون سے ’’بلیک سی گرین انی شئیٹو‘‘ یا بحیرہ اسود کےذریعے اناج کی منتقلی کے اقدام کی تشکیل کی گئی تھی اور استنبول میں جوائنٹ کوآرڈینیشن سینٹر کے مطابق اس معاہدے کے تحت اگست سے اب تک یوکرین سے نصف سے زیادہ ترقی پذیر ممالک کو 32.9 ملین میٹرک ٹن (36.2 ملین ٹن) خوراک برآمد کرنے کی اجازت دی گئی تھی ۔ تاہم روس نے اب یہ معاہدہ منسوخ کر دیا ہے۔

اقوام متحدہ کے فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن کے چیف اکانومسٹ میکسیمو ٹوریرو نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ معاہدے کے خاتمے کا مطلب یہ ہے کہ خوراک کی قیمتوں میں ’’یقینی طور پر ایک نیا اضافہ‘‘ہوگا۔

کچھ ایسے تجزیہ کار بھی ہیں جو گندم جیسی اجناس کی قیمتوں میں دیرپا اضافے کی پیش گوئی نہیں کرتے۔ ان کا کہنا ہے کہ دنیا میں کافی اناج موجود ہے۔ تاہم متعدد ممالک کو پہلے ہی مقامی سطح پر خوراک کی بڑھتی قیمتوں کا سامنا ہے جس کے نتیجے میں بھوک میں اضافہ ہو رہا ہے۔

کینیا میں میں یوکرینی اجلاس لےجانے والا ایک بحری جہاز، فوٹو اے پی ، 26 نومبر2023
کینیا میں میں یوکرینی اجلاس لےجانے والا ایک بحری جہاز، فوٹو اے پی ، 26 نومبر2023

اناج کا سودا ہے کیا؟

یوکرین اور روس نے جولائی 2022 میں الگ الگ معاہدوں پر دستخط کیےتھے ۔ ایک معاہدے کے تحت بحیرہ اسود میں یوکرین کی تین بندرگاہوں کو دوبارہ کھول دیا گیا جو ماسکو کے حملے کے بعد مہینوں تک بند تھیں۔ دوسرے معاہدے سے مغربی پابندیوں کے باوجود روس کو خوراک اور کھاد کی نقل و حرکت میں سہولت مل گئی۔

روس اور یوکرین دونوں گندم، جو، سورج مکھی کے تیل اور دیگر سستی غذائی مصنوعات فراہم کرنے والے کلیدی ملک ہیں جن پر افریقہ، مشرق وسطیٰ اور ایشیا کے کچھ ملکوں کا انحصار ہے۔ یوکرین مکئی جبکہ روس کھاد بھی برآمد کرتا ہے جو فوڈ چین کے اہم حصے ہیں ۔

یوکرین کو دنیا کی 'فوڈ باسکٹ' یا 'کھانے کی ٹوکری' قرار دیا جاتا ہے۔ یہاں سے ترسیل میں رکاوٹ نے خوراک کے عالمی بحران کو سنگین کر دیا ہے اور دنیا بھر میں اناج کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے۔

اس معاہدے نے یقین دہانی کرائی تھی کہ یوکرین کی بندرگاہوں پر آنے جانے والے بحری جہازوں پر حملہ نہیں کیا جائے گا۔ روس، یوکرین، اقوام متحدہ اور ترکی کے حکام نے ان جہازوں کی جانچ پڑتال کی تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ ان میں صرف اجناس ہیں ۔

استنبول میں یوکرینی اناج سے لدے جہازوں کے معائنے ، فوٹو رائٹرز ، 31 اکتوبر 2023
استنبول میں یوکرینی اناج سے لدے جہازوں کے معائنے ، فوٹو رائٹرز ، 31 اکتوبر 2023

اس معاہدے کی توثیق ہر چار ماہ بعد ہونا تھی اور اسے امید کی ایک کرن کے طور پر سراہا گیا اور تین بار اس کی تجدید کی گئی - آخری تجدید صرف دو ماہ کے لیےممکن ہوئی کیونکہ روس کا اعتراض یہ تھا کہ اس کی برآمدات روکی جا رہی ہیں حالانکہ ماسکو کی جانب سے ریکارڈ مقدار میں گندم کی ترسیل کی گئی۔

27 جون کے بعد سے کوئی نیا بحری جہاز اس اقدام میں شامل نہیں ہوا ہے اور اس کے لئے یوکرین نے ماسکو کو مورد الزام ٹھہرایا ہے۔ یوکرین سے آخری جہاز اتوار کے روز روانہ ہوا۔

اس معاہدے سے گندم جیسی غذائی اجناس کی عالمی سطح پر قیمتوں میں کمی لانے میں مدد ملی جو روس کے یوکرین پر حملے کے بعد ریکارڈ بلندی پر پہنچ گئی تھیں ۔

اناج کا معاہدہ طے ہونے کے بعد عالمی ادارہ خوراک کو فراہمی کا ایک اہم ذریعہ مل گیا اور یوکرین سے سات لاکھ پچیس ہزار میٹرک ٹن خوراک کی امداد قحط کے شکار ممالک تک پہنچنے کی اجازت مل گئی۔

ان ممالک میں ایتھوپیا، افغانستان اور یمن شامل تھے۔ روس کی جانب سے معاہدے کی معطلی کے بعد شکاگو ٹریڈنگ میں گندم کی قیمتوں میں پیرکے روز تقریباً 3 تین فیصد اضافہ ہوا ہے۔

اقوام متحدہ کا چارٹرڈ جہاز ، ایم سی بریو 23 ہزار ٹن گندم لے کر ایتھیوپیا جارہا ہے، فوٹو اے ایف پی ، 14 اگست 2022
اقوام متحدہ کا چارٹرڈ جہاز ، ایم سی بریو 23 ہزار ٹن گندم لے کر ایتھیوپیا جارہا ہے، فوٹو اے ایف پی ، 14 اگست 2022

روس کا مطالبہ ہے کہ روس کے زرعی بینک پر پابندیاں ختم کی جائیں اوراس کے ساتھ ساتھ جہاز رانی اور انشورنس پر عائد پابندیاں بھی اٹھائی جائیں کیونکہ ان کی وجہ سے اس کی زرعی برآمدات میں رکاوٹ پیش آتی ہے۔

ان پابندیوں کی وجہ سے کچھ کمپنیاں روس کے ساتھ کاروبار کرنے میں محتاط رہی ہیں ۔ تاہم مغربی اتحادیوں نے یقین دہانی کرائی ہے کہ خوراک اور کھاد کو ان پابندیوں سے استثنیٰ حاصل ہے۔

کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے پیر کو کہا کہ ’’افسوس کی بات یہ ہے کہ بحیرہ اسود کے معاہدوں کے روس سے متعلق حصے کی پاسداری نہیں کی گئی۔‘‘

ترجمان نے بتایا کہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوٹیرس نے گزشتہ ہفتے روسی صدر ولادی میر پوٹن کو ایک خط بھیجا تھا جس میں زرعی بینک کے ذریعے لین دین میں آسانی کی تجویز پیش کی گئی تھی ۔

سنٹر فار سٹریٹیجک اینڈ انٹرنیشنل سٹڈیز میں گلوبل فوڈ اینڈ واٹر سکیورٹی پروگرام کے ڈائریکٹر کیٹلن ویلش کا کہنا ہے کہ روس ’’دعویٰ کرتا ہے کہ اس کا زرعی شعبہ متاثر ہو رہا ہے ۔ تاہم جہاں تک حقیقت کا تعلق ہے تو جنگ سے پہلے کے مقابلے میں اس کی پیداوار اور برآمدات میں اضافہ ہوا ہے۔‘‘

امریکی محکمہ زراعت کے تخمینوں کے مطابق روس نے 2022-2023 تجارتی سال کے دوران ریکارڈ 45.5 ملین میٹرک ٹن گندم برآمد کی جبکہ 2023-2024 میں 47.5 ملین میٹرک ٹن کی برآمدات اب تک کی بلند ترین سطح پر ہیں ۔

اثرات کس پر؟

بین الاقوامی ریسکیو کمیٹی نے اناج کے معاہدے کو اناسی ممالک اور تین سو انچاس ملین افراد کے لیے ’’ لائف لائن‘‘ قرار دیا ہے جو خوراک کے شعبے میں عدم تحفظ کے حوالے سے سر فہرست ہیں ۔

کمیٹی کے مشرقی افریقہ کے لیے ریجنل ایمرجنسی ڈائریکٹر شاشوت صراف کا کہنا ہے کہ ’’ یہ بات اہم ہے کہ پیش گوئی اور استحکام کے لیے معاہدے کو طویل مدت کے لیے بڑھا دیا جائے۔‘‘

مشرقی افریقہ نے شدید خشک سالی اور سیلاب دونوں سے فصلوں کو تباہ ہوتے دیکھا ہے۔ان ممالک کے اخراجات بڑھ جائیں گے جنہوں نے اپنی کرنسیوں کو کمزور ہوتے دیکھا ہے اور قرضوں کی سطح میں اضافہ ہوا ہے کیونکہ خوراک کی ترسیل کے لیے انہیں ڈالر میں ادائیگی کرنا ہوتی ہے۔

ورلڈ فوڈ پروگرام کے چیف ماہر اقتصادیات عارف حسین نے گزشتہ ہفتے نامہ نگاروں کو بتایا تھا کہ کم آمدنی والے ممالک اور لوگوں کے لیے خوراک کا حصول ’’ان کی پہنچ سے زیادہ‘‘ ہو جائے گا۔

2022استنبول میں معائنے کے منتظر تجارتی جہازوں کا ایک منظر ، فوٹو رائٹرز 11 دسمبر
2022استنبول میں معائنے کے منتظر تجارتی جہازوں کا ایک منظر ، فوٹو رائٹرز 11 دسمبر

اب یوکرین کے لیے صورتحال کیا ہے؟

یوکرین کی معیشت کا انحصار زراعت پر ہے اور جنگ سے پہلے اس کی اناج کی75 فیصد برآمدات بحیرہ اسود کے ذریعے ہی ہوتی تھیں ۔یوکرین اپنی اجناس کو خشکی یا دریا کے ذریعے یورپ کے راستے بھیج سکتا ہےلیکن یہ راستے سمندری ترسیل کے مقابلے میں کم مقدار کے متحمل ہوتے ہیں ۔

بہر طور یوکرین کی اناج ایسوسی ایشن دریائے ڈینیوب کے ذریعے مزید اناج بحیرہ اسود کی رومانیہ بندرگاہوں پر بھیجنا چاہتی ہے۔ ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ اس راستے سے ماہانہ برآمدات کو دگنا کرتے ہوئے چار ملین میٹرک ٹن تک پہنچانا ممکن ہے۔

یوکرین کی گندم کی ترسیل میں جنگ سے پہلے کی اوسط کے مقابلے میں 40فیصد سے زیادہ کی کمی واقع ہوئی ہے جبکہ امریکہ کے زرعی ادارے یا یو ایس ڈی اے کی مدد سے آئیندہ سال میں 10.5 ملین میٹرک ٹن برآمد ہونے کی توقع ہے۔

یوکرین نے روس پر جہازوں کے معائنے میں سست روی کا الزام عائد کیا جبکہ اس کوشش میں کوئی نیا جہاز بھی شامل نہیں ہوا جس کے نتیجے میں جون میں برآمدات صرف 2 ملین میٹرک ٹن رہ گئیں جو معاہدے کے تحت اکتوبر میں 4.2 ملین میٹرک ٹن تھیں ۔

خوراک کی فراہمی پراس کے کیا مزید اثرات مرتب ہوتے ہیں ؟

وبائی امراض، تنازعات، معاشی بحران، خشک سالی اور آب و ہوا کے دیگر عوامل لوگوں کے لیے کھانے کی کافی مقدار میں حصول کی صلاحیت کو متاثر کرتے ہیں۔

فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن نے جولائی کی ایک رپورٹ میں کہا کہ پینتالیس ممالک ایسے ہیں جنہیں خوراک کی امداد کی ضرورت ہے۔

ہیٹی، یوکرین، وینزویلا ، افریقہ اور ایشیا کے کئی ممالک سمیت ان میں سے بیشتر ممالک میں خوراک کی اندرون ملک قیمتوں میں اضافہ ہونے سے بھوک کا شکار ہونے والوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔

اگرچہ خشک سالی اناج فراہم کرنے والوں کے لیے بھی ایک مسئلہ ہو سکتی ہے تاہم تجزیہ کاروں کا مشاہدہ ہے کہ دوسرے ممالک یوکرین سے ہونے والے نقصان کا مقابلہ کرنے کے لیے کافی مقدار میں اناج پیدا کر رہے ہیں۔

روس سے بڑی برآمدات کے علاوہ یورپ اور ارجنٹائن گندم کی ترسیل میں اضافہ کر رہے ہیں جب کہ برازیل نے مکئی کی ریکارڈ مقدار برآمد کی ہے۔

ایس اینڈ پی گلوبل کموڈٹی انسائٹس میں اناج کے تجزیے کے سربراہ پیٹر میئر نے کہا کہ یہ مارکیٹیں اور پروڈیوسر حالات کے مطابق خود کو ڈھال لیتے ہیں اور اسی طرح گندم اور مکئی کی منڈیوں نے بہت تیزی سے نئی صورتحال کے مطابق کام کرنا شروع کر دیا ہے ۔

(اس رپورٹ کی تفصیلات ایسوسی ایٹڈ پریس سے لی گئی ہیں۔)

XS
SM
MD
LG