رسائی کے لنکس

روس کے جنگی جرائم کے ثبوت اکٹھے کرتی یوکرینی مصنفہ کی ہلاکت


یوکرین کی مصنفہ وکٹوریہ امیلینیا  کی آخری رسومات میں لوگوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ فوٹو اے پی
یوکرین کی مصنفہ وکٹوریہ امیلینیا  کی آخری رسومات میں لوگوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ فوٹو اے پی

ویب ڈیسک ۔ مشرقی یوکرین کے ایک کیفےمیں رات کا کھانا کھاتے ہوئے وکٹوریہ امیلینانے شائد یہ سوچا بھی نہیں ہو گا کہ یہ ان کا آخری کھانا ہو سکتا ہے ۔وہ اپنے دوستوں کے ساتھ کیفے میں بیٹھی تھیں جب ایک روسی میزائل حملے میں وہ شدید زخمی ہوگئیں اور پھر زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسیں ۔ اس روسی میزائل حملے میں ان سمیت بارہ افراد ہلاک ہوئے تھے ۔جس ریستوراں کو روسی میزائل حملے کا نشانہ بنایا گیا وہاں اکثر صحافی اور امدادی کارکن آتے تھے۔

یوکرین کے دارالحکومت کیف کے سینٹ مائیکلز کیتھیڈرل میں وکٹوریہ امیلینا کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے منعقد ہونے والی میموریل سروس میں یوکرین کی لٹریری برادری کے لوگوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی ۔ اس کیتھیڈرل میں عام طور پر میدان جنگ میں مارے جانے والے فوجیوں کے لیے تقریبات منعقد کی جاتی ہیں۔

وکٹوریہ کے دوست، رشتہ دار اور کیف کے رہائشی اس جواں سال مصنفہ کو الوداع کہنے آئے اور یوکرین کے جھنڈے میں لپٹے بند تابوت کو چھوتے ہوئے اپنے آنسووں پرقابو نہ رکھ سکے۔

چرچ سے باہر، موسیقاروں نے لکڑی سے بنا روایتی یوکرینی الپائن ہارن بجایا، جسے ٹریمبیٹاس کہتے ہیں۔

سینتیس سالہ وکٹوریہ امیلیناروس کے یوکرین پر حملے اور مظالم کے ثبوت اکٹھے کرنے کے لیے حال ہی میں آزاد کرائے گئے یوکرینی علاقوں میں اکثر سفر کرتی تھیں اور اس مقصد کے لیے انہوں نے اپنا گھر بار چھوڑا ،اپنے بیٹے کو ایک محفوظ مقام پر منتقل کیا اور ہر اس جگہ گئیں جہاں روسی جارحیت کا اپنی آنکھوں سے مشاہدہ کیا جا سکے۔

ثقافتی اور انسانی حقوق کی غیر سرکاری تنظیم پین کی یوکرین میں سربراہ ٹیٹیانا ٹیرین نے کہا کہ وکٹوریہ امیلینا، یوکرین میں جنگ کے آغاز کے بعد سے ہلاک ہونے والے ساٹھ سے زائد فنکاروں کی فہرست میں شامل ہو گئیں۔ٹیٹیانا کا کہنا تھا ،"وکٹوریہ کی سب سے بڑی خواہش تھی کہ یوکرینی شہری انصاف حاصل کریں ۔ وہ کہتی تھیں کہ روس ہماری ثقافت کو اور ہماری شناخت کو مٹا رہا ہے ۔"

سینتیس سالہ مصنفہ کی آخری رسومات کے دوران جذباتی مناظر دیکھنے میں آئے۔ فوٹو اے پی
سینتیس سالہ مصنفہ کی آخری رسومات کے دوران جذباتی مناظر دیکھنے میں آئے۔ فوٹو اے پی

وکٹوریہ امیلینا، یکم جنوری 1986 کو لیویو میں پیدا ہوئیں اور 2014 میں انہوں نے اپنا پہلا ناول The November Syndrome, or Homo Compatiens” , شائع کیا جسے یوکرین والیری شیوچک پرائز کے لیے شارٹ لسٹ کیا گیا تھا۔

وکٹوریہ نے بچوں کی دو ایوارڈ یافتہ کتابیں بھی لکھیں، "کوئی، یا واٹر ہارٹ" اور ایک اور ناول، "اسٹوری ای ایس آف ایکا دی ایکسویٹر کو قومی اور بین الاقوامی پذیرائی ملی،اور دو ہزار سترہ میں ان کے ناول "Dom's Dream Kingdom" کو یونیسکو سٹی آف لٹریچر پرائز اور یوروپی یونین پرائز برائے ادب سے نوازا گیا۔

PENامریکہ کا کہنا تھا کہ یوکرین پر روس کے حملے کے بعد سے، امیلینا نے مشرقی یوکرین میں روسی جنگی جرائم کو دستاویز ی شکل دینے کے لیے خود کو وقف کر دیا۔ Izium کے قریب Kapytolivka میں، امیلینا نے روسیوں کے ہاتھوں قتل ہونے والے یوکرین کے ایک مصنف Volodymyr Vakulenko کی ڈائری بھی دریافت کی۔

وکٹوریہ امیلینا نے اپنی موت سے کچھ عرصہ پہلے انگریزی میں پہلا نان فکشن لکھنا شروع کیا۔ “War and Justice Diary: Looking at Women Looking at War,” میں امیلینا ایسی یوکرینی خواتین کی کہانیاں سناتی ہیں جو روس کے جنگی جرائم کے ثبوت اکٹھا کرتی ہیں۔ PEN یوکرین کو امید ہے کہ یہ کتاب جلد ہی شائع ہوجائے گی۔

XS
SM
MD
LG