رسائی کے لنکس

نیٹو یوکرین کو رکنیت دینے سے گریزاں کیوں؟


نیٹو یوکرین
نیٹو یوکرین

ویب ڈیسک۔ یوکرین نے گزشتہ سال روس کے حملے کے بعد نیٹو میں شامل ہونے کے لیے اپنی کوششیں تیز کر دیں، یہ دلیل دیتے ہوئے کہ ماسکو، واشنگٹن اور لندن کی جانب سے 1994 میں اپنے جوہری ہتھیاروں کو روس کے حوالے کرنے کے بعد دی گئی سکیورٹی کی یقین دہانیاں واضح طور پر بے کار تھیں۔

مشرقی یورپی ممالک کا کہنا ہے کہ ولنیئس میں منعقد ہونے والے نیٹو کے سربراہی اجلاس میں کیف کے لیےاس سلسلے میں کسی نوعیت کا خاکہ پیش کیا جانا چاہئیے۔ تاہم امریکہ اور جرمنی ایسےکسی بھی اقدام کے اٹھانے میں محتاط ہیں جو نیٹو اتحاد کو روس کے ساتھ تصادم کے قریب لے جانے کا سبب بنے۔

روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے گزشتہ برس 24 فروری کو پڑوسی ملک یوکرین میں ہزاروں فوجی بھیجنے کے اپنے فیصلے کی ایک اہم وجہ یہ بتائی کہ گزشتہ دو دہائیوں کے دوران روس کی سرحدوں کی طرف نیٹو میں توسیع ہوئی ہے۔

نارتھ اٹلانٹک ٹریٹی آرگنائزیشن یعنی نیٹو اتحاد میں توسیع کے لئے تمام اکتیس ارکان کا متفق ہونا ضروری ہے اور نیٹو کے سیکرٹری جنرل یینز اسٹولٹن برگ نے سربراہی اجلاس میں کیف کے لیے باضابطہ دعوت کو پہلے ہی خارج از امکان قرار دے دیا ہے۔

غیر متعین راستہ

نیٹو نے 2008 میں بخارسٹ سربراہی اجلاس میں اس بات پر اتفاق کیا تھا کہ یوکرین بالآخر اس اتحاد میں شامل ہو سکتا ہے۔یوکرین سن 1991 کے خاتمے تک سوویت یونین کا حصہ تھا ۔لیکن نیٹو رہنماؤں نے کیف کو بلاک کے قریب لانے کے لیے کوئی ممبرشپ ایکشن پلان (MAP) نہیں دیا تھا ۔ ماسکو نے 2014 میں یوکرین میں شامل علاقے کرائمیا پر غیر قانونی طور پر قبضہ کر لیا اور مشرقی یوکرین میں علیحدگی پسند پراکسیز کی حمایت بھی کی۔

نیٹو کے سیکریٹری جنرل اسٹولٹن برگ
نیٹو کے سیکریٹری جنرل اسٹولٹن برگ

اسٹولٹن برگ نے اس اپریل میں کیف کے ایک غیر معمولی دورے میں کہا کہ یوکرین نیٹو میں ’’حقیقی جگہ‘‘ کا حقدار ہے۔ تاہم بعد میں انہوں نے واضح کر دیا کہ جب تک روس کے ساتھ جنگ جاری ہے وہ اس عسکری اتحاد میں شامل نہیں ہو سکے گا ۔رپورٹس کے مطابق روسی فوجیں اب یوکرین کے مشرق اور جنوب کے زیادہ حصے پر قابض ہیں۔

یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی نے جون کے آغاز میں کہا تھاکہ ان کی قوم اس موقف کو سمجھتی ہے۔ تاہم اسی ماہ کے آخر میں انہوں نےنیٹو سے مطالبہ کیا کہ یوکرین کو سربراہی اجلاس میں ’’سیاسی دعوت نامہ‘‘ بھیجا جائے ۔

مشرقی یورپ کے دیگر سابق کمیونسٹ ممالک کے بعد ممبر ایکشن پلان کے عمل کے تحت امیدواروں کو یہ ثابت کرنا ہوگا کہ وہ سیاسی، اقتصادی اور فوجی معیارات پر پورا اترتے ہیں اور نیٹو کی کارروائیوں میں فوجی تعاون کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں ۔

1999 کے بعد نیٹو میں شامل ہونے کے خواہاں بیشتر ممالک نے ممبر ایکشن پلان میں حصہ ضرور لیا ہے حالانکہ یہ طریقہ کار لازمی نہیں ہے۔ فن لینڈ اور سویڈن کو براہ راست اتحاد میں شامل ہونے کی دعوت دی گئی تھی۔ یہ ایسی غیر جانبدار ریاستیں ہیں جنہوں نے نیٹو کے ساتھ مل کر کام کیا تھا۔

یوکرین کی رکنیت کا معاملہ اتنا حساس کیوں ؟

نیٹو اتحاد کو 1949 میں قائم کیا گیا تھا اور اس کا ایک قابل ذکر حصہ باہمی مدد کی شق ہے جس کا بنیادی مقصد اتحادی علاقوں پر سوویت حملے کے خطرے کا مقابلہ کرنا تھا۔اسے ایک اہم وجہ کے طور پر بیان کیا جاتا ہے کہ یوکرین روس کے ساتھ تنازعہ کے دوران نیٹو میں شامل نہیں ہو سکتاکیونکہ اس کے نتیجے میں اتحاد کو فوری طور پر ایک فعال جنگ کا سامنا ہو سکتا ہے۔ نیٹو کے واشنگٹن ٹریٹی کی شق پانچ میں کہا گیا ہے کہ ایک اتحادی پر حملہ تمام اتحادیوں پر حملہ تصور کیا جاتا ہے۔

نیٹو کے سیکرٹری جنرل اسٹولٹن برگ نے واضح کیا ہے کہ نیٹو کو یوکرین کے لیے بعد از جنگ وقت میں سیکیورٹی کی یقین دہانی کرانے کی آپشنز پر غور کرنا چاہئیے۔ تاہم آرٹیکل پانچ کے تحت سیکیورٹی کی ضمانتیں اتحاد کے مکمل رکنیت کے حامل ملکوں کو ہی فراہم کی جائیں گی۔

کریملن نیٹو اتحاد کی توسیع کو روس کے ساتھ مغربی مما لک کی مخاصمت کے ثبوت کے طور پر پیش کرتا ہے ۔ مغربی طاقتیں یہ کہتے ہوئےاس سے انکار کرتی ہیں کہ نیٹو اتحاد مکمل طور پر دفاعی نوعیت کا ہے۔

ماسکو نے کہا ہے کہ اگر یوکرین نیٹو میں شامل ہوتا ہے تو اس سے آنے والے کئی برسوں تک مسائل پیدا ہوں گے اور اس نے اپنی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے غیر متعین ردعمل سے خبردار کیا ہے۔

اس خبر کی تفصیلات خبر رساں ادارے رائٹرز سے لی گئی ہیں ۔

XS
SM
MD
LG