پاکستان کے ضلع رحیم یار خان کے علاقے بھونگ شریف میں شر پسند عناصر کی جانب سے مقامی مندر کو توڑ پھوڑ کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ پاکستانی وزیراعظم کے دفتر کے مطابق واقعے کا سختی سے نوٹس لیا گیا ہے، اور علاقے میں رینجرز طلب کر لی گئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق، رحیم یار خان کے علاقے بھونگ میں ایک ہندو مندر کو نشانہ بنایا گیا۔ شرپسندوں نے مندر کی کھڑکیاں اور دروازے توڑے اور مقدس مورتیوں کی بے حرمتی کی۔
ساتھ ہی، شرپسندوں نے اپنی کارروائی فیس بک پر لائیو نشر بھی کی۔
سوشل میڈیا پر براہ راست نشر کی گئی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ درجنوں افراد روایتی مذہبی نعروں کے ساتھ مندر میں داخل ہو رہے ہیں اور ساتھ ساتھ، پتھروں، لاٹھیوں اور ڈنڈوں کے ساتھ توڑ پھوڑ کر رہے ہیں۔
SEE ALSO: سندھ: حکومتی سطح پر 'بهگود گیتا' کی اشاعت کے لیے فنڈز مختص، ہندو برادری کا خیر مقدمخبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق پولیس کا کہنا ہے کہ یہ جھگڑا تب شروع ہوا جب چند روز پہلے ایک مقامی ہندو لڑکے پر مبینہ طور پر ایک مدرسے کی بے حرمتی کا الزام لگایا گیا۔
اے پی کے مطابق مقامی پولیس افسر آصف رضا نے بتایا کہ بدھ کے روز مقامی افراد نے حملے سے پہلے روڈ بلاک کر کے مظاہرہ کیا تھا۔ پولیس کے مطابق اس کی وجہ ایک مقامی عدالت کا فیصلہ تھا جس میں 8 برس کے ہندو لڑکے کو مدرسے کی بے حرمتی کے الزام میں ضمانت پر رہا کر دیا تھا۔
اے پی کے مطابق اس بچے کو ایک مقامی مدرسے کی لائیبریری کے قالین پر پیشاب کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔ ہجوم کا مطالبہ تھا کہ بچے کے خلاف توہین مذہب کے قوانین کے مطابق کارروائی کی جائے۔
پولیس آفیسر آصف رضا نے اے پی کو بتایا کہ حملہ آوروں کو گرفتار کرنے کے لیے فوج کو طلب کر لیا ہے اور صورت حال اب قابو میں ہے۔
سوشل میڈیا پر مندر پر حملے کی ویڈیو شئیر کرنے والے ایک صارف کپل دیو نے بانی پاکستان محمد علی جناح کی ایک تقریر کے الفاظ کو دوہراتے ہوئے سوال کیا ہے کہ کیا ہم واقعی اپنے مندروں میں جانے میں آزاد ہیں؟ انہوں نے کہا کہ ہندو مندر میں دن دہاڑے کیا جانے والے حملہ ملاحظہ کیجیے۔
انہوں نے لکھا ہے کہ ''ہندوؤں کے لیے ایک اور برا دن جب رحیم یار خان کے شہر بھونگ میں شرپسندوں نے ہندوؤں کے گنیش مندر پر حملہ کیا اور اسے فیس بک پر لائیو نشر بھی کیا''۔
You are free to go you temple? Watch this brazen attack on a temple in the broad daylight.Another bad day for #Hindus as Ganesh #Temple in Bhong city of Rahimyar Khan was attacked by miscreants. The beasts daringly live telecast the attack on Facebook: https://t.co/uVq8UYBkQB pic.twitter.com/SzGrtIxEzk
— Kapil Dev (@KDSindhi) August 4, 2021
وزیر اعظم پاکستان کے خصوصی مشیر ڈاکٹر شہباز گل نے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ یہ ایک افسوسناک واقعہ ہے۔ وزیراعظم نے اس ناخوشگوار واقعے کا نوٹس لیا ہے اور ضلعی انتظامیہ کو ہدایت دی ہے کہ وہ اس کیس کی تفتیش کرے اور مجرموں کو قرار واقعی سزا دلوائے۔ انہوں نے لکھا ہے کہ پاکستانی آئین اقلیتوں کو اپنے مذہبی مقامات پر عبادت کی آزادی اور ضمانت دیتا ہے۔
It is very sad & unfortunate incident. PM office took notice of this untoward incident & directed district administration to probe the case & take strict action against the culprits.Pakistani constitution provides freedom & protection to minorities to perform their worship freely https://t.co/RuLOe69VSb
— Dr. Shahbaz GiLL (@SHABAZGIL) August 4, 2021
اخباری رپورٹس کے مطابق، علاقے میں صورت حال کو کنٹرول کرنے کے لیے پولیس اور رینجرز کو طلب کر لیا گیا ہے۔
وزیراعلیٰ پنجاب کے ڈیجیٹل میڈیا کے فوکل پرسن اظہر مشوانی نے ایک ٹویٹ میں بتایا ہے کہ ڈی پی او رحیم یار خان فوری طور پر خود علاقے میں پہنچے، اور بقول ان کے، تمام ملوث افراد کے خلاف فوری اقدام کیا جائے گا۔
“DPO Rahim Yar Khan has reached on spot. Strict legal action will be taken against all involved”
— Azhar Mashwani (@MashwaniAzhar) August 4, 2021
انہوں نے بتایا کہ دوپہربارہ بجے سے علاقے میں بے چینی جاری تھی، جس کے بعد انہوں نے علاقے کے حکام سے مدد کے لیے رابطہ کیا۔ لیکن، ان کے بقول، پولیس بھی ہجوم کو دیکھ کر چلی گئی۔ رینجرز کے آنے تک ہجوم نے مندر میں توڑ پھوڑ جاری رکھی۔
Situation is now under control. In contact with local community and administration. Watch my video statement on Hindu temple attack at Bhong Sharif Rahim Yar Khan Punjab. Interfaith harmony is need of time. pic.twitter.com/q80MnYuKoz
— Dr. Ramesh Vankwani (@RVankwani) August 4, 2021
صارفین سوشل میڈیا پر اس واقعے کی مزمت کر رہے ہیں۔
انسانی حقوق کے کارکن عمار علی جان نے کہا ہے کہ ''اس طرح کا رویہ آئین اور اسلام کے اصولوں کے خلاف ہے''۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ اس واقعے کی تحقیقات کرے اور مجرموں کو قرار واقعی سزا دے۔
Minorities are once again under attack. A Hindu temple has been destroyed in Rahim Yar Khan. Such gangsterism is in complete violation of the constitution and the principles of Islam. Government must investigate this incident & punish the perpetrators! https://t.co/JCnlfMHhTh
— Ammar Ali Jan (@ammaralijan) August 4, 2021
اس رپورٹ کے لیے کچھ مواد ایسوسی ایٹڈ پریس سے لیا گیا۔