پاکستان عوامی تحریک کے رہنما ڈاکٹر طاہر القادری نے جمعرات کو ’یوم انقلاب‘ کا اعلان کر دیا ہے۔ بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب اسلام آباد میں دھرنے کے شرکا سے خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ حکومت سے ان کے مذاکرات ’مکمل طور پر ناکام ہوگئے ہیں‘، جس کے بعد ان پر ’مذاکرات کا کوئی اخلاقی دباوٴ نہیں رہا‘۔
اُن کے بقول، ’اب وہی فیصلہ ہوگا جو عوام چاہئیں گے‘۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ کل دھرنے کا آخری دن ہوگا۔ بقول اُن کے، ’جو مزید لوگ دھرنے میں شریک ہونا چاہیں وہ جمعرات کو تین بجے تک ڈی چوک پہنچ جائیں۔ اس کے بعد، عوامی جرگہ ہوگا اور عوام کا فیصلہ آخری فیصلہ ہوگا‘۔
خطاب سے قبل گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان، گورنر پنجاب چوہدری سرور اور وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار حکومت کی جانب سے مذاکرات کے لئے طاہر القادری کے کنٹینر میں پہنچے تھے جہاں مذاکرات کے دو مرحلے طے ہوئے جس کے بعد پہلے گورنر سندھ نے اور اس کے بعد ڈاکٹر طاہر القادری نے شرکاء سے خطاب کیا۔
طاہرالقادری نے کہا کہ گورنر سندھ اور پنجاب نے مسئلے کے حل کے لیے روز اول سے آج تک بھرپور کوششیں جاری رکھیں جس کے لئے وہ ان کے شکر گزار ہیں۔ لیکن، بقول اُن کے، ’حکومت کا رویہ غیر سنجیدہ ہے، اسے امن سے محبت نہیں‘۔
خطاب کے دوران انہوں نے الزام لگایا کہ ’نوازشریف اور شہبازشریف خاندانی بادشاہت قائم رکھتے ہوئے آئینی، قانونی،جمہوری اور اخلاقی طریقوں پر یقین نہیں رکھتے‘۔
بقول اُن کے، ’ہم نے درجن بھر شرائط کے پیکیج میں سے صرف دو شرائط کو فوری پورا کرنے پر توجہ دی تھی۔ ان شرائط میں وزیراعظم اور وزیراعلیٰ پنجاب سمیت 21 افراد کے خلاف سانحہ ماڈل ٹاوٴن کا مقدمہ درج کرنے اور شہبازشریف کے فوری مستعفی ہونے پر زور دیا گیا تھا۔ مگر وزیراعظم نے ان شرائط کو ماننے سے بھی انکار کر دیا ہے‘۔