وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ ملک میں آئین و قانون کی بالادستی کا سفر جاری رہے گا اور اس میں کوئی بھی رکاوٹ نہیں ڈال سکے گا۔
دوسری جانب پارلیمان کے سامنے دھرنا دینے والی جماعت تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا کہ جب تک وزیراعظم استعفٰی نہیں دیتے وہ اپنا دھرنا ختم نہیں کریں گے ’’نا ہی اُن کی ٹیم سے مذاکرات کریں گے۔‘‘
پاکستان میں جاری سیاسی کشیدگی اور وزیراعظم سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کرنے والی پاکستان تحریک انصاف و پاکستان عوامی تحریک کے بیانات اور الٹی میٹم کے تناظر میں بدھ کو وزیراعظم نواز شریف نے قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انھوں نے اس سے پہلے بھی اتار چڑھاؤ دیکھے ہیں لیکن سیاسی اختلافات کو دور کرنے کا اصل طریقہ مذاکرات ہیں اور سب کو مل بیٹھ کر معاملات حل کرنے چاہیئں۔
"وزیراعظم آتا ہے چلا جاتا ہے حکومت آتی ہے چلی جاتی ہے، آئندہ آنے والی نسلوں کے لیے ہم نے سوچنا ہے کہ پاکستان کس طرح سے خوشحالی کی منزل حاصل کرسکتا ہے اس کے لیے آج اصلاحات ہونی چاہیئں۔۔۔۔ 33کمیٹی بن چکی ہے۔۔۔ اس میں بیٹھ کر بحث کریں سب کو اپنی رائے دینی چاہیئے۔"
قومی اسمبلی میں حزب مخالف کی دوسری بڑی سیاسی جماعت پاکستان تحریک انصاف گزشتہ عام انتخابات میں دھاندلی کے الزامات عائد کرتے ہوئے موقف اپنائے ہوئے ہے کہ مبینہ دھاندلی سے بننے والی حکومت غیر آئینی ہے لہذا وزیراعظم کو مستعفی ہونا چاہیئے اور اس سارے معاملے کی آزادانہ تحقیقات کی جائیں۔
حکومت نے پارلیمان میں موجود سیاسی جماعتوں کے ارکان پر مشتمل ایک کمیٹی بھی بنائی ہے جس کا کام انتخابی اصلاحات سے متعلق سفارشات تیار کرنا ہے۔ لیکن تحریک انصاف اس کمیٹی میں شرکت کی بجائے وزیراعظم کے استعفے پر اصرار کرتے ہوئے ایک ہفتے سے پارلیمنٹ کے سامنے دھرنا دیے ہوئے ہے۔
تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے بدھ کی شام اپنے کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے ایک بار اپنے مطالبے کو دہرایا۔
"ہم فیصلہ کر چکے ہیں نواز شریف اب سے تمہاری ٹیم سے کوئی مذاکرات نہیں ہوں گے جب تک تم استعفیٰ نہیں دو گے ہم کوئی بات چیت نہیں کریں گے۔۔۔میں 14 ماہ سے کہتا آ رہا ہوں کہ اگر مجھے قانونی طریقے سے انصاف نہ ملا تو میں سڑکوں پر آؤں گا۔"
کینیڈا سے آئے ہوئے مذہبی و سیاسی جماعت پاکستان عوامی تحریک کے قائد طاہر القادری بھی اپنے ہزاروں کارکنوں کے اسلام آباد کی شاہراہ دستور پر براجمان ہیں اور وہ وزیراعظم کے استعفے سمیت ملک کے موجودہ سیاسی نظام کو نامناسب قرار دیتے ہوئے اس میں تبدیلی کے لیے مطالبات دہراتے آرہے ہیں۔
تاہم وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ ملک میں جمہوریت اپنی راہ پر گامزن ہے اور پارلیمان کی 11 میں سے 10 جماعتیں، وکلا و تاجر برادری سمیت دیگر شعبہ ہائے زندگی کے لوگوں میں اس بات پر اتفاق ہے کہ جمہوری عمل میں خلل نہیں آنا چاہیے۔
’’میں پورے عزم اور یقین کے ساتھ یہ کہنا چاہتا ہوں کہ پاکستان میں آئین اور قانون کی بالادستی کا سفر جاری رہے گا۔ اس میں کوئی خلل نہیں آئے گا۔ ہم اس سفر پر آگے بڑھ رہے ہیں۔ پاکستان میں جمہوریت کی شمع جلتی رہے گی اور وہ دن آئے گا کہ اس میں نا کوئی خلل پڑے نہ رکاوٹ آئے اور اگر کوئی اس میں خلل ڈالنا چاہیے گا تو سب اس کا محاسبہ کریں گے۔‘‘
موجودہ صورت حال میں سیاسی رابطوں میں ایک مرتبہ پھر تیزی آئی اور متحدہ قومی موومنٹ کے اعلیٰ سطحی وفد نے بدھ کی صبح وزیراعظم نواز شریف سے ملاقات کی۔
ایم کیو ایم کے وفد میں شامل رکن قومی اسمبلی فاروق ستار نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو میں کہا کہ ’’ہمیں (وزیراعظم کی) گفتگو سے نظر آیا کہ وہ معاملات کو حل کرنا چاہتے ہیں اور اس کے لیے پہل بھی کرنا چاہتے ہیں۔ اس کے لیے جو حکومت کے بس میں ہے وہ پیشکش کرنے کے لیے بھی تیار ہیں۔‘‘
فاروق ستار کا کہنا تھا کہ اگر طاہرالقادری سے حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کی طرف سے اعلیٰ سطح پر رابطہ کیا جائے تو وہ سمجھتے ہیں مسئلے کا حل نکل سکتا ہے۔
واضح رہے کہ وزیراعظم نواز شریف اور فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف کے درمیان منگل کو ہونے والے ملاقات میں موجودہ معاملات کو قومی مفاد میں جلد از جلد حل کرنے پر اتفاق کیا گیا۔