پشاور زلمی کی جانب سے ملنے والا 166 رنز کا ہدف کوئٹہ گلیڈی ایٹرز نے صرف دو کھلاڑیوں کے نقصان پر حاصل کرلیا اور پشاور کو 8 وکٹس سے شکست دے دی حالانکہ اس کی اننگز کا آغاز اچھے انداز میں نہیں ہوسکا تھا مگر واٹسن کے ناقابل شکست 91 رنز کوئٹہ کی جیت کا اہم سبب ثابت ہوئے۔
واٹسن کے علاوہ احمد شہزاد کے 50 رنز نے بھی کوئٹہ کی جیت میں اہم کردار ادا کیا۔ انہیں دنوں بیٹسمین کی بدلولت کوئٹہ نے 17 اعشارہ پانچ بالوں پر آسانی سے ہدف حاصل کرلیا۔
جبکہ اس سے قبل اننگز کے آغاز پر پہلے ہی اوور میں کوئٹہ کی پہلی وکٹ گر گئی تھی۔ واٹسن اور احسن علی اوپننگ کے لئے کریز پر آئے تھے لیکن سمین گل نے ان کی اننگر صرف ایک رن پر ’گل‘ کردی۔
ان کی جگہ شہزاد احمد واٹسن کا ساتھ دے رہے ہیں۔ دو اوورز کے اختتام پر ٹیم کا اسکور 14 تھا جس میں شہزاد کے پانچ اور واٹسن کے 8 رنز شامل تھے۔
آٹھویں اوور کا کھیل مکمل ہونے تک کوئٹہ نے ایک کھلاڑی کے نقصان پر 68 رنز بنالئے تھے، واٹسن 4ا اور شہزاد 26 رنز پر کھیل رہے تھے۔
10 واں اوور ختم ہونے تک کوئٹہ کا رن ریٹ مطلوبہ رن ریٹ سے کم تھا اور سوائے واٹس کے 57 رنز کے اسکور کے کوئی بڑا اسکور نہیں ہوسکا تھا جس کی بدولت آدھے اوور ختم ہوجانے کے باوجود کوئٹہ کا اسکور 100 رنز نہیں ہوسکا تھا۔
87 رنز کے اسکور پر ایک کھلاڑی آؤٹ تھا اور میچ جیتنے کے لئے ابھی بھی 60 بار پر 79 رنز درکار تھے۔ احمد شہزاد اوپنر کی حیثت سے آئے تھے لیکن تقریباً ایک گھنٹہ کریز پر رہنے کے باوجود 30 رنز ہی اسکور کرسکے تھے۔
14 اوورز ختم ہوئے تو اسکور 114 رنز تھا جبکہ ایک کھلاڑی آؤٹ تھا۔ واٹسن 68 اور شہزاد 44 رنز پر کھیل رہے تھے۔ میچ جیتنے کے لئے 36 بالوں پر 50 رنز درکار تھے۔
16 واں اوور جاری تھا کہ احمد شہزاد 45 بالز پر 50 رنز بناکر آؤٹ ہوگئے۔ انہیں عمید آصف نے بولڈ کیا۔ یوں کوئٹہ کو دوسری وکٹ کا نقصان سہنا پڑا۔
ادھر واٹسن 77 رنز بناچکے تھے جبکہ مجموعی اسکور دو کھلاڑیوں کے نقصان پر 141 رنز ہوچکا تھا۔
احمد کی جگہ رلی روسوؤ کھیلنے آئے جنہوں نے سترہ اوور مکمل ہونے تک 6 رنز بنالئے تھے۔ واٹسن کا اسکور 79 رنز ہوگیا تھا۔ مجموعی اسکور دو کھلاڑیوں کے نقصان پر 142 رنز تھا۔
واٹسن دھواں دھار بیٹنگ کے موڈ میں تھے اور اٹھارہ اوورز تک میچ ختم کرنے کی کوشش میں تھے۔
17 اعشارہ پانچ بالوں پر آخر کار وہ اس کوشش میں کامیاب ہوگئے اور پشاور کو ان کی شاندار بیٹنگ کی بدولت 8 وکٹ سے شکست کا منہ دیکھنا پڑا۔
پشاور کوئٹہ کے خلاف 4 وکٹ پر 165 رنز بناکر آؤٹ
پشاور اور کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی ٹیموں کے درمیان پی ایس ایل کا 23 واں میچ ابوظہبی میں کھیلا جارہا ہے ۔ کوئٹہ نے ٹاس جیت کر پہلے پشاور کو بیٹنگ کی آفر دی تو پشاور نے مقررہ 20 اوور میں چار کھلاڑیوں کے نقصان پر 165 رنز بناکر کوئٹہ کو 166 رنز کا ٹارگٹ دیا ہے ۔
پشاوزلمی کی جانب سے آج کے میچ میں ابتسام شیخ کی جگہ سمین گل کو کھیلنے کا موقع دیا گیا جبکہ کوئٹہ کی ٹیم میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی۔
آغاز پر کوئٹہ کے کپتان سرفراز احمد کا کہنا تھا کہ پچ بیٹنگ کے موزوں ہے، اگر ہم نے پشاور کو کم اسکور پر آؤٹ کرلیا تو آسانی سے میچ جیت جائیں گے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ کیا واقعی کوئٹہ پشاور کو مات دے سکے گا۔
پشاور کی جانب سے اننگز کا آغاز فلیچر اور کامران اکمل نے کیا۔ دونوں نے کھیل کا آغاز اور رنز بنانے میں تیزی دکھائی۔
پانچ اوور کا کھیل مکمل ہونے تک پشاور زلمی کے اوپنرز نے 41 رنز اسکور کرلئے تھے۔ کامران اکمل 27 اور فلیچر 12 رنز پر کھیل رہے تھے۔
فلیچر نے 28 بالوں پر 26 بنائے تھے کہ محمدنواز نے انہیں بولڈ کردیا اور پشاور کو 58 رنز پر پہلی وکٹ کا نقصان برداشت کرنا پڑا۔ ان کی جگہ امام الحق کھیلنے آئے جبکہ کامران اکمل 37 رنز بناچکے تھے۔
بارہواں اوور شروع ہوا تو اسکور بڑھ کر 70 رزز ہوگیا جس میں کامران کے 44 اور امام الحق کے تین رنز شامل تھے۔
کامران اکمل درمیان میں ایک دو میچز میں زیادہ اسکور نہ کرسکے لیکن آج بارہواں اوور ختم ہوا تو وہ نصف سچنر کرنے میں کامیاب ہوگئے تھے۔ مجموعی اسکور 84 رنز ہوگیا تھا جبکہ کامران 51 اور امام الحق 4 رنز پر کھیل رہے تھے۔
امید تھی کہ دونوں کھلاڑی بیٹنگ کرتے ہوئے آسانی سے ایک سو سے زیادہ رنز کرنے میں کامیاب ہوجائیں گے لیکن امام الحق تمام کوششوں کے باوجود چودہ بالز پر 13 رنز بناکر آؤٹ ہوگئے۔ امام الحق کو فواد احمد نے آؤٹ کیا۔
ان کی جگہ پولاڈ کھیلنے آئے اور آتے ہی چوکا لگادیا۔ چودہ اوورز کے اختتام تک پشاور کی 102 رنز پر دو وکٹیں گر گئ تھیں جبکہ کامران اکمل 55 رنز بناکر پولاڈ کا ساتھ دے رہے تھے۔
17 اوورز کا کھیل مکمل ہوا تو پشاور کی ایک اور مہنگی وکٹ گرچکی تھی۔ کامران اکمل 72 رنز بناکر آؤٹ ہوچکے تھے جبکہ پولاڈ 13 رنز پر کھیل رہے تھے ۔ مجموعی اسکور 130 ہوچکا تھا۔
18 ویں اوورز سے ڈیرن سیمی نے پولاڈ کا ساتھ دینا شروع کیا تو 19 ویں اوور کے اختتام تک پشاور کا مجموعی اسکور 162 رنز ہوگیا جس میں سیمی کے 2 اور پولاڈ کے 43 رنز شامل تھے۔
آخری اوور میں ڈیرن سیمی کو براؤ نے صرف تین رنز پر آؤٹ کرادیا دیا۔ ان کا کیچ باؤنڈری کے قریب روسوؤ نے لیا۔ وہ آخری بال کی پانچویں بال پر آؤٹ ہوئے تو ڈاؤسن اخری بال کھیلنے کریز پر پہنچے مگر وہ کوئی رنز نہ بناسکے۔ پولاڈ بھی ان کے ساتھ 44 رنز بناکر ناٹ آؤٹ رہے۔ آخری اسکور تھا، چار کھلاڑیوں کے نقصان پر 165 رنز۔
کوئٹہ کی جانب سے نواز ، حسنین ، براؤ اور فواد احمد نے ایک ایک کھلاڑی کو آؤٹ کیا۔
ٹیم پوزیشن :
دونوں ٹیمیں ایونٹ کے پہلے اور دوسرے نمبر پر براجمان ہیں۔ پشاور زلمی بہتر رن ریٹ کی وجہ سے کوئٹہ سے برتر ہے۔ دونوں ٹیمیں اب تک سات، سات میچ جیت چکی ہیں اور دونوں کے دس، دس پوائنٹ ہیں۔
جو ٹیم بھی آج کا میچ جیتے گی اس کی پلے آف مرحلے میں ٹاپ پوزیشن یقینی ہوجائے گی۔
پشاور کے مقابلے میں کوئٹہ کی پوزیشن تھوڑی سی کم رہ جانے کی ایک وجہ یہ رہی کہ کوئٹہ کی ٹیم نے شروع کے چاروں میچز جیت لئے لیکن پھر یکے بعد دیگر دو میچ ہار گئی ۔
آج کے میچ کی ایک دلچسپ بات یہ بھی ہے کہ دو بھائی کامران اکمل اور عمر اکمل دونوں ایک دوسرے کے مخالف کھیل رہے ہیں۔ کامران پشاور اور عمر کوئٹہ کی ٹیم کا حصہ ہیں۔