پاکستان کے وزیرِ اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان اپنے پڑوسی ممالک کے ساتھ امن چاہتا ہے اور تمام تنازعات کو مذاکرات سے حل کرنے کا خواہاں ہے۔
اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 75 ویں سالانہ اجلاس سے اپنے ورچوئل خطاب میں وزیرِ اعظم عمران خان نے کہا کہ تنازعات بڑھنے کے ساتھ ساتھ شدت اختیار کرتے جا رہے ہیں۔ فوج کے ذریعے قبضہ کرنے اور علاقوں کے غیر قانونی انضمام سے انسانوں کے حقوق کی خلاف ورزی کی جا رہی ہے۔
عمران خان نے اسلاموفوبیا کا ذکر کرتے ہوئے بھارت پر الزام عائد کیا کہ دنیا میں اگر کسی ملک میں سرکاری سطح پر اسلاموفوبیا کو فروغ دیا جا رہا ہے تو وہ بھارت ہے۔
“جنرل اسمبلی کو چاہیئے کہ اسلامو فوبیا کے خاتمہ کیلئے عالمی دن کا اعلان کرے”وزیرِ اعظم عمران خان کا اقوامِ متحدہ جنرل اسمبلی سے خطاب pic.twitter.com/occ7Fa932t
— Prime Minister%27s Office, Pakistan (@PakPMO) September 25, 2020
وزیرِ اعظم کا کہنا تھا کہ گاندھی اور نہرو کے سیکیولر بھارت کو اب ایک ہندو ریاست میں تبدیل کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے اپنی تقریر میں بھارت میں مسلمانوں کے خلاف کیے جانے والے اقدامات کا بھی ذکر کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارت میں کرونا وائرس پھیلنے کا الزام بھی مسلمانوں پر لگایا گیا ہے۔
انہوں نے خطاب میں کشمیر کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ بھارت نے 72 سال سے کشمیر پر وہاں کے عوام کی خواہشات کے خلاف قبضہ کیا ہوا ہے۔
عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ بھارت نے 80 لاکھ کشمیروں کو محصور کرنے کے لیے 9 لاکھ فوجی تعینات کر رکھی ہے۔ جب کہ وہاں کے تمام سیاسی رہنماؤں کو گرفتار کیا گیا ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
انہوں نے بین الاقوامی اداروں سے کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی تحقیقات کا بھی مطالبہ کیا۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ کشمیر میں جغرافیائی تبدیلیاں کر کے کشمیریوں کی شناخت ختم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
“مقبوضہ علاقے کی آبادی کا تناسب تبدیل کرنا جنگی جرم ہے”وزیرِاعظم عمران خان کا اقوامِ متحدہ جنرل اسمبلی سے خطاب pic.twitter.com/TYdPFYL1jK
— Prime Minister%27s Office, Pakistan (@PakPMO) September 25, 2020
گزشتہ برس بھارت کے آئین میں کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت کے خاتمے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کسی بھی مقبوضہ علاقے کی آبادی کا تناسب تبدیل کرنا جنیوا کنونشن کے تحت جرم ہے۔
کرونا وائرس کا ذکر
عمران خان کا کہنا تھا کہ کرونا وائرس سے غریب طبقہ شدید متاثر ہوا ہے۔
انہوں نے کرونا وائرس کے سلسلے میں اپنی حکومت کے اقدامات کا بھی ذکر کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ غریب طبقے کی مشکلات کے باعث پاکستان میں اسمارٹ لاک ڈاؤن نافذ کیا۔ جب کہ غریبوں کی احساس پروگرام کے ذریعے مالی مدد کی گئی۔
#PMImranKhanAtUNGA Summar of PM @ImranKhanPTI %27s address:1. Peace with neighbors2. COVID-193. Money Laundering4. Global Warming5. Islamophobia 6. Modi+RSS7. Kashmir 8. Afghanistan9. Afghan Refugees10. Palestine
— PTI (@PTIofficial) September 25, 2020
انہوں نے منی لانڈرنگ کو روکنے کے حوالے سے عالمی سطح پر کوششوں پر زور دیا۔
آب و ہوا کی تبدیلی کا ذکر کرتے ہوئے وزیرِ اعظم نے کہا کہ پاکستان دنیا میں کاربن کے کم اخراج والے ممالک میں شامل ہے تاہم آب و ہوا کی تبدیلیوں سے متاثر ہو رہا ہے۔
بین الافغان مذاکرات
افغانستان کا ذکر کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ امریکہ اور طالبان کے درمیان میں ہونے والے معاہدے میں پاکستان نے بھرپور کردار ادا کیا۔ کیوں کہ پاکستان اسے اپنی ذمہ داری سمجھتا تھا۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان میں مستقل قیام امن کے لیے بین الافغان مذاکرات اہم موقع ہے۔ افغانستان میں امن سے خطے کو ترقی کا موقع ملے گا۔
پاکستان کو انتہائی اطمینان ہے کہ اس نے اپنے حصے کی ذمہ داری نبھائی ہے۔افغان رہنماؤں کومصالحت کے حصول اور جنگ سے تباہ حال ملک میں امن کے قیام کے لیے اس تاریخی موقع سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔وزیرِ اعظم عمران خان#PMImranKhanAtUNGA
— Tehreek-e-Insaf (@InsafPK) September 25, 2020
عمران خان نے اپنے خطاب میں فلسطین کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان مسئلہ فلسطین کا حل دو ریاستوں کے قیام میں سمجھتا ہے۔ جس میں القدس فلسطین کا دارالحکومت ہو۔
واضح رہے کہ اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کا سالانہ اجلاس نیویارک میں ہو رہا ہے۔ اقوامِ متحدہ کی 75 سالہ تاریخ میں پہلی بار سالانہ اجلاس ورچوئل یعنی انٹرنیٹ کے ذریعے ہو رہا ہے۔ ہر ملک سے صرف ایک سفارت کار کو اسمبلی ہال میں آنے کی اجازت ہے۔ ورچوئل اجلاس کی مدد سے کرونا وائرس سے بچاؤ کی کوشش کی جا رہی ہے۔
اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 75ویں اجلاس سے 193 رکن ممالک کے نمائندے خطاب کریں گے۔
جنرل اسمبلی کے اجلاس سے امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ، چین کے صدر شی جن پنگ سمیت کئی اہم رہنما خطاب کر چکے ہیں۔