اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کا 75واں اجلاس منگل سے شروع ہونے جا رہا ہے اور پہلی مرتبہ یہ اجلاس ورچوئل ہو گا جس کے دوران بعض رہنماؤں کے پہلے سے ریکارڈ شدہ خطاب سنائے جائیں گے۔
پیر کو اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 75ویں اجلاس کے سلسلے میں تعارفی سیشن ہوا تاہم منگل سے باضابطہ طور پر مرکزی ایونٹس شروع ہو جائیں گے جس کے دوران تمام 193 رکن ملکوں کے نمائندوں کی تقاریر ہوں گی۔
جنرل اسمبلی کا اجلاس روایتی طور پر ملکوں کے درمیان دشمنیوں کے خاتمے، ایک دوسرے کی حمایت حاصل کرنے اور عالمی ترجیحات پر اظہارِ خیال کے لیے ایک پلیٹ فارم کا کردار ادا کرتا ہے۔
رواں برس ہونے والا اجلاس چونکہ آن لائن ہے اس لیے اس پلیٹ فارم سے کرونا وائرس کی وبا کے پھیلاؤ اور اس کی روک تھام کے سلسلے میں اقدامات زیرِ غور آنے کا امکان ہے۔
عالمی وبا سے دنیا بھر میں اب تک لگ بھگ نو لاکھ 60 ہزار افراد ہلاک ہو چکے ہیں اور اس وبا سے امریکہ، برازیل اور بھارت سب سے زیادہ متاثر ہیں۔
جنرل اسمبلی کے اجلاس میں مختلف ملکوں نے اپنے سفیر یا نمائندے نہیں بھیجے البتہ اُن کی جگہ بڑی تعداد میں ملکوں کے سربراہان ورچوئل اجلاس سے خطاب کریں گے۔
پیر کو جن رہنماؤں کے خطاب متوقع ہیں اُن میں امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ، برازیل کے صدر جائر بولسونارو، چین کے صدر شی جن پنگ اور روس کے صدر ولادیمیر پوٹن شامل ہیں۔
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کا ریکارڈ خطاب پیر کو جنرل اسمبلی کے تعارفی سیشن میں چلایا گیا جس میں اُن کا کہنا تھا کہ ایک برس قبل جب ہم نیویارک میں اکٹھے ہوئے تھے تو کوئی یہ تصور نہیں کر سکتا تھا کہ 2020 میں دنیا کو اتنے بڑے حادثے کا سامنا کرنا پڑے گا۔