دہلی فسادات: پولیس نے افواہوں پر کیسے قابو پایا؟

دہلی میں ایک بار پھر سے شروع ہونے والے فسادات سے متعلق افواہیں وٹس ایپ گروپس اور ٹوئٹر کے ذریعے پھیلائی گئیں۔ (فائل فوٹو)

بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی میں ہونے والے حالیہ فسادات کے بعد اتوار کو ایک مرتبہ پھر شہر کے مختلف علاقوں میں فسادات شروع ہونے کی افواہیں گردش کرتی رہیں۔ تاہم دہلی پولیس کی بروقت کارروائی سے فسادات سے متعلق افواہوں پر قابو پالیا گیا۔

بھارتی اخبار ‘ٹائمز آف انڈیا’ کے مطابق ان افواہوں کی وجہ سے دہلی میٹرو سروس کے سات اسٹیشنز کو بھی بند کر دیا گیا تھا۔

فسادات سے متعلق اتوار کے روز پھیلائی جانے والی سب سے پہلی افواہ شاہین باغ کے قریب دہلی کے جنوب مشرقی علاقے مدن پور خادر میں شام ساڑھے سات بجے کے قریب پھیلائی گئی۔

اتوار کے روز سوشل میڈیا پر دہلی کے مغربی علاقے تلک نگر اور گرد و نواح کے علاقوں میں فسادات شروع ہونے کی افواہیں گردش کرنے لگیں۔

تاہم دہلی پولیس کی طرف سے بروقت کارروائی کرتے ہوئے ایک ٹوئٹ میں کہا گیا کہ ایسا کچھ نہیں ہوا۔ پولیس نے افواہیں پھیلانے والے دو افراد کو بھی حراست میں لیا ہے۔

اتوار کی شام مغربی دہلی کے مختلف علاقوں میں فسادات دوبارہ سے شروع ہونے سے متعلق دہلی پولیس اور خفیہ ایجنسیوں کو 5 گھنٹوں میں 481 بوگس کالیں موصول ہوئیں۔ (فائل فوٹو)

بھارتی میڈیا کے مطابق دہلی میں ایک بار پھر سے شروع ہونے والے فسادات سے متعلق افواہیں واٹس ایپ گروپس اور ٹوئٹر کے ذریعے پھیلائی گئیں۔

اتوار کی شب لگ بھگ آٹھ بجے کے قریب دہلی میٹرو کے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے ٹوئٹ کی گئی کہ تلک نگر اسٹیشن کے داخلی دروازے بند کر دیے گئے ہیں۔ جس کے آدھے گھنٹے بعد ایک اور ٹوئٹ کے ذریعے مطلع کیا گیا کہ میٹرو سروس کے دیگر چھ داخلی دروازے بھی بند کر دیے گئے ہیں۔

ایک پولیس عہدیدار نے 'ٹائمز آف انڈیا' کو بتایا کہ افواہیں پھیلانے والے ٹوئٹر اکاؤنٹس کی نشاندہی کر لی گئی ہے۔ جبکہ اعلی پولیس عہدیداروں اور تھانے داروں کی طرف سے دہلی کے پُر امن علاقوں کی بنائی گئی ویڈیوز بھی شیئر کی گئی ہیں۔

Your browser doesn’t support HTML5

فسادات کے بعد نئی دہلی میں کاروبار زندگی معطل

پانچ گھنٹوں میں 481 بوگس کالز موصول

اتوار کی شام مغربی دہلی کے مختلف علاقوں میں فسادات دوبارہ سے شروع ہونے سے متعلق دہلی پولیس اور خفیہ ایجنسیوں کو پانچ گھنٹوں کے دوران 481 بوگس فون کالز بھی موصول ہوئیں۔

بھارتی نیوز چینل ‘این ڈی ٹی وی’ کے مطابق دہلی پولیس نے ان بوگس ٹیلی فون کالز سے متعلق اپنی رپورٹ مرکزی محکمہ داخلہ کو جمع کرا دی ہے۔

مغربی دہلی میں قائم 12 پولیس اسٹیشنز میں شام سات بجے سے رات 12 بجے کے دوران 481 بوگس کالز ریکارڈ کی گئیں۔ جن میں سے سب سے زیادہ 140 کالز تلک نگر ایریا سے موصول ہوئیں۔

'این ڈی ٹی وی' کے مطابق ایک سینئر پولیس عہدیدار کا کہنا ہے کہ شام کے اوقات میں موصول ہونے والی تمام کالز بوگس تھیں جن کی وجہ سے شہر میں خوف و ہراس پھیلا رہا۔

نئی دہلی: فسادات میں منہدم کی جانے والی مساجد میں نماز

یاد رہے کہ بھارت کے متنازع شہریت قانون کے خلاف گزشتہ اتوار ہونے والا احتجاج اس وقت پُرتشدد صورت اختیار کر گیا تھا جب مذکورہ قانون کے حامی بھی سڑکوں پر نکل آئے تھے اور اس دوران دونوں گروہوں کے درمیان پتھراؤ اور تصادم ہوا تھا۔

ان فسادات میں تین دن پہلے تک 39 افراد کے ہلاک ہونے کی تصدیق کی گئی تھی۔ جس کے بعد مرکزی حکومت کی طرف سے دہلی پولیس چیف کو بھی تبدیل کر دیا گیا تھا۔

دہلی کے فسادات اس وقت سامنے آئے تھے جب امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ دو روزہ دورے پر بھارت میں موجود تھے۔

بھارتی صحافیوں نے ان فسادات سے متعلق جب صدر ٹرمپ سے سوال کیا تھا تو ان کا کہنا تھا کہ وہ اس حوالے سے مہمان وزیرِ اعظم سے بات کر چکے ہیں۔