بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی میں اتوار سے جاری احتجاج اور ہنگاموں کے دوران اب تک ہلاکتوں کی تعداد 22 تک پہنچ گئی ہے جب کہ 150 سے زائد افراد زخمی ہیں۔ وزیرِ اعظم نریندر مودی نے شہریوں سے پرامن رہنے کی اپیل کی ہے۔
دہلی کے شمالی مسلم اکثریتی علاقوں میں صورتِ حال بدستور کشیدہ ہے جہاں پولیس اور نیم فوجی دستے تعینات ہیں۔
بھارتی میڈیا کے مطابق فسادات کے دوران 21 افراد کی ہلاکت گورو بہادر اسپتال میں جب کہ ایک ہلاکت لوک نایک جے پرکاش اسپتال میں رپورٹ ہوئی ہے۔
ہنگاموں، جلاؤ گھیراؤ اور پرتشدد واقعات میں 20 سے زائد افراد کی ہلاکت کے بعد وزیرِ اعظم نریندر مودی نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ پر امن رہیں۔
اپنے ایک ٹوئٹ میں نریندر مودی نے کہا کہ انہوں نے دہلی کے مختلف علاقوں میں صورتِ حال کا جائزہ لیا ہے۔ پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے حالات کو معمول پر لانے اور امن و امان برقرار رکھنے کے لیے موجود ہیں۔
وزیرِ اعظم نریندر مودی کی اپیل کے برعکس نئی دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال نے شہر کی صورتِ حال کو سنگین قرار دیا ہے۔
بدھ کو انہوں نے اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ تمام تر کوششوں کے باوجود پولیس صورتِ حال کو قابو کرنے میں ناکام رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ متاثرہ علاقوں میں فوری طور پر کرفیو نافذ کرتے ہوئے فوج طلب کی جانی چاہیے۔ اس حوالے سے وہ وزیرِ داخلہ امت شاہ سے تحریری درخواست کر رہے ہیں۔
یاد رہے کہ پیر کو نئی دہلی میں شہریت قانون کے حامی اور مخالفین کے درمیان لگ بھگ سات گھنٹے تک جھڑپیں ہوئی تھیں جس کی کئی ویڈیوز سوشل میڈیا پر بھی وائرل ہیں۔
منگل اور بدھ کی درمیانی شب بھارت کی قومی سلامتی کے مشیر اجیت دوول نے شورش زدہ علاقوں کا دورہ کیا اور پولیس کے اعلیٰ افسران سے ملاقاتیں کیں۔ انہوں نے مسلم اکثریتی علاقے جعفر آباد، موج پور، سلام پور اور گوکلپور چوک کا دورہ کیا اور امن و امان کی صورتِ حال کا جائزہ لیا۔
نئی دہلی کے شمال مشرقی علاقوں میں کشیدہ صورتِ حال کے پیش نظر بدھ کو ہونے والے میٹرک اور انٹر کے تمام پرچے ملتوی کر دیے گئے ہیں۔ دہلی حکومت نے تمام نجی اسکولوں کو بند رکھنے کا بھی حکم جاری کیا ہے۔
شورش زدہ علاقوں میں پہلے ہی دفعہ 144 نافذ ہے اور کسی بھی بڑے اجتماع پر پابندی ہے۔ تاہم دہلی پولیس نے کرفیو کے نفاذ کی تردید کی ہے۔
دہلی ہائی کورٹ نے بدھ کو سماعت کے دوران حکم دیا کہ ہنگاموں کے دوران زخمی ہونے والوں کے علاج معالجے کے لیے فوری طور پر اقدامات کیے جائیں۔
جسٹس ایس مرلیدھر کی سربراہی میں ہائی کورٹ کے دو رکنی بینچ نے سماعت کرتے ہوئے دہلی فسادات کو 'بدقسمتی' قرار دیا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق عدالت نے حکم دیا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کے رہنما کپل مشرا کی وائرل ہونے والی ایک ویڈیو میں دکھائی دینے والے پولیس افسر کی موجودگی کی تحقیقات کا بھی حکم دیا ہے۔
دوسری جانب منگل اور بدھ کی درمیانی شب جواہر لعل نہرو یونیورسٹی اور جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلبہ نے نئی دہلی کے وزیرِ اعلیٰ اروند کیجریوال کی رہائش گاہ کا گھیراؤ کیا تھا اور مطالبہ کیا کہ ہنگاموں کے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کی جائے۔
دہلی پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس اور واٹر کینن کا بھی استعمال کرتے ہوئے انہیں منتشر کر دیا تھا۔