پاکستان کے دو مختلف علاقوں میں شدت پسندوں سے جھڑپوں میں آٹھ مشتبہ عسکریت پسند مارے گئے جب کہ لڑائی میں دو سکیورٹی اہلکار بھی ہلاک ہوئے۔
فوج کے شعبہ تعلقات عامہ’آئی ایس پی آر‘ کے مطابق گلگت بلتستان میں سکیورٹی فورسز اور عسکریت پسندوں کے درمیان جھڑپ میں تین مشتبہ شدت پسند مارے گئے جب کہ اُن کا مقابلہ کرتے ہوئے دو سکیورٹی اہلکار ہلاک ہوئے۔
حکام کے مطابق انٹیلی جنس معلومات کی بنیاد پر گلگت بلتستان کے علاقے چلاس کے قریب تاریل گاؤں میں کارروائی کی گئی اور اس دوران عسکریت پسندوں سے کافی دیر فائرنگ کا تبادلہ بھی ہوا۔
سرکاری میڈیا کے مطابق ہلاک ہونے والے شدت پسند قراقرم ہائی وے پر سیاحوں اور سکیورٹی فورسز پر حملوں میں ملوث تھے۔
وادی تاریل میں شدت پسندوں سے جھڑپ کے بعد علاقے میں سکیورٹی فورسز نے سرچ آپریشن بھی شروع کر دیا ہے۔
گلگت بلتستان کا علاقہ نسبتاً پرامن تصور کیا جاتا ہے لیکن یہاں عسکریت پسند سیاحوں اور مسافر بسوں پر حملے کرتے رہے ہیں۔ 2013ء میں گلگت بلتستان کے علاقے میں 10 غیر ملکی سیاحوں کو ایک حملے میں ہلاک کیا گیا تھا۔
اُدھر قبائلی علاقے خیبر ایجنسی میں بھی ایک جھڑپ میں پانچ مشتبہ شدت پسند مارے گئے۔
سکیورٹی فورسز کی شدت پسندوں سے یہ جھڑپ ایسے وقت ہوئی جب ایک روز قبل ہی پشاور میں سرکاری ملازمین کی ایک بس کو بم حملے میں نشانہ بنایا گیا۔
اس بم حملے میں 17 افراد ہلاک ہوئے جن میں اکثریت سرکاری ملازمین کی تھی۔
پاکستان نے ملک بھر میں انسداد دہشت گردی کے قومی لائحہ عمل کے تحت کارروائیاں شروع کر رکھی ہیں جن سے دہشت گردی کے واقعات میں نمایاں کمی آئی ہے۔
تاہم اب بھی عسکریت پسند اپنی کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں اور جہاں بھی اُنھیں موقع ملتا ہے وہ عام شہریوں و سکیورٹی فورسز کو نشانہ بناتے ہیں۔