پاکستان نے افغانستان کے ساتھ سرحدی گزرگاہوں کو 10 اپریل سے تجارت اور دیگر سپلائی کے لیے بحال کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
کرونا وائرس سے پیدا ہونے والی صورتِ حال کے پیش نظر مارچ کے وسط میں طورخم اور چمن کی گزرگاہوں سے دو طرفہ تجارت معطل کر دی گئی تھی۔ اب پاکستان کے اعلیٰ حکام نے اس پر نظرثانی کی ہے۔
پاکستان کے وزارتِ خارجہ کے جاری کردہ بیان کے مطابق حکومت نے یہ اقدام افغان حکومت کی درخواست پر کیا ہے۔
اسلام آباد کے فیصلے کے مطابق ہر ہفتے میں تین روز پیر، بدھ اور جمعے کو افغان ٹرانزٹ ٹریڈ اور دیگر تجارتی سامان سے لدے ٹرک طورخم اور چمن سے افغانستان میں داخل ہوں گے۔
وزارتِ خارجہ کی ترجمان عائشہ فاروقی نے ایک ٹوئٹ میں افغان عوام کے ساتھ پاکستان کی جانب سے مشکل وقت میں تعاون اور مدد کرنے کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔
Continuing our support to #Afghan brethren & on special request from Govt. of #Afghanistan, we are allowing cargo trucks & containers as per mutually agreed protocols to cross-over into 🇦🇫 from Chaman & Torkham crossing points thrice a week (Mon,Wed & Fri) from 10 April. 1/2
— Spokesperson 🇵🇰 MoFA (@ForeignOfficePk) April 8, 2020
عائشہ فاروقی نے کہا کہ سپلائی بحال ہونے سے افغانستان کو درپیش مشکلات کم ہونے میں مدد ملے گی۔
واضح رہے کہ بدھ کی صبح پاکستان اور افغانستان کے حکام کے درمیان فلیگ میٹنگ ہوئی تھی۔ اجلاس میں افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کی بحالی اور شہریوں کی آمد و رفت کو سہل بنانے کے سلسلے میں تبادلہ خیال کیا گیا تھا۔
فلیگ میٹنگ میں پاکستان میں پھنس جانے والی افغان کارگو گاڑیوں کے معاملے پر بھی بات کی گئی اور اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے تجاویز پیش کی گئی تھیں۔
حکام کے مطابق فلیگ میٹنگ افغان حکام کی خواہش پر ہوئی۔
میٹنگ میں تجویز پیش کی گئی کہ کارگو گاڑیوں کے کنٹینرز کو زیرو پوائنٹ پر لوڈ یا ان لوڈ کیا جائے اور افغانستان میں افغان ڈرائیورز جب کہ پاکستان میں پاکستانی ڈرائیورز اپنی گاڑیاں چلائیں۔
کورونا وائرس کے خطرات کے پیش نظر پاکستانی ڈرائیورز انسداد کرونا لباس پہن کر گاڑیوں کو افغانستان کی سرحد تک لائیں گے۔
دونوں جانب سے بات چیت کے بعد افغان کارگو گاڑیوں سے متعلق حتمی فیصلہ دونوں ممالک کے اعلی حکام پر چھوڑ دیا گیا۔
خیال رہے کہ لاک ڈاؤن کے باعث سیکڑوں افغان کارگو گاڑیاں پاکستان میں پھنس گئی تھیں۔
گزشتہ برس سال اگست میں وزیر اعظم عمران خان کے ہدایت کے بعد دو طرفہ تجارت اور آمد و رفت کو بڑھانے کے لیے طورخم کے سرحدی گزرگاہ کو 24 گھنتے کے لیے فعال کر دیا گیا تھا۔
پاکستان کے اس اقدام کے باوجود دونوں ممالک کے درمیان دو طرفہ تجارت، آمد و رفت اور تعلقات میں زیادہ بہتری دکھائی نہیں دیتی۔