ایران کے وزیر خارجہ علی اکبر صالحی نے بدھ کو اسلام آباد پہنچنے کے بعد ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اُن کےدورے کا مقصد ایران، پاکستان مشترکہ اقتصادی کمیشن کے اٹھارویں اجلاس میں شرکت کرنا ہے۔ انھوں نے توقع ظاہر کی کہ اجلاس میں دونوں ملک مختلف شعبوں میں تعاون سے متعلق دستاویزات اور معاہدوں پر دستخط کریں گے۔
وزیر خارجہ علی اکبر صالحی نے کہا کہ ایران اور پاکستان کے درمیان سالانہ تجارت کا حجم ایک ارب 20 کروڑ ڈالر ہے جو اُن کے بقول تسلی بخش نہیں ۔
اُنھوں نے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان دیرینہ تعلقات قائم ہیں اور ایران بالخصوص معاشی ، ثقافتی ، سائنسی اور سکیورٹی کے شعبے میں دو طرفہ روابط کو مزید وسعت دینے کا خواہشمند ہے ۔
ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستانی رہنماؤں کے ساتھ بات چیت میں علاقائی سلامتی کے اموربھی زیر بحث آئیں گے جبکہ حال ہی میں تہران میں پاکستان ایران اور افغانستان کے سربراہان کے سہ فریقی اجلاس میں طے پانے والے معاملات کا جائزہ بھی لیا جائےگا۔
بدھ کو اسلام آباد آمد کے فوراَ بعد علی اکبر صالحی نے اپنے وفد کے ہمراہ وفاقی وزیر برائے پیٹرولیم و قدرتی وسائل ڈاکٹر عاصم حسین سے بھی ملاقات کی جس میں پاکستان ایران گیس پائپ لائن منصوبے کی تکمیل سے متعلق امور پرتبادلہ خیال کیا گیا۔
پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ ایران نے گیس برآمد کے اس منصوبے کو مکمل کرنے میں اسلام آباد کو تعاون کی پیش کش کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ پاکستانی علاقے میں بھی پائپ لائن بچھانے کے لیے تیار ہے۔
ساڑھے سات ارب ڈالر مالیت کے اس منصوبے کے مطابق پاکستان میں گیس پائپ لائن بچھانے پر لگ بھگ ایک ارب 65 کروڑ ڈالرخرچ ہوگے۔ توقع ہے کہ 2014ء کے وسط سے اس منصوبے کے تحت پاکستان ایرانی گیس کی درآمد شروع کردے گا۔ اس منصوبے کے تحت ایران اپنی پارس گیس فیلڈ سے ابتدائی طور پر ہر سال پاکستان کو دو کروڑ کیوبک میٹر سے زائد گیس برآمد کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ کے بقول گیس پائپ لائن منصوبہ دونوں ملکوں کے درمیان ایک بڑا اشتراک ہوگا جبکہ اُن کا ملک پاکستان کو ایک ہزار میگاواٹ بجلی کی برآمد کے لیے بھی تیار ہے۔
وزارت پیٹرولیم کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ ایران سے ملک کی موجودہ ضرورت کی20 فیصد گیس حاصل ہو سکے گا۔