ویب ڈیسک _ امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کابل ایئرپورٹ کے ایبی گیٹ پر اگست 2021 میں ہونے والے دھماکے کے منصوبہ سازوں میں شامل مبینہ ملزم کی گرفتاری میں مدد پر پاکستان کا شکریہ ادا کیا ہے۔
منگل کی شب کانگریس کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کے دوران صدر ٹرمپ نے کہا کہ کابل ایئرپورٹ حملے کے 'دہشت گرد' کو امریکہ لایا جا رہا ہے۔
اگست 2021 میں امریکی افواج کے افغانستان سے انخلا کے دوران کابل ایئرپورٹ کے ایبی گیٹ پر دھماکہ ہوا تھا جس میں 13 امریکی فوجیوں سمیت 150 سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے تھے۔
کابل ایئرپورٹ پر یہ دھماکہ 26 اگست 2021 کو اس وقت ہوا جب ملک سے باہر جانے والی پرہجوم پروازوں میں سے ایک پر ہزاروں افغان باشندوں کی اسکریننگ کی جا رہی تھی۔ یہ منظر اس وقت ایک بڑی ہولناک تباہی میں بدل گیا جب ایک خودکش حملہ آور نے خود کو دھماکے سے اڑا دیا۔ 'داعش' نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔
کابل ایئر پورٹ کے ایبی گیٹ پر اس دھماکے سے چند گھنٹے قبل مغربی حکام نے ایک بڑے حملے کا انتباہ جاری کیا تھا جس میں لوگوں کو ہوائی اڈے سے نکل جانے کی اپیل کی گئی تھی۔ لیکن اس پر زیادہ توجہ نہیں دی گئی۔
امریکہ کے وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف بی آئی کے ڈائریکٹر کیش پٹیل کا کہنا ہے کہ ایف بی آئی، سی آئی اے اور محکمۂ انصاف کی کوششوں کے نتیجے میں ملزم کو امریکہ لایا جا رہا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ یہ گرفتاری کابل حملے میں جان دینے والے ہیروز اور ان کے اہل خانہ کو انصاف دینے کی جانب ایک اور قدم ہے۔
امریکہ کے محکمۂ انصاف کے جاری کردہ بیان کے مطابق ملزم شریف اللہ کو عدالت میں پیش کرنے کے لیے امریکہ لایا جارہا ہے۔
سینئر پاکستانی حکام نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر وی او اے کو بتایا ہے کہ گرفتار ملزم شریف اللہ کابل کا رہنے والا تھا اور اس نے ایئرپورٹ پر حملے کی منصوبہ بندی کی تھی۔
Your browser doesn’t support HTML5
کابل ایئرپورٹ دھماکہ؛ ملزم کی گرفتاری میں مدد پر پاکستان کا شکریہ: صدر ٹرمپ
حکام کا کہنا ہے کہ پاکستانی سیکیورٹی فورسز پہلے ہی شریف اللہ کی تلاش میں تھیں۔ تاہم کچھ دن قبل امریکی انٹیلی جینس کی اطلاع پر بارڈر سیکیورٹی میں کارروائی کے دوران اسے گرفتار کیا گیا۔
پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ امریکہ نے ملزم کی گرفتاری کے لیے پاکستان سے کہا تھا تاہم گرفتاری کے لیے امریکہ کے ساتھ مشترکہ آپریشن نہیں کیا گیا بلکہ اسے پاکستانی فورسز نے پاک افغان سرحدی علاقے میں کارروائی کرکے گرفتار کیا اور ضروری قانونی کارروائی کے بعد امریکہ منتقل کیا گیا۔
امریکہ کے محکمۂ انصاف کے مطابق ملزم شریف اللہ افغانستان اور پاکستان کے لیے داعش کے تنظیمی رہنماؤں میں سے ایک ہے اور یہ 'جعفر' کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔
بدھ کو جاری کردہ بیان میں محکمہ انصاف نے بتایا ہے کہ شریف اللہ نے دو مارچ 2025 کو دورانِ تفتیش ایبی گیٹ پر حملے میں مدد فراہم کرنے کا اعتراف کیا ہے۔
شریف اللہ نے حکام کو بتایا کہ اس نے حملہ آور کو ایبی گیٹ تک پہنچانے میں مدد کی اور خاص طور پر امریکیوں اور طالبان کی چوکیوں سے اسے نکالنے میں معاونت کی۔
محکمہ انصاف کا کہنا ہے کہ اگر شریف اللہ پر عائد الزامات ثابت ہوگئے تو اسے زیادہ سے زیادہ عمر قید کی سزا ہوسکتی ہے۔
بیان کے مطابق ملزم نے مارچ 2024 میں روس کے شہر ماسکو میں ہونے والے دھماکے اور ایران میں متعدد کارروائیوں سمیت کئی حملوں کی ذمے داری بھی قبول کی ہے۔
دوسری جانب پاکستان کے وزیرِ اعظم شہباز شریف نے بھی تصدیق کی ہے کہ ملزم کو افغانستان کے ساتھ سرحدی علاقے میں انسدادِ دہشت گردی کے ایک کامیاب آپریشن کے دوران حراست میں لیا گیا تھا۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف نے سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا ہے کہ خطے میں انسدادِ دہشت گردی کے لیے پاکستان کے کردار کے اعتراف پر وہ صدر ٹرمپ کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔
امریکی نیوز ویب سائٹ ـ 'ایگزیوس' کے مطابق امریکی عہدے داروں کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ نے سی آئی اے کے ڈائریکٹر جان ریٹکلف کو کابل ایئرپورٹ حملے میں ملوث ملزمان کو پکڑنے کی ہدایت کی تھی۔
جان ریٹکلف نے عہدہ سنبھالنے کے بعد سی آئی اے کے کاؤنٹر ٹیررازم آفیشلز کو کہا تھا کہ ادارے کی اولین ترجیح کابل حملے میں ملوث کرداروں کو پکڑنا ہے۔
ایک عہدیدار نے بتایا کہ سی آئی اے ڈائریکٹر نے پاکستانی خفیہ ادارے 'آئی ایس آئی' کے ڈائریکٹر جنرل لیفٹننٹ جنرل عاصم ملک سے ٹیلی فون پر اس معاملے پر بات چیت کی تھی۔
رپورٹ کے مطابق جان ریٹکلف نے فروری کے وسط میں میونخ میں ہونے والی سیکیورٹی کانفرنس کے دوران پاکستان کی خفیہ ایجنسی کے سربراہ کے ساتھ سائیڈ لائن ملاقات کے دوران بھی اس معاملے پر تبادلۂ خیال کیا تھا۔
تاہم پاکستانی حکام نے تاحال انٹیلی جینس سربراہان کے درمیان ایسے کسی رابطے کی تصدیق یا تردید نہیں کی ہے۔