پاکستان کے دفترِ خارجہ نے پاکستان میں عالمی دہشت گرد تنظیم داعش کی موجودگی سے متعلق خبروں کی تردید کردی ہے۔
دفترِ خارجہ نے ایک بار پھر الزام عائد کیا ہے کہ بھارت افغانستان میں تعمیرِ نو کے منصوبوں کی آڑ میں پاکستان میں دہشت گردی کرا رہا ہے اور اسلام آباد کو افغانستان میں بھارتی فوجی بھیجنے سے متعلق امریکی پیشکش پر سخت تشویش ہے۔
دفتر خارجہ کے ترجمان نفیس ذکریا نے جمعرات کو اسلام آباد میں ہفتہ وار بریفنگ میں صحافیوں کو بتایا کہ بھارت کے افغانستان میں کردار کو پاکستان نے تسلیم نہیں کیا اور پاکستان کی اعلٰی سیاسی قیادت نے امریکی پالیسی کے جواب میں اپنا نکتۂ نظر واضح کردیا ہے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ بھارتی انٹیلی جنس ایجنسی 'را'اور کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے آپس میں گہرے روابط ہیں اور ٹی ٹی پی بھارتی انٹیلی جنس ایجنسی سے مالی معاونت لیتی ہے۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ بھارت تحریک طالبان پاکستان کے ذریعے پاکستان میں کلبھوشن جیسے جاسوسوں سے دہشت گردی کراتا ہے۔
نفیس ذکریا نے دعویٰ کیا کہ 'را' کے افغانستان میں مقیم پاکستانی دہشت گردوں سے مضبوط رابطے ہیں اور وہ کالعدم دہشت گرد تنظیموں کو پاکستان کے خلاف تخریبی سرگرمیوں کے لیے استعمال کر رہا ہے۔
ترجمان دفترِ خارجہ نے کہا کہ اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کی سائیڈ لائنز پر وزیرِ خارجہ خواجہ آصف نے اپنے افغان ہم منصب اور مشیر قومی سلامتی سے ملاقاتیں کیں۔
ترجمان دفترِ خارجہ نے کہا کہ وزیر خارجہ منگل کی شب واپس وطن پہنچیں گے اور ان کا دورہ اپنے اہداف کے حوالے سے کامیاب رہا۔
ترجمان دفتر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ بھارت کے زیرِانتظام کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا سلسلہ جاری ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایک ہفتے کے دوران سات کشمیریوں مارے جاچکے ہیں جب کہ درجنوں کشمیری زخمی ہوئے ہیں۔بھارت نے حریت راہنماؤں کو زیر حراست رکھا ہوا ہے۔
نفیس ذکریا نے بتایا کہ رواں سال بھارت کی طرف سے 873 بار لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باونڈری پر جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کی گئی۔ رواں برس بھارتی اشتعال انگیزی کے باعث 40 افراد ہلاک اور 148 زخمی ہوئے۔
ترجمان دفترِ خارجہ کا کہنا تھا کہ بھارت کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے انکار نہیں کر سکتا۔ بھارت پیلٹ گنز کے استعمال کرنے اور کشمیری نوجوانوں، بچوں اور خواتین کو نابینا کرنے کی حقیقت سے انکار نہیں کر سکتا۔
ترجمان نے بتایا کہ روس اور چین پاکستان کے ساتھ مشترکہ فوجی مشقیں کر رہے ہیں اور دیگر ممالک کی پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) میں شمولیت کے حوالے سے پاکستان اور چین تفصیلات طے کر رہے ہیں۔
نفیس ذکریا نے کہا کہ پاکستان کا کمانڈ اینڈ کنٹرول نظام اور نیوکلیئر پروگرام جدید ترین اور محفوظ ہاتھوں میں ہے۔ملک میں ایک بھی ایٹمی حادثہ نہیں ہوا اور پاکستان دیگر ممالک کے ماہرین کو بھی اس ضمن میں تربیت فراہم کر رہا ہے۔