پاکستان: ڈیڑھ سال میں لگ بھگ 2300 انسانی اسمگلر گرفتار

ایف آئی اے کے ایک اہل کار نے کہا ہے کہ ’’ہم نے کافی بڑا کریک ڈاؤن کیا۔۔ پچھلے سال میں بھی تقریباً 1800 سے زائد ہیومن اسمگلر یا ایجنٹ گرفتار کیے ۔۔۔۔ 2017ء میں بھی 500 سے زائد افراد گرفتار کیے گئے اور یہ ایک جاری عمل ہے‘‘

پاکستان میں وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر محمد شفیق نے کہا ہے کہ انسانی اسمگلنگ میں ملوث عناصر کے خلاف ’کریک ڈاؤن‘ جاری ہے، اور اُن کے بقول، 2016ء سے اب تک لگ بھگ 2300 افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔

’وائس آف امریکہ‘ سے گفتگو میں، اُنھوں نے کہا ہے کہ انسانی اسمگلنگ کا معاملہ پاکستان کے لیے ہمیشہ سے ایک چیلنج رہا ہے اور اس بارے میں حکومت کو بعض اوقات شرمندگی بھی اٹھانی پڑتی ہے۔

ڈاکٹر شفیق نے کہا کہ ’’ہم نے کافی بڑا کریک ڈاؤن کیا۔۔ پچھلے سال میں بھی تقریباً 1800 سے زائد ہیومن اسمگلر یا ایجنٹ گرفتار کیے ۔۔۔۔ 2017ء میں بھی 500 سے زائد افراد گرفتار کیے گئے اور یہ ایک جاری عمل ہے۔‘‘

Your browser doesn’t support HTML5

پاکستان: انسانی اسمگلنگ میں ملوث عناصر کے خلاف کارروائی

اُنھوں نے دعویٰ کیا کہ ان کارروائیوں سے انسانی اسمگلنگ کے واقعات میں کمی آئی ہے۔

ڈاکٹر شفیق کا کہنا تھا کہ مؤثر اقدامات کے سبب پاکستان کے ہوائی اڈوں اور بیرونِ ملک سفر کے روایتی راستوں کے ذریعے انسانی اسمگلنگ نہ ہونے کے برابر ہے۔

تاہم، اُنھوں نے اعتراف کیا کہ پاکستان کی ایران کے ساتھ ملحق لگ بھگ ایک ہزار کلومیٹر طویل سرحد کی مکمل نگرانی نہ ہونے کے سبب اب بھی اس کے ذریعے بڑی تعداد بیرون ملک جانے کے خواہمشند افراد ایران اور وہاں سے ترکی یا دیگر ممالک تک پہنچنے کی کوشش کرتے ہیں۔

دریں اثنا، اقوام متحدہ کے دفتر برائے منشیات و جرائم یعنی ’یو این او ڈی سی‘ کے زیر اہتمام بدھ کو اسلام آباد میں انسانی تجارت اور تارکینِ وطن کی اسمگلنگ کے خلاف قومی آگاہی مہم کا آغاز کیا گیا۔

اس مہم کے لیے یورپی یونین اور آسٹریلوی حکومت کے علاوہ امریکہ کی طرف سے وسائل اور ضروری آلات فراہم کیے جائیں گے۔

امریکی سفیر ڈیوڈ ہیل

آگاہی مہم کے آغاز کی مناسبت سے منعقدہ تقریب سے خطاب میں امریکہ کے سفیر ڈیوڈ ہیل نے اس توقع کا اظہار کیا کہ اس مہم کے ذریعے انسانی اسمگلنگ کے چیلنج سے نمٹنے کے لیے حکومتوں اور سول سوسائٹی کے درمیان بات چیت کا سلسلہ شروع ہو سکے گا۔

سفیر ڈیوڈ ہیل نے کہا کہ انسانی تجارت اور تارکین وطن کی اسمگلنگ کے مسئلے نے دنیا کے تقریباً ہر ملک ہی کو متاثر کیا اور کسی ایک ملک کے لیے تن تنہا اس چیلنج سے نمٹنا ممکن نہیں ہے۔

گزشتہ ماہ انسانی اسمگلنگ کے بارے میں امریکی وزارت خارجہ نے سالانہ رپورٹ جاری کی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ دنیا بھر میں انسانی اسمگلنگ سے نمٹنے کی کوششوں میں نمایاں بہتری نہیں آئی۔

پاکستان کے بارے میں رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ یہاں انسانی اسمگلنگ کے حوالے سے صورت حال ابتری کا شکار ہے۔ لیکن، یہ بھی واضح کیا گیا کہ پاکستان کی طرف سے اس بارے میں کی جانے والی کوششوں میں تیزی آئی ہے۔

رپورٹ میں خبردار کیا گیا تھا کہ دنیا بھر میں انسانی اسمگلنگ سے جڑے جرائم کا ایک جال بچھا ہوا ہے، جس میں غیر ریاستی عناصر اور پوشیدہ کاروباری مفادات بھی ملوث ہیں جو کہ ممالک کے لیے سلامتی کا خطرہ ہیں۔