وال اسٹریٹ پر قبضے کی تحریک

وال اسٹریٹ پر قبضے کی تحریک

امریکہ میں دو ہزار آٹھ کے معاشی بحران کے بعد سے ملک کے سب سے بڑے مالیاتی مرکز نیویارک کی وال اسٹریٹ پر ہونےو الے کاروبار کو کسی مؤثر ضابطے اور قانون کے دائرے میں لانے کا متعدد بار مطالبہ کیا جاچکاہے۔ مگر اب اس مطالبے میں اتنی شدت آگئی ہے کہ امریکہ میں نوجوان وال اسٹریٹ پر قبضہ کرلو ،کےنام سےباقاعدہ ایک تحریک چلا رہے ہیں۔ جس کے تحت وہ پچھلے دو ہفتے سے نیویارک کے ایک پارک میں کیمپ لگا کر ملک کے کاروباری اداروں اور سیاست دانوں کے خلاف احتجاج کررہے ہیں۔

وال اسٹریٹ پر قبضہ کر لو،کے نعرے لگانے والے یوں تو اب تک نیویارک کے مالیاتی مرکز وال اسٹریٹ کے ایک چھوٹے سے حصے پر ہی اپنا قبضہ جما پائے ہیں ۔ جسے زکوٹی پارک کہا جاتا ہے ۔ عام طور پر دن کے اس حصے میں یہاں دفاتر یا تعمیراتی شعبے میں کام کرنے والےلوگ دوپہر کا کھانا کھاتے ہیں ،یعنی برسر روزگار افراد ۔۔۔ اور روزگار ہی ہے ، جو ماسٹرز کی ڈگری رکھنے والے جولین ہیریسن اور ان جیسےدیگر احتجاجیوں کے پاس نہیں ہے۔

جولین استاد بننا چاہتے ہیں ۔ ان کا کہناہے کہ ہر روز اساتذہ کو نوکری سے نکالا جا رہا ہے ، امریکہ میں اب نوکری حاصل کرنا انتہائی مشکل ہوتا جا رہا ہے۔ میں ابھی پورٹ لینڈ سے آیا ہوں ۔جہاں لوگ پی ایچ ڈی ، ماسٹرز اور گریجویشن کی ڈگریاں لیے کسی کافی شاپ میں ملازمت ڈھونڈ رہے ہیں۔

دیگر احتجاج کرنے والوں کے ساتھ نیویارک میں کئی دن سے ڈیرا لگائےیہ نوجوان اس پارک کو اپنے گھر کی طرح استعمال کر رہے ہیں ۔جبکہ نیویارک کے شہریوں اور سیاحوں کی رائے ان کے بارے میں ملی جلی سی ہے ۔ کوئی انہیں سست اور کاہل اور انہیں مارکسی نظریات کے مارے ہوئے افراد قرار دے رہاہے اور کوئی ان سے ہمدردی جتارہاہے۔

امریکی ہپ ہاپ میوزک کی اہم شخصیت ،رسل سائمنز نے بھی احتجاج کرنےوالوں کےپاس رک کر ان کی حٕمایت کے کچھ الفاظ ادا کئے ۔ ان کا کہناتھا کہ میں ان لوگوں سے اظہار یکجہتی کرنے آیا ہوں ، جو پیسہ لوٹنے والوں اور امریکہ کے پسماندہ طبقات سے جنگ شروع کرنے والوں کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں ۔

احتجاج کرنے والوں کواپنی آواز دوسروں تک پہنچانے کے لئے کسی مائیک یا جدید آلے کی ضرورت نہیں ۔ تقریر کرنے والوں کی بات دوہراکر پیچھے پہنچائی جا رہی ہے ۔ وال سٹریٹ مخالف اس تحریک میں شامل لوگ اگلی حکمت عملی اور مقاصد کا تعین کرنے ہر روز اکٹھے ہوتے ہیں ۔

احتجاج میں شامل افرادکارکنوں کی حمایت اور کئی دیگر مقاصد کے لئے بھی وال سٹریٹ پر جمع ہوتے ہیں اور اپنی روزانہ نکلنے والی ریلیوں کے لئے دوسروں کی حمایت حاصل کرنے کی کوشش بھی کرتے ہیں ۔ نیویارک شہر کی پولیس احتجاج کرنے والوں کے ساتھ ساتھ رہتی ہے ۔ایسے ہی ایک مارچ کے دوران پولیس نے 80 کے قریب احتجاج کرنے والوں کو گرفتار کر لیا تھا ۔اور ان پر مرچوں کا سپرے بھی کیا گیا ۔

وال اسٹریٹ پر قبضہ کرلو تحریک کی ویب سائٹ پر اسے ایک لیڈر لیس موومنٹ یا ایسی تحریک کہا گیا ہے، جس کا کوئی لیڈر نہیں ۔ لیکن احتجاج کرنے والوں کی تعداد اتنی ہو چکی ہے کہ اس ہفتے نیویارک کے بروکلین برج کو ٹریفک کے لئے عارضی طور پر بند کرنا پڑا ۔

احتجاج میں شریک جینل کا کہناہے کہ معیشت تباہ ہو رہی ہے ، لوگ بھوکے مر رہے ہیں ، ان کے پاس نوکری نہیں ہے ، نیویارک کی سڑکوں پر بے گھروں کی تعداد اندازوں سے زیادہ ہو چکی ہے ۔ پھر بھی ان کارپوریشنز کا لالچ ختم نہیں ہوتا۔ ان کے لوگ لاکھوں ڈالر کے بیرونی سفر کرتے ہیں اور سمجھتے ہیں ، انہیں اس کا حق ہے۔

وال اسٹریٹ کے یہ مخالفین پانچ اکتوبر کو ایک بہت بڑی ریلی منقعد کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں ، جسے امریکہ کے بعض کاروباری اداروں کی مزدور یونینز اور کمیونٹی گروپس کی حمایت بھی حاصل ہوگی ۔