رسائی کے لنکس

امریکی شہر اوکلینڈ میں مظاہرین اور پولیس میں تصادم


امریکی شہر اوکلینڈ میں مظاہرین اور پولیس میں تصادم
امریکی شہر اوکلینڈ میں مظاہرین اور پولیس میں تصادم

امریکی ریاست کیلی فورنیا میں ہونے والے ایک عوامی احتجاجی مظاہرے کے شرکا اور پولیس کے درمیان تصادم کے بعد کئی درجن افراد کو گرفتار کرلیا گیا ہے جبکہ جھڑپوں میں کئی افراد زخمی ہوگئے ہیں۔

'وال اسٹریٹ پر قبضہ کرلو' تحریک کے سلسلے میں آک لینڈ میں کیے جانے والے اس مظاہرے پر جمعرات کی صبح پولیس نے اس وقت دھاوا بول دیا جب بعض مظاہرین ایک خالی عمارت میں زبردستی داخل ہوگئے۔

حکام نے الزام عائد کیا ہے کہ مظاہرین نے عمارت کی کھڑکیوں کے شیشے توڑ ڈالے اور سامان کو نذرِ آتش کردیا۔

امریکی خبر رساں ایجنسی 'ایسوسی ایٹڈ پریس' نے آک لینڈ پولیس کے حوالے سے کہا ہے کہ جھڑپوں کے دوران بعض مظاہرین نے پولیس پر 'مالٹوو کاک ٹیل' بم بھی پھینکے۔

پولیس حکام کا کہنا ہے کہ درجنوں مظاہرین کو حراست میں لے لیا گیا ہے تاہم ان کی درست تعداد نہیں بتائی گئی۔ کئی زخمی مظاہرین کو طبی امداد کےلیے اسپتال بھی لے جایا گیا۔

مظاہرین اور پولیس کی پرتشدد جھڑپوں سے ایک روز قبل بدھ کو کیے گئے مظاہرے میں سات ہزار سے زائد افراد شریک تھے جس کے باعث آک لینڈ کی بندرگاہ پر معمول کی سرگرمیاں معطل کردی گئی تھیں۔

واضح رہے کہ 'پورٹ آف آک لینڈ' امریکہ کی پانچویں بڑی بندرگاہ ہے اور ایشیائی ممالک کو الیکٹرانک اور دیگر مصنوعات کی برآمد میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔

پورٹ حکام نے بدھ کی شب بندرگاہ پر معمول کی سرگرمیاں معطل کرنے اور مرکزی دفتر کے عملے کو ان کے گھروں کو روانہ کرنے کا اعلان کیا تھا۔ حکام کا کہنا تھا کہ ان کے اس اقدام کا مقصد "عملے کی حفاظت یقینی بنانا" اور علاقے میں ٹریفک کے بہائو میں آسانی پیدا کرنا ہے۔

پورٹ حکام کے بقول بندرگاہ پر سرگرمیاں اس وقت بحال کی جائیں گی "جب ایسا کرنا محفوظ ہوگا"۔

بندرگاہ پر مارچ کرنے سے قبل بیشتر مظاہرین شہر کے مرکزی علاقے کے اس چوک پر جمع ہوئے تھے جہاں گزشتہ ہفتے مظاہرین اور پولیس کے درمیان ہونے والی جھڑپوں میں مظاہرے میں شریک عراق جنگ میں خدمات انجام دینے والے سابق امریکی فوجی اسکاٹ اوسلین شدید زخمی ہوگئے تھے۔

مظاہرین کے بقول پولیس کی جانب سے فائر کیا گیا ایک شیل اوسلین کے سر پہ لگا تھا جس کے باعث ان کی کھوپڑی چٹخ گئی تھی۔ آک لینڈ پولیس نے واقعہ کی تحقیقات شروع کردی ہیں جب کہ اوسلین کی حالت اب خطرے سے باہر بتائی جاتی ہے۔

مذکورہ واقعہ کے بعد 'وال اسٹریٹ پر قبضہ کرلو' تحریک میں مزید شدت آگئی ہے جس سے وابستہ افراد ان دنوں امریکہ کے کئی شہروں اور دیگر ممالک میں بھی پبلک پارکوں اور دیگر عوامی مقامات پر مظاہرے کر رہے ہیں۔

ڈھیلی ڈھالی تنظیم رکھنےو الی 'آکیوپائے وال اسٹریٹ' کا آغاز گزشتہ ماہ نیویارک سے ہوا تھا اور اس سے وابستہ افراد بڑی کارپوریٹ کمپنیوں کی لالچ، معاشی عدم توازن اور بڑھتی ہوئی بے روزگاری جیسے مسائل کے خلاف سراپا احتجاج ہیں۔

مظاہرین نے امریکہ کی بیرونی فوجی کاروائیوں کے خاتمے، امیر طبقات پر ٹیکسوں میں اضافے اور سماجی منصوبوں کے لیے زیادہ فنڈز مختص کرنے کے مطالبات کیے ہیں۔

مظاہرین نے امید ظاہر کی ہے کہ ان کی یہ احتجاجی تحریک آئندہ برس ہونے والے امریکی صدارتی انتخابات اور نومبر 2012ء میں منعقد ہونے والے کانگریس کے الیکشن تک جاری رہے گی۔

XS
SM
MD
LG