|
ویب ڈیسک — پاکستان کے ایوانِ زیریں قومی اسمبلی کے ہفتے کو جاری اجلاس کے دوران سابق وزیرِ اعظم اور تحریکِ انصاف کے بانی عمران خان کا حالیہ بیان حکومتی اراکین کی تقاریر کا موضوع رہا جب کہ سرکاری ٹی وی نے قائدِ حزبِ اختلاف عمر ایوب کی تقریر بھی نشر کرنے سے روک دی۔
ڈپٹی اسپیکر میر غلام مصطفیٰ شاہ کی زیرِ صدارت اجلاس شروع ہوا تو رحیم یار خان سے ضمنی انتخاب میں کامیاب ہونے والے پیپلز پارٹی کے امیدوار مخدوم طاہر رشید الدین نے حلف اٹھایا۔
بعد ازاں چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے ایوان میں اظہارِ خیال کیا اور تحریکِ انصاف پر تابڑ توڑ حملے کیے اور کہا کہ پاکستان کے عوام اس وقت قیدی نمبر 804 کے ساتھ نہیں کھڑے۔ اگر ہم نے جمہوریت کو آگے لے کر جانا ہے تو عوام کے فیصلے پر اعتماد کرنا پڑے گا۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ قیدی نمبر 804 نے اپنی سیاست کو چمکانے اور عدالتوں سے ریلیف لینے کے لیے ہر آئینی ادارے پر حملہ کیا ہے۔ کل رات آئینی اداروں پر ایک بار پھر حملہ کیا گیا جو دراصل جمہوریت پر حملہ ہے۔ اگر بانی پی ٹی آئی نے سوشل میڈیا پر جو بیان دیا ہے اس کا قانونی نتیجہ نکلے گا تو انہیں بھگتنا پڑے گا۔
ایوان میں سوال و جواب کی اجازت نہیں تھی۔ تاہم جب اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے اپنی تقریر شروع کی اور بلاول بھٹو کے خطاب پر ردِ عمل دینا شروع کیا تو سرکاری ٹی وی نے براہِ راست نشریات روک دیں۔
SEE ALSO: ججز ریٹائرمنٹ آئینی ترمیم؛ اپوزیشن کی مخالفت، ابہام برقرارپارلیمنٹ ہاؤس سے وائس آف امریکہ کے نمائندے ایم بی سومرو کے مطابق اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ بلاول بھٹو کے خطاب سے لگ رہا تھا جیسا انہوں نے دو دن ڈی جی آئی ایس پی آر سے ٹریننگ لی ہے۔
انہوں نے کہا کہ وہ بلاول بھٹو کی جانب سے بانی تحریک انصاف سے متعلق الفاظ کی مذمت کرتے ہیں۔
واضح رہے کہ عمران خان کے آفیشل سوشل میڈیا اکاؤنٹس سے جعمرات کو قوم کے نام جاری پیغام میں کہا گیا تھا کہ ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ نہیں ہے کہ فردِ واحد اپنی طاقت بچانے کے لیے پورے ملک کو داؤ پر لگا دے۔ یحییٰ خان نے بھی اپنی طاقت بچانے کے لیے عوامی لیگ اور شیخ مجیب الرحمٰن کو دھوکہ دیا تھا۔
عمران خان کے اکاؤنٹس سے شیئر ہونے والے بیان میں کہا گیا تھا کہ حمود الرحمان کمیشن رپورٹ میں واضح طور پر لکھا ہے کہ ایک شخص نے اپنی طاقت اور اقتدار کی طوالت کے لیے ملک کو دولخت کر دیا تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ آج بھی وہی کہانی دہراتے ہوئے ایک شخص اپنی طاقت کو بڑھانے اور اقتدار کو طول دینے کے لیے نظام کی جڑوں میں بیٹھا ہوا ہے اور نظام کو تباہ کر رہا ہے۔
'ماحول بہتر ہو رہا تھا کہ ٹوئٹ آگئی'
سابق وزیرِ اعظم اور پیپلز پارٹی کے رکن اسمبلی راجا پرویز اشرف نے اپنی تقریر میں کہا کہ "جو بیان اور ٹوئٹ آئی ہے اس کی تحقیق ہونی چاہیے تھی کہ کیا یہ بانی پی ٹی آئی نے ہی کی۔ یہ ٹوئٹ انہوں نے کی ہے جو ملک میں تباہی اور بدامنی چاہتے ہیں۔"
انہوں نے کہا کہ ماحول بہتر ہو رہا تھا ایسے ماحول میں یہ ٹوئٹ، یہ بیان کیوں آیا؟ آپ پاکستان اور آئین کے دشمن ہیں۔ اس ملک کی سیاست کو آپ نے خراب اور گندا کر دیا ہے۔ آپ لوگ تو حالات خراب کرنے والے لوگ ہیں۔
راجا پرویز اشرف نے کہا کہ اپوزیشن سے کہتا ہوں کہ آپ جس جگہ اور سڑک پر چل رہے ہیں وہ تباہی کی طرف جاتی ہے۔ کیا کوئی محبِ وطن اپنے اداروں کو بے توقیر اور متنازع بنا سکتا ہے؟
سابق وزیرِ اعظم نے اپوزیشن لیڈر پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ آپ کے دادا جان کو عوام نے اقتدار سے الگ کیا تھا جب کہ بھٹو کو پھانسی دی گئی مگر اس نے کسی آمر کے خلاف سر نہیں جھکایا۔ پارٹی سے وفاداری ہوتی ہے مگر سب سے پہلے ملک سے وفاداری ہوتی ہے۔
SEE ALSO: نیب ترامیم بحال؛ عمران خان ثابت نہیں کر سکے کہ ترامیم غیر آئینی ہیں، سپریم کورٹاس سے قبل ایوانِ میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے کہا کہ وزارتِ دفاع کی بے ضابطگیاں سامنے آ رہی ہیں۔ 566 ارب روپے کی بے قاعدگیاں آڈیٹرز جنرل کی رپورٹ میں سامنے آئی ہیں۔ یہ صرف ایک سال کی کرپشن ہے۔ جو بد عنوانیاں ہوئی ہیں ان کا احتساب ہونا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ اب تک کیوں کرپشن میں ملوث افراد کو حراست میں نہیں لیا گیا جب کہ فوج کہتی ہے کہ ہمارا احتساب کا اندرونی نظام ہے۔ وہ نظام کیوں کام نہیں کر رہا۔
پارلیمنٹ ہاؤس میں اراکین کو گرفتار کرنے کے لیے جو ڈالے آئے اس پر کمیٹی بنائی گئی لیکن اس کی رپورٹ سامنے آنی چاہیے۔ فوج کے اعلیٰ حکام سے مطالبہ ہے کہ پارلیمنٹ پر دھاوا بولنے والے اہلکاروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔
انہوں نے سوال کیا کہ کون سے خفیہ اداروں کے اہلکار تھے جو پارلیمنٹ میں داخل ہوئے؟ ہم سارجنٹ ایٹ آرمز کی معطلی سے مطمئن نہیں ہوں گے۔
واضح رہے کہ آٹھ ستمبر کو تحریکِ انصاف کے اسلام آباد میں جلسے کے بعد پارلیمنٹ کے اندر سے 10 اراکین کو گرفتار کرلیا گیا تھا۔ اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے اراکین کی اسمبلی عمارت سے اراکین کی گرفتاری پر سارجنٹ ایٹ آرمز کو معطل کر دیا تھا۔