قومی احتساب یبورو کے چیئرمیں جسٹس ریٹارئرڈ جاوید اقبال نے کہا ہے کہ ہمارے ہاں لٹیرے بہت ہیں، ملک ایک ہے، لوٹنے والوں نے اس کو خوب لوٹا ہے۔
جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے نیب لاہور دفتر میں ڈبل شاہ اسیکنڈل کے متاثرین میں چیکوں کی تقسیم کے سلسلے میں منعقدہ ایک تقریب میں حاضرین سے کہا کہ جمہوریت کے خلاف کوئی سازش نہیں ہو رہی۔ یہ ضروری ہے کہ شاہ سے زیادہ شاہ کا وفادار بننے کے بجائے ملک و قوم کا وفادار اور خدمت گزار بنا جائے۔
انہوں نے کہا کہ ملکی قرضے کہیں لگے نظر نہیں آتے کہ وہ کہاں خرچ ہوئے اور کس نے خرچ کیے؟
چیئر مین نیب کا کہنا تھا کہ’ اس وقت ہم تقریباً 84 ارب ڈالر کے مقروض ہیں اور یہ رقم زمین پر خرچ ہوتی ہوئی نظر نہیں آتی۔ جب یہ پوچھا جائے کہ یہ کہاں خرچ ہوئے تو کہا جاتا ہے کہ ہمارے خلاف سازش ہو رہی ہے'۔
اپنے خطاب کے دوران چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاويد اقبال نے کہا کہ کرپشن جب من حیث القوم آ جائے تو اس کا ختم کرنا بڑا مشکل ہو جاتا ہے۔ اس وقت جو ملک کے حالات ہیں اس میں کرپشن بہت تیزی سے پنپنے لگی ہے اور شاید اس کی وجہ یہ تھی کہ یہ جو طوفان بلاخیز تھا اس کو روکنے کے لیے کوئی موجود نہیں تھا، کوئی بند نہیں تھا۔
’ جو بڑے بڑے اسکینڈلز جن میں بڑے بڑے لوگ ملوث ہیں سب سے پہلے ان کی طرف توجہ کی جائے تا کہ ان کو یہ احساس ہو کوئی نہ کوئی ملک میں ایسا ادارہ موجود ہے جو ان سے پوچھ سکتا ہے کہ آپ نے ایسا کیوں کیا؟'۔
چیئرمین نیب نے کہا بیورو کریسی خاص کر پنجاب کے بعض اداروں سے ان کے ادارے کو عدم تعاون کی شکایت ہے، جسے اب تک مسکرا کر برداشت کیا، لیکن آئندہ عدم تعاون ہر گز برداشت نہیں کیا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ عدم تعاون کی روش مناسب نہیں، اسے ختم کریں، آئندہ شکایت ہوئی تو حکومت پنجاب کے تمام افسران کے لیے بڑی مشکل ہو جائے گی'۔
جسٹس ریٹائرڈ جاوید نے کہا کہ وہ سارے پاکستان کی عوام کو یقین دلاتے ہیں کہ وہ ان کی لوٹی ہوئی دولت واپس لائیں گے، بس تھوڑا وقت دے دیا جائے۔ چیئرمین نیب نے اس موقع پر نیب کے گواہوں کو مکمل تحفظ فراہم کرنے کی بھی یقین دہانی کرائی۔