قومی احتساب بیورو پنجاب نے سوموار کے روز وزیراعلی پنجاب شہباز شریف کو آشانہ ہاوسنگ اسکیم میں مبینہ خرد برد پر تحقیقات کے لے بلا رکھا تھا جس کے لیے صوبہ پنجاب کے شہر لاہور کے علاقے ٹھوکر نیاز بیگ میں قائم نیب پنجاب کے دفتر میں شہباز شریف پاکستانی وقت کے مطابق سہ پہر تین بجے پیش ہوئے اور تقریباً اڑھائی گھنٹے نیب کے سوالوں کا جواب دیا۔
اطلاعات کے مطابق نیب کے ڈائریکٹرز نے وزیراعلی پنجاب سے آشیانہ ہاوسنگ اسکیم میں مبینہ مالی خرد برد، من پسند افراد کو ٹھیکے دینے اور گھروں کی الاٹمنٹ پر سوالات کیے۔ نیب آفس ذرائع کے مطابق شہباز شریف نے اپنے اوپر لگائے گئے الزامات کو مسترد کیا اور اپنا بیان ریکارڈ کرایا۔
نیب میں پیشی کے بعد ماڈل ٹاون لاہور میں مسلم لیگ ن کے کیمپ آفس ایک سو اسی ایچ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شہباز شریف جارحانہ موڈ میں دکھائی دئیے اور کہا کہ اگر وہ چاہتے تو نیب آفس نہ جاتے اور الزامات کا جواب لکھ کر دے دیتے۔ لیکن انہوں نے قانون کی حکمرانی کے لیے ایسا کیا ہے۔
'نیب میں بلایا جانا بد نیتی کے علاوہ کچھ نہیں۔ میں چئیرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال سے گزارش کرتا ہوں کہ اپنی ٹیم کو تحریک انصاف اور پیپلز پارٹی کا آلہ کار نہ بننے دیں'۔
وزیراعلی پنجاب نے بتایا کہ آشیانہ میں تمام کے تمام سترہ سو گھر شفاف طریقے سے میرٹ پر دئیے۔ اگر قوم کا پیسہ بچانا اور کرپشن روکنا جرم ہے تو وہ سو بار ایسا کرینگے۔
'مشرف دور میں چنیوٹ میں آئرن کا ٹھیکہ بغیر ٹینڈر کے دیا گیا اور نیب نے کچھ نہیں کیا۔نیب نے ہائیکورٹ کے فیصلے کے باوجود ارشد وحید کو کلین چٹ دی۔ نیب نے نندی پور منصوبے پر کچھ نہیں کیا لیکن رائے ونڈ روڈ کی تعمیر کا کیس دوبارہ کھول دیا'۔
پاکستان تحریک انصاف کے ترجمان فواد چوہدری نے وزیراعلی پنجاب کے نیب میں پیشی پر وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ شہباز شریف پر یہ الزامات کسی جماعت نے نہیں بلکہ آزاد ذرائع سے لگے ہیں۔ انہیں اس پر برہم ہونے کی بجائے الزمات کا جواب دینا چاہیے۔
'شہباز شریف کو پہلے مستعفی ہونا چاہیے اور پھر نیب میں پیش ہونا چاہیے۔ ایسی تحقیقات شفاف تبھی ہو سکتیں ہیں جب وہ وزیراعلی کے منصب پر نہ رہیں'۔
پیپلز پارٹی کے رہنما شوکت بسرا نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ شہباز شریف نیب میں پیشی سے گھبرا گئے ہیں اور ان کی یہ گھبراہٹ پریس کانفرنس میں بھی دیکھی جا سکتی ہے۔ شوکت بسرا نے کہا کہ آشیانہ اسکینڈل میں شہباز شریف آئیں بائیں شائیں کر رہے ہیں۔
'وہ پروٹوکول کے ساتھ نیب آفس گئے۔ کیا کہیں دنیا بھر میں ایسا ہوتا ہے کہ ایک ملزم ٹھاٹھ باٹھ سے جائے؟ شہباز شریف آشیانہ ہاوسنگ اسکینڈل میں بری طرح پھنس گئے ہیں اور ان کے پاس اپنی صفائی میں کوئی ثبوت دینے کو نہیں'۔
نیب آفس ذرائع کے مطابق آشیانہ ہاؤسنگ اسکیم اسکینڈل میں شہباز شریف کو دوبارہ طلب کیا جا سکتا ہے اور اگر ضرورت پڑی تو دیگر افراد اور لاہور ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے اہلکاروں کو بھی بلایا جا سکتا ہے۔