امریکی وزیر دفاع جم میٹس اس ہفتے جنوبی امریکی ملکوں کا دورہ کر رہے ہیں تاکہ اتحادیوں کو یہ یقین دلایا جا سکے کہ امریکہ سیکیورٹی کے معاملے میں ان کا مسلسل ترجیحی شراکت دار رہنا چاہتا ہے۔
مٹیس نے منگل کے روز جنوبی چین کے سمندر اور فضا پر چین کے جارحانہ اقدامات کی بنا پر اسے تنقید کا نشانہ بنایا۔
اب جب کہ وزیر دفاع جم میٹس جنوبی امریکہ کا دورہ کر رہے ہیں ان کے ذہن پر چین غالب ہے ۔ ریئو میں برازیل کے فوجی افسروں سے خطاب کرتے ہوئے مسٹر میٹس نے فضا میں اثاثوں کے دفاع کے لئے برازیل سے شراکت داری کی درخواست کی۔
انہوں نے کہا کہ یہ تعاون اس وقت خاص طور پر اس لیے اہم ہے کیونکہ چین نے یہ ظاہر کر دیا ہے کہ وہ روز مرہ کی سرگرمیوں مثلاً مواصلات، موسمی پیش گوئی اور جی پی ایس آپریشنز کے لئے درکار ان سیٹلائٹس کو، جو زمین کے مدار میں گردش کر رہے ہیں، تباہ کر سکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم اس پیغام کو سمجھتے ہیں جو چین بھیج رہا تھا کہ وہ فضا سے کسی بھی سیٹلائٹ کو خارج کر سکتے ہیں ۔ ہم فضا میں فوجی عمل دخل کا ارادہ نہیں رکھتے تاہم اگر ضروری ہوا تو ہم فضا میں اپنا دفاع کریں گے۔
مسٹر مٹیس نے جنوبی چین کے متنازع سمندر میں، جو دنیا کی ایک اہم ترین تجارتی گزرگاہ ہے، اپنے ہتھیار اور دوسرے دفاعی اثاثے رکھنے پر بھی چین کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
ان کا کہنا تھا کہ چین خود کو فوجی طور پر بھر پور طریقے سے مسلح کر کے قوموں کے اعتماد کو بری طرح مجروح کر رہا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ چینیوں نے جنوبی امریکہ میں اپنی دلچسپی زیادہ تر کمرشل وجوہات کی بنا پر بڑھا دی ہے ۔ لیکن بیجنگ دفاعی تعاون میں اضافے کی بھی کوشش کرتا رہا ہے۔ جس کے بارے میں اٹلانٹک کونسل کے جیسن مارک زیک کہتے ہیں کہ یہ چینی نقطہ نظر سے اہم ہے کیوں کہ اس سے مصنوعات مارکیٹ تک پہنچانے کی سیکیورٹی یقینی بنانے میں مدد ملتی ہے۔
مٹیس نے کہا کہ امریکہ چاہتا ہے کہ چین اور چھوٹے ایشیائی ملکوں کے درمیان کچھ معاہدوں کے برعکس، امریکہ کے معاہدوں سے سب ملکوں کو بھی مساوی طور پر فائدہ پہنچے۔
میٹس کا کہنا تھا کہ ایک دوسرے کا احترام اولیت رکھتا ہے۔ آپ کسی ملک کے خلاف معاشی غارت گری اور بھاری قرضوں کا استعمال کر کے اور پھر اس کی بندرگاہ پر اس کا اقتدار اعلیٰ ختم نہیں کر سکتے مثال کے طور پر سری لنکا میں۔
پنٹاگان کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں امریکی فوجی ساز و سامان کی فروخت گزشتہ سال کے مقابلے میں پانچ ارب ڈالر زیادہ ہوئی ہے ۔ عہدے داروں کو توقع ہے کہ چین سے مسابقت مستقبل میں لاطینی امریکہ کے لیے اس کی فروخت پر اثر انداز نہیں ہو گی ۔