نشریاتی ادارے آسٹریلین براڈ کاسٹنگ کارپوریشن 'اے بی سی' نے آسٹریلیا کے دفاعی عہدیداروں کے حوالے سے بتایا ہے کہ رواں ماہ جنوبی بحیرہ چین کے متنازع سمندری علاقے میں آسٹریلیا کے جنگی جہازوں کو چینی فوج کا سامنا کرنا پڑا۔
خبر رساں ادارے روئیٹرز کے مطابق آسٹریلیا کے محکمہ دفاع نے تصدیق کی ہے کہ حال ہی میں تین بحری جہازوں نے ویتنام کے ہوچی من شہر کی طرف سفر کیا تاہم انہوں نے جنوبی بحیرہ چین سے گزرتے ہوئے جہازوں کو درپیش "آپریشنل" صورت حال کی تفصیل بتانے سے گریز کیا۔
اے بی سی نے ایک عہدیدار کے حوالے سے بتایا کہ چین کی بحریہ کے ساتھ ہونے والا معاملہ شائستہ لیکن "سخت" تھا۔
روئیٹرز کو بھیجے گئے ای میل بیان میں محکمہ دفاع نے کہا کہ "آسٹریلیا کی دفاعی فورس نے جنوبی بحیرہ چین اور اس کے ارد گرد کے ممالک کے ساتھ کئی دہائیوں سے بین الاقوامی رابطوں کا ایک مضبوط سلسلہ برقرار رکھا ہے۔"
چین نے حال ہی میں جنوبی بحیرہ چین میں بڑے پیمانے پر فوجی مشقیں مکمل کی ہیں جہاں بیجنگ بحیرہ جنوبی چین پر اپنی ملکیت کا دعویٰ کرتا ہے دوسری طرف اس متنازع خطے پر ویتنام کے ساتھ ساتھ فلپائن، ملائیشیا، برونائی اور تائیوان بھی ملکیت کا دعویٰ رکھتے ہیں۔
فیر فیکس میڈیا کی رپورٹ کے مطابق آسٹریلیا کے وزیر اعظم میلکم ٹرنبل جو دولت مشترکہ کے ممالک کی سربراہی کانفرنس میں شرکت کرنے کے لیے لندن میں ہیں نے بھی آسٹریلیا کے جنگی جہاز اور چینی فوج کے درمیان ہونے والے معاملے کی تصدیق کرنے سے انکار کیا۔
آسٹریلیا کے محکمہ دفاع نے کہا کہ "جیسا کہ وہ کئی دہائیوں سے ایسا کرتے آرہے ہیں آسٹریلیا کے بحری جہاز اور ہوائی جہاز بین الاقوامی قانون کے تحت بشمول جنوبی بحیرہ چین میں اپنے آزادانہ نقل و حرکت کے حق کو استعمال کرتے رہیں گے۔"
چین کی طرف سے بحیرہ جنوبی چین میں مصنوعی جزیروں کے تعمیر کرنے کی وجہ سے یہ تشویش میں اضافہ ہوا ہے کہ بیجنگ یہاں اپنے دائرہ اثر کو بڑھا کر آزادانہ نقل و حرکت کو محدود کرنا چاہتا ہے۔ بحیرہ جنوبی چین سے ہر سال تقریباً تین کھرب ڈالر کے تجارتی سامان کی نقل و حمل ہوتی ہے۔