چارسدہ میں رپورٹر کے قتل کا مقدمہ درج، صحافتی تنظیموں کا احتجاج

فائل فوٹو

پاکستان کے صوبہ خیبرپختونخوا کے ضلع چارسدہ میں ہفتے کی شب مقامی اخبار کے رپورٹر کے قتل کا مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔ صحافتی تنظیموں نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے ملزمان کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کیا ہے۔

ضلع چارسدہ کے علاقے شبقدر سے تعلق رکھنے والے صحافی افتخار احمد کو ہفتے کی رات نامعلوم افراد نے گولیاں مار کر ہلاک کر دیا تھا، ان کی تدفین اتوار کی صبح کی گئی جس میں ان کے قریبی رشتے داروں اور مقامی لوگوں کے علاوہ صحافیوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔

تدفین کے بعد مقامی لوگوں اور صحافیوں نے شبقدر میں ایک پر امن مظاہرہ کیا جس میں شرکا نے افتخار احمد کے قتل میں ملوث نامعلوم ملزمان کو فوری طور پر گرفتار کرنے کا مطالبہ کیا۔ اس موقع پر مظاہرین نے پولیس اور دیگر سیکیورٹی اداروں کے خلاف نعرے بھی لگائے۔

افتخار احمد کون تھے؟

خیبر پختونخوا کے وسطی ضلع چارسدہ کے قبائلی ضلع مہمند سے ملحقہ قصبے شبقدر سے تعلق رکھنے والے افتخار احمد کا شمار علاقے کے سینئر صحافیوں میں ہوتا تھا اور وہ ایکسپریس میڈیا گروپ سے منسلک تھے۔

افتخار احمد کو نامعلوم افراد نے ہفتے کی رات نماز عشا کے بعد گھر کے قریب ایک بازار میں گولیاں مارکر ہلاک کیا تھا۔ پولیس حکام کے مطابق حملہ آور فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔

چارسدہ پولیس نے مقتول صحافی کے بھائی حضرت بلال کی مدعیت میں تھانہ شبقدر میں نامعلوم ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کرلیا ہے ۔مقتول کے بھائی کے مطابق وہ اپنے گھر میں موجود تھے کہ اس دوران کسی نے بھائی کے قتل ہونے کی خبر دی۔

افتخار احمد کا شمار نہایت منجھے اور باصلاحیت صحافیوں میں ہوتاتھا۔ وہ ایکسپریس میڈیا گروپ کے ساتھ گزشتہ 17 برس سے وابستہ تھے۔

SEE ALSO: 'ٹی ٹی پی کے سامنے گھٹنے ٹیکنا المیہ ہے'؛ اے پی ایس متاثرین کی مذاکرات پر تنقید

وزیراعلی کی مذمت

وزیراعلی خیبر پختونخوا محمود خان نے افتخار احمد کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے پولیس کو قتل میں ملوث عناصر کی فوری گرفتاری کے لیے ضروری کارروائی عمل میں لانے کی ہدایت کی ہے۔ سرکاری طور پر جاری کیے گئے بیان میں وزیراعلی نے متاثرہ خاندان سے دلی ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کیا ہے۔

وزیراعلی نے متاثرہ خاندان اور صحافی برادری کویقین دلایا ہے کہ واقعے میں ملوث عناصر کسی صورت قانون کی گرفت سے بچ نہیں سکتے اور قاتلوں کو جلد گرفتار کرکے قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔

وزیر اعلی کے مشیر برائے اطلاعات بیرسٹر محمد علی سیف نے ایک علیحدہ بیان میں بھی قتل کی شدید مذمت کی ہے۔

خیبر پختونخوا کے انسپکٹر جنرل آف پولیس معظم جاہ انصاری نے روزنامہ ایکسپریس شبقدر کے رپورٹر افتخار احمد کے قتل کا سراغ لگانے کے لیے ایس پی انوسٹی گیشن چارسدہ کی سربراہی میں تین رکنی تفتیشی ٹیم تشکیل دی ہے ۔

Your browser doesn’t support HTML5

افغان نیشنل باکسر پشاور میں سبزیاں بیچنے پر مجبور


صحافی سراپا احتجاج

افتخار احمد کے قتل کے خلاف ملک بھر کی صحافی تنظیموں کے عہدیدار اور کارکن شدید الفاظ میں مذمت کررہے ہیں جب کہ چارسدہ اور شبقدر کے صحافیوں نے پیر کو احتجاجی مظاہرہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔

خیال رہے کہ خیبر پختونخوا میں عام لوگوں، پولیس فورس اور سیاسی رہنماؤں کی طرح ذرائع ابلاغ سے منسلک افراد بھی پچھلی دو دہائیوں سے دہشت گردوں کے نشانے پر ہیں۔

مختلف صحافی تنظیموں کے فراہم کردہ اعداد و شمار کے مطابق 2003 سے لے کراب تک قبائلی اضلاع سمیت خیبر پختونخوا میں 60 کے لگ بھگ صحافی دہشت گردی اور تشدد کے واقعات میں نشانہ بنائے جا چکے ہیں۔

ضلع چارسدہ کےشبقدر قصبے میں اس سے پہلے بھی ایک اورصحافی مکرم خان عاطف کو بھی تقریباً نو سال قبل نامعلوم افراد نے گولیاں مارکر ہلاک کر دیا تھا جس کے قاتلوں کو نہ تو گرفتار کیا گیا ہے اور نہ ان کی نشان دہی کی گئی۔