داعش کا کُرد لڑاکوں کے خلاف کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال: رپورٹ

فائل

امریکی قومی سلامتی کونسل نے، جو اوباما انتظامیہ کا ایک حصہ ہے، کہا ہے کہ وہ اِن رپورٹوں سے بخوبی آگاہ ہے اور صورت حال کا قریبی جائزہ لے رہی ہے

کرد جنگجوؤں اور اسلحے کے ماہرین کا کہنا ہے کہ داعش کے شدت پسند گروپ نے شام اور عراق میں کرد افواج کے خلاف کیمیائی ہتھیار استعمال کیے ہیں۔

اِن حملوں کے بارے میں تفتیش کرنے والی برطانیہ میں قائم دو تنظیموں نے ایک مشترکہ بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ دولت اسلامیہ کے شدت پسندوں نے جون کی 21 اور 22 تاریخ کو عراقی کرد لڑاکوں پر کیمیائی اجزا پھینکے۔
بیان میں 28 جون کو شام کے شمال مشرقی صوبہ ہسکہ میں کرد ٹھکانوں پر اِسی قسم کے حملے کی بات کی گئی ہے۔

تفتیش کاروں نے کہا ہے کہ کردوں کے اوپر پھینکے گئے ’پروجیکٹائلز‘ سے زرد گئس نکلی جس کے باعث کچھ دیر ماحول میں رہنے پر آنکھوں، ناک اور گلے میں جلن، اور ساتھی ہی سردرد، پٹھوں کے ورم، لڑکھڑانا اور الٹیاں جاری ہونے کی شکایت لاحق ہوئی۔
جن افراد کا اس کیمیائی عنصر سے واسطہ پڑا، اُنھیں فوری طور پر طبی امداد دی گئی۔ تاہم، ایک شخص ہلاک ہوا۔

تفتیش کاروں نے یہ بھی بتایا ہے کہ کرد لڑاکوں نے حال ہی میں داعش کے قبضے سے صنعتی درجے کے ’گیس ماسک‘ برآمد کیے ہیںٕ، جس بات سے پتا چلتا ہے کہ وہ کیمیائی جنگ کے لیے تیار اور اُس سے لیس ہیں۔

امریکی قومی سلامتی کی کونسل، جو کہ اوباما انتظامیہ کا ایک حصہ ہے، نے کہا ہے کہ وہ اِن رپورٹوں سے آگاہ ہے اور صورت حال کا قریبی جائزہ لے رہی ہے۔

کرد لڑاکوں نے داعش کے گروپ کے خلاف جنگ میں اہم کردار ادا کیا ہے، جب کہ شدت پسندوں نے شام اور عراق دونوں میں رقبے پر قبضہ جمایا ہوا ہے۔