رسائی کے لنکس

کرد جنگجوؤں نے داعش سے شامی شہر کا قبضہ چھین لیا


شام کی ترکی سے متصل سرحد پر ایک کرد جنگجو
شام کی ترکی سے متصل سرحد پر ایک کرد جنگجو

کرد جنگجوؤں کی شام اور شمالی عراق میں کامیابیوں کی وجہ امریکہ کی داعش کے خلاف فضائی مہم اور زمینی فورسز کے درمیان اعلیٰ سطح کی ہم آہنگی بتائی گئی ہے۔

کردوں کی قیادت میں فورسز نے شدت پسندوں کے گڑھ کی طرف اپنی پیش قدمی جاری رکھتے ہوئے شام میں داعش کے زیر تسلط رہنے والے ایک شہر کا قبضہ حاصل کر لیا ہے۔

امریکہ کی زیر قیادت بین الاقوامی اتحاد کی فضائی مدد اور باغیوں کے کچھ دھڑوں کے حمایت یافتہ کرد جنگجوؤں نے کہا ہے کہ انہوں نے منگل کو عین عیسیٰ کے شہر پر قبضہ کر لیا تھا۔ اس سے چند گھنٹے قبل کردوں نے شمالی شام میں داعش جنگجوؤں سے ایک اہم فوجی اڈہ چھین لیا تھا۔

لندن میں قائم سیرین آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس نے اطلاع دی ہے کہ داعش کے جنگجو عین عیسیٰ سے مکمل طور پر نکل گئے ہیں۔ پینٹاگان کے افسران نے منگل کو عین عیسیٰ اور بریگیڈ 93 فوجی اڈے پر کردوں کے قبضے کی تصدیق نہیں کی۔

کرد جنگجوؤں کی شام اور شمالی عراق میں کامیابیوں کی وجہ امریکہ کی داعش کے خلاف فضائی مہم اور زمینی فورسز کے درمیان اعلیٰ سطح کی ہم آہنگی بتائی گئی ہے۔

وائٹ ہاؤس کے ایک ترجمان جوش ارنسٹ نے کہا کہ کردوں کی کامیابیاں ’’اس بات کی علامت ہیں کہ امریکہ کے لیے زمین پر داعش کے خلاف لڑنے کے لیے ایک باصلاحیت، تیار اور مؤثر ساتھی کتنا اہم ہے۔‘‘

انہوں نے کہا کہ اسی لیے امریکہ مخالف فورسز کی تعمیر کے لیے ’’معقول وسائل‘‘ مختص کر رہا ہے۔ ارنسٹ نے مزید کہا ہے یہ کام عراق کی نسبت شام میں کرنا ’’زیادہ مشکل ہے‘‘، مگر ’’اسی سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ مشکل کام کتنا اہم ہے۔‘‘

عین عیسیٰ پر قبضے کے بعد کرد فورسز اور ان کے حامی داعش کی خود ساختہ خلافت کے دارالحکومت رقہ سے قریباً 50 کلومیٹر فاصلے پر ہیں۔

XS
SM
MD
LG