'خدشہ ہے یوکرینی مسافر طیارہ ایران کے میزائل سے تباہ ہوا'

کینیڈین وزیرِ اعظم کا کہنا ہے کہ اُن کی حکومت اس وقت تک خاموش نہیں بیٹھے گی جب تک معاملے کی شفاف تحقیقات، احتساب اور انصاف نہیں کیا جاتا۔

کینیڈا کے وزیرِ اعظم جسٹن ٹروڈو نے کہا ہے کہ تہران میں گر کر تباہ ہونے والا یوکرین کا مسافر طیارہ حادثے کا شکار نہیں ہوا تھا بلکہ وہ ممکنہ طور پر ایران کے میزائل کا نشانہ بنا تھا۔

ایران نے جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کا بدلہ لینے کے لیے آٹھ جنوری کو عراق میں امریکہ کے دو فوجی اڈوں پر ایک درجن سے زائد بیلسٹک میزائل داغے تھے۔ اسی روز تہران کے امام خمینی ایئرپورٹ سے یوکرین کے دارالحکومت کیو کے لیے پرواز بھرنے والا یوکرینی مسافر طیارہ بھی گر کر تباہ ہوا تھا۔

طیارے میں سوار تمام 176 مسافر ہلاک ہو گئے تھے۔ ہلاک مسافروں میں 63 کا تعلق کینیڈا سے تھا۔

جمعرات کو کینیڈین وزیرِ اعظم جسٹن ٹروڈو نے ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ "ہمارے پاس مختلف خفیہ ذرائع سے معلومات اور شواہد ہیں کہ ایران کی سرزمین پر گرنے والا مسافر طیارہ زمین سے فضا میں مار کرنے والے میزائل سے گرا ہے۔

انہوں نے کہا کہ طیارے کی تباہی ممکنہ طور پر غیر ارادی طور پر بھی ہو سکتی ہے جس میں ہمارے 63 شہری ہلاک ہوئے ہیں۔

جسٹن ٹروڈو نے کہا کہ ان کی حکومت اس وقت تک خاموش نہیں بیٹھے گی جب تک معاملے کی شفاف تحقیقات، احتساب اور انصاف نہیں کیا جاتا۔

خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق امریکی حکام نے بھی جمعرات کو سیٹیلائٹ ڈیٹا کی تازہ ترین تصاویر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ واشنگٹن اس نتیجے پر پہنچا ہے کہ اینٹی ایئر کرافٹ میزائل سے ہی مسافر طیارے کو گرایا گیا ہے۔

حکام کا مزید کہنا تھا کہ یوکرین کا طیارہ بوئنگ 800-737 ایرانی راڈار پر تھا۔ امریکہ کے تین حکام نے 'رائٹرز' کو بتایا ہے کہ امریکی حکومت سمجھتی ہے کہ ایران نے غلطی سے مسافر طیارہ مار گرایا ہے۔

تاہم ایران نے ان خبروں کی تردید کی ہے کہ مسافر طیارہ میزائل سے گرا ہے۔

ایران کے سول ایوی ایشن آرگنائزیشن کے سربراہ علی عابدزادہ نے جمعے کو پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان خبروں کی تردید کی جن میں کہا جا رہا تھا کہ یوکرین کے مسافر طیارے کو میزائل سے گرایا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ طیارے کو کسی میزائل نے نشانہ نہیں بنایا، طیارے نے امام خمینی ایئرپورٹ سے پرواز بھری ہی تھی کہ ڈیڑھ منٹ کے اندر اس میں آگ بھڑک اٹھی۔ جائے وقوعہ سے اندازہ ہوتا ہے کہ پائلٹ نے واپس ایئرپورٹ آنے کی کوشش کی تھی لیکن اس میں وہ کامیاب نہیں ہو سکا۔

ایران کی سول ایوی ایشن آرگنائزیشن کے سربراہ نے طیارے کو میزائل سے گرانے کی خبروں کی تردید کی ہے۔

علی عابدزادہ کا کہنا تھا کہ ہمیں طیارے کے بلیک باکس سے معلومات نکالنے کے لیے اسپیشل سافٹ ویئر اور ہارڈویئر کی ضرورت ہے اگر ہم اس میں ناکام رہے تو دوسرے ملکوں سے مدد حاصل کریں گے۔

اسی پریس کانفرنس میں طیارہ حادثے کی تحقیقات کرنے والی ٹیم کے سربراہ حسن ریزیفار نے کہا کہ یوکرین، فرانس، کینیڈا اور روس نے اس بلیک باکس سے ڈیٹا نکالنے کے لیے مدد کا کہا ہے۔

اس سے قبل ایرانی حکومت کے ترجمان علی ربی نے اُن خبروں کو سب سے بڑا جھوٹ قرار دیا تھا جن میں کہا جا رہا تھا کہ ایران نے یوکرین کے مسافر طیارے کو نشانہ بنایا ہے۔

انہوں نے امریکہ پر الزام عائد کیا کہ واشنگٹن کی جانب سے غلط معلومات پھیلائی جا رہی ہیں۔

علی ربی نے مزید کہا کہ بدقسمتی سے امریکی حکومت کے نفسیاتی آپریشن کے نتیجے میں غلط معلومات پھیلا کر متاثرہ افراد کے خاندانوں کے دکھوں میں مزید اضافہ کیا جا رہا ہے۔

ایرانی حکومت کے ترجمان نے پیش کش کی ہے وہ تمام ممالک جن کے شہری حادثے کے شکار طیارے میں سوار تھے، وہ اپنے نمائندے ایران بھیجیں اور "ہم طیارہ ساز کمپنی بوئنگ کو بھی پیش کش کرتے ہیں کہ وہ نمائندے تہران بھیج کر تحقیقاتی عمل کا حصہ بن سکتے ہیں۔"

SEE ALSO: طیارہ حادثہ: 'ازدواجی سفر تین روز بعد ہی ختم ہو گیا'

ایران کی سول ایوی ایشن آرگنائزیشن نے طیارہ حادثے کی جمعرات کو جاری کردہ رپورٹ میں کہا ہے کہ تین سال پرانا طیارہ پرواز بھرنے کے فوراً بعد ہی تیکنیکی خرابی کا شکار ہو گیا تھا جو واپس ایئرپورٹ آتے ہوئے گر کر تباہ ہوا۔

امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا جمعرات کو وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کے دوران کہنا تھا کہ وہ یہ نہیں مان سکتے کہ تیکنیکی مسئلے کی وجہ طیارہ گر کر تباہ ہوا۔

صدر ٹرمپ کا مزید کہنا تھا کہ "یہ المناک چیز ہے، دوسری طرف کسی کی غلطی بھی ہو سکتی ہے۔"