بھارت کی " بارڈر روڈز آرگنائزیشن "کے ایک انجینئر نے18 دسمبرکو کہا ہےکہ شمال مشرقی ریاست اروناچل پردیش میں سیلا پاس سرنگ کی تعمیر زورو شور سے جاری ہے ۔ اپنی تکمیل کے بعد اس سرنگ کے ذریعے توانگ ضلع تک ہر موسم میں رابطہ قائم رکھا جا سکے گا۔ اس ضلع کی سرحد چین سے ملتی ہے۔ اور یہاں حال ہی میں بھارت اور چین کے درمیان جھڑپ ہوئی تھی۔
اس راستے کی لمبائی، جسے سیلا پاس کہا جاتا ہے 12.04 کلومیٹر ہے جس میں دو ذیلی سرنگیں ہیں جو بالترتیب 1790 اور 475 میٹر طویل ہیں۔
یہ سرنگ آسام کے شمال مشرقی ضلع تیز پور سے اروناچل پردیش کے ضلع توانگ تک ہر موسم میں رابطہ فراہم کرے گی جہاں 09 دسمبر کو جون 2020 میں بھارتی اور چینی فوجیوں کے درمیان تصادم کے بعد پہلی جھڑپ ہوئی ہے۔
دو سال قبل کی جھڑپ میں 20 بھارتی اور 4 چینی فوجی ہلاک ہو گئے تھے اور دونوں ملکوں نے سرحد پر امن قائم رکھنے کے لیے مذاکرات کیے تھے اور کچھ حصوں سے فوجیں پیچھے ہٹا لیں تھیں۔
دونوں ملک اس علاقے کے کئی حصوں پر اپنی ملکیت کا دعویٰ کرتے ہیں۔
#BreakingNews | During a face off on December 9, Indian troops in the Tawang sector gave a befitting reply to the PLA troops. In the clash, both sides sustained several injuries. pic.twitter.com/xxib7KqNkP
— DD India (@DDIndialive) December 12, 2022
بارڈر روڈز آرگنائزیشن (بی آر او )کے چیف انجینئر رمن کمار نے بتایا، کہ زیر تعمیر سیلا سرنگ، اس سڑک سے جسے سیلا پاس کہا جاتا ہے ، تقریباً 400 میٹر نیچے ہے اور ہم دو سرنگیں بنا رہے ہیں۔ جب یہ سرنگیں مکمل ہو جائیں گی، تو سردیوں کے دوران بھی لوگ سیلا پاس سے گزر سکیں گے۔ یہ توانگ ضلع تک بہتر رابطہ فراہم کرے گی۔
SEE ALSO: چین کا نیا سرحدی قانون ہمالیہ کے پہاڑوں میں بھارتی اور چینی فوجیوں کو کتنا عرصہ آمنے سامنے رکھے گا؟جس علاقے میں یہ سرنگ تعمیر کی جا رہی ہے وہاں حال ہی میں 9 دسمبر کو بھارتی اور چینی فورسز کے درمیان جھڑپ ہو چکی ہے۔ بھارت چین سے ملحق اپنی دشوار گزار سرحد تک فوجی نقل و حرکت کو بہتر بنانے کے لیے سڑکیں، پل اور سرنگیں تعمیر کر رہا ہے۔
لداخ کے چین سے ملحق سیکٹر میں بھی بھارت اور چین کی افواج کے درمیان لائن آف ایکچوئل کنٹرول پر سرحدی کشیدگی اور تنازعات عشروں سے جاری ہیں
دونوں جانب سے سرحدی تنازع کو ختم کرنے کے لیے مذاکرات کےمتعدد ادوار ہو چکے ہیں۔
#WATCH | On India-China face-off in Tawang sector, BJP MP from Arunachal-East, Tapir Gao says, "...I heard that a few injuries were reported on Indian side but PLA suffered much more injuries...Indian soldiers at border won%27t budge even an inch...The incident is condemnable..." pic.twitter.com/H2G429ab1Z
— ANI (@ANI) December 13, 2022
بھارتی فوج کے مطابق توانگ سیکٹر میں لائن آف ایکچوئل کنٹرول پر بعض مقامات ایسے ہیں جن کے بارے میں دونوں ملکوں میں اختلاف ہے اورحقیقی سرحد کے بارے میں دونوں ملکوں کی رائے مختلف ہے۔
اس علاقے میں 2006 کے بعد سے کشیدگی کی سی صورتِ حال ہے اور دونوں ملکوں کے فوجی سرحد کے اپنی جانب گشت کرتے رہتے ہیں۔
اس رپورٹ کا کچھ حصہ خبر رساں ادارے رائٹرز کی اطلاعات پر مبنی ہے۔