بھارت کے وزیرِ خارجہ ایس جے شنکر کا کہنا ہے کہ بنگلہ دیش سے بھارت کی شراکت داری، پڑوسیوں سے اچھے تعلقات کے سلسلے میں رول ماڈل ہے۔ دنیا میں بہت کم ممالک ایسے ہیں جن میں ایسے دوستانہ رشتے ہوں۔
ایس جے شنکر نے ان خیالات کا اظہار بھارت کی طرف سے ‘براڈ گیج ریلوے’ کے 10 انجن بنگلہ دیش کے حوالے کیے جانے کی ایک ورچووئل تقریب میں کیا۔ جس میں وزیر برائے ریلوے پیوش گوئل بھی موجود تھے۔
آن لائن تقریب میں بنگلہ دیش کے وزیرِ خارجہ اے کے ابوالکلام عبدالمومن اور وزیرِ ریلوے محمد نور الاسلام سبحان نے بھی شرکت کی۔
جے شنکر کا کہنا تھا کہ بھارت کا بنگلہ دیش کو دیا جانے والا 10 ارب ڈالرز کا رعایتی قرض، بھارت کے کسی بھی ملک کو دیے جانے والے قرض سے زیادہ ہے۔
انہوں نے بنگلہ دیش کے ساتھ تجارتی تعلقات کے بارے میں کہا کہ 2019 تک بھارت بنگلہ دیش سے ایک ارب ڈالرز کی برآمدات کرتا تھا۔ ایک سال میں اس میں 43 فی صد اضافہ ہوا ہے۔
انہوں نے بنگلہ دیش کی تجارتی برادری کو دعوت دی کہ وہ بھارت کے ساتھ اپنے تعلقات کو اور وسعت دیں۔
بنگلہ دیش کے وزیر خارجہ عبد المومن نے بھارت کے ساتھ باہمی تعلقات کو چٹان کی طرح ٹھوس قرار دیتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک نے گزشتہ چند برس کے دوران وزیرِ اعظم شیخ حسینہ واجد اور وزیرِ اعظم نریندر مودی کی قیادت میں باہمی تعلقات کے سلسلے میں ایک سنہرا باب تخلیق کیا ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
قبل ازیں بھارتی وزارتِ خارجہ کے ترجمان انوراگ شری واستو نے کہا تھا کہ بنگلہ دیش کے ساتھ ہمارے تعلقات تاریخی ہیں۔ ہم اس کے اس مؤقف کی ستائش کرتے ہیں کہ جموں و کشمیر کا معاملہ بھارت کا اندرونی معاملہ ہے۔
یاد رہے کہ پاکستان کے وزیرِ اعظم عمران خان نے رواں سال 21 جولائی کو بنگلہ دیش کی وزیرِ اعظم شیخ حسینہ واجد فون پر گفتگو کی تھی اور کرونا وائرس کے علاوہ کشمیر کے معاملے پر بھی تبادلہ خیال کیا تھا۔
سینئر صحافی اور ڈیجیٹل پلیٹ فارم ‘نیکسٹ نیٹ ورک’ کے ایڈیٹر شہاب الدین یعقوب نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت بھارت اپنے مسائل میں الجھا ہوا ہے۔ کرونا وائرس کے کیسز میں اضافہ ہو رہا ہے۔ پڑوسی ممالک کے ساتھ اس کے تعلقات بہتر نہیں ہیں۔
ان کے بقول چین کی سرمایہ کاری کی وجہ سے بنگلہ دیش پر چین کا دباؤ ہے۔ لہٰذا پاکستان کی کوشش ہے کہ وہ بنگلہ دیش سے اپنے تعلقات استوار کرے۔
شہاب الدین کا مزید کہنا تھا کہ شیخ حسینہ بھی یہ بات سمجھتی ہیں اور بنگلہ دیش کے دیگر سیاست دان بھی کہ بھارت کے ساتھ دوستانہ تعلقات پاکستان سے دوستانہ تعلقات کے مقابلے میں زیادہ مفید ہیں۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ نریندر مودی نے 2014 میں اپنی تقریبِ حلف برداری میں سارک ممالک کے سربراہوں کو مدعو کیا تھا۔ لیکن آج بیشتر پڑوسی ممالک سے بھارت کے رشتے خراب ہیں۔
ان کے بقول اس صورت حال میں چین کا بھی ہاتھ ہے۔ وہ پڑوسی ممالک سے بھارت کے رشتے خراب کرانے اور انہیں اپنے قریب لانے کی کوشش کر رہا ہے۔
ان کا خیال ہے کہ پاکستان چاہتا ہے کہ وہ اس صورتِ حال سے فائدہ اٹھائے اور بنگلہ دیش سے اپنے تعلقات کو بہتر بنائے۔