بی جے پی رہنما ریکھا گپتا دہلی کی چوتھی خاتون وزیرِ اعلیٰ بن گئیں

  • بی جے پی کی رہنما 50 سالہ ریکھا گپتا نے دہلی کی چوتھی خاتون وزیرِ اعلیٰ کی حیثیت سے حلف اٹھا لیا ہے۔
  • جمعرات کو بی جے پی کے حامیوں کے ایک بڑے جلسے میں ریکھا گپتا نے حلف اٹھایا۔ تقریب میں وزیرِ اعظم نریندر مودی نے بھی شرکت کی۔
  • ریکھا گپتا کے پاس قانون کی ڈگری ہے۔ انہوں نے دہلی میں ہی طلبہ سیاست سے اپنے کریئر کا آغاز کیا تھا۔
  • نئی وزیرِ اعلیٰ کو متعدد بڑے چیلنج در پیش ہوں گے جن میں دارالحکومت میں فضائی آلودگی کا بحران شامل ہے۔

ویب ڈیسک — بھارتی وزیرِ اعظم نریندر مودی کی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی خاتون رہنما ریکھا گپتا نے جمعرات کو دہلی کی وزیراعلیٰ کے طور پر حلف اٹھا لیا ہے۔

بی جے پی نے دو دہائیوں سے زائد عرصے بعد دہلی پر کنٹرول حاصل کیا ہے۔ نریندر مودی کی وزارتِ عظمیٰ میں بھارتیہ جنتا پارٹی گزشتہ 11 سال سے مرکز میں حکومت میں ہے۔ البتہ پانچ فروری کو ہونے والے انتخابات میں دارالحکومت کی قانون ساز اسمبلی میں بی جے پی کو 1998 کے بعد پہلی بار اکثریت ملی ہے۔

ریکھا گپتا لگ بھگ تین کروڑ آبادی والے وسیع شہر کی چوتھی خاتون وزیر اعلیٰ ہیں۔ بی جے پی نے بدھ کی شب رات گئے 50 سالہ رہنما کو وزیرِ اعلیٰ کے عہدے کے لیے منتخب کیا تھا۔

ریکھا گپتا کے پاس قانون کی ڈگری ہے۔ انہوں نے دہلی میں ہی طلبہ سیاست سے اپنے کریئر کا آغاز کیا تھا۔

انہوں نے جمعرات کو بی جے پی کے حامیوں کے ایک بڑے جلسے میں وزارتِ اعلیٰ کا حلف اٹھایا۔ اس تقریب میں وزیرِ اعظم نریندر مودی نے بھی شرکت کی۔ اس دوران مجمعے میں موجود افراد ان کے حق میں نعرے لگا رہے تھے۔

دہلی کی نئی وزیرِ اعلیٰ ریکھا گپتا کو متعدد بڑے چیلنج در پیش ہوں گے جن میں ملک کے دارالحکومت میں فضائی آلودگی کا بحران شامل ہے۔ دہلی اور اس کے گردِ و نواح کو سرد موسم میں کئی ماہ تک آلودہ دھند 'اسموگ' کا سامنا رہتا ہے ۔

دہلی میں اسموگ کے سبب سانس لینا مشکل ہو جاتا ہے اور اس وجہ سے اس کا شمار فضائی معیار کے اعتبار سے دنیا کے بدترین شہروں میں کیا جاتا ہے۔

حکومت کے کئی اقدامات کے باوجود اس مسئلے کو خاطر خواہ حل کرنے میں ناکامی کا سامنا رہا ہے جس کی وجہ سے ہر برس بچوں اور بڑی عمر کےدرجنوں افراد کی قبل از وقت اموات ہوتی ہیں۔

انتخابی مہم کے دوران کسی بھی اہم سیاسی جماعت نے صحت کے اس بحران سے نمٹنے کو اپنی مہم کا مرکزی نقطہ نہیں بنایا تھا۔

دہلی کی قانون ساز اسمبلی کے حالیہ انتخابات میں بی جے پی کی کامیابی سے عام آدمی پارٹی کے اقتدار کا خاتمہ ہوا ہے جس کے رہنما اروند کیجری وال لگ بھگ ایک دہائی تک دہلی کے وزیرِ اعلیٰ رہے۔ ان کا شمار بی جے پی اور وزیرِ اعظم مودی کے نمایاں ناقدین میں کیا جاتا ہے۔

اروند کیجری وال نے بد عنوانی کے خاتمے کے نعرے سے دہلی میں اقتدار حاصل کیا تھا۔ البتہ گزشتہ برس یہ الزامات سامنے آئے کہ عام آدمی پارٹی نے شراب کے لائسنس جاری کرنے کے لیے رشوت لی تھی جس کے بعد اروند کیجری وال کئی ماہ تک جیل میں بھی رہے۔

کیجری وال نے الزامات کی تردید کی کرتے ہوئے کہا تھا کہ انہوں نے کوئی غلط کام نہیں کیا جب کہ انہوں نے کرپشن کے الزامات کو نریندر مودی کی مرکزی حکومت کی طرف سے سیاسی انتقام قرار دیا تھا۔

SEE ALSO: دہلی میں27 سال بعد بی جے پی کامیاب؛ الیکشن میں عام آدمی پارٹی کو شکست کیوں ہوئی؟

دہلی میں بی جے پی کی کامیابی کو بھی 74 سالہ وزیرِ اعظم نریندر مودی سے جوڑا جا رہا ہے جنہوں نے گزشتہ برس ملک کے عام انتخابات میں کامیابی سمیٹ کر تیسری مدت کے لیے وزارتِ عظمیٰ کا عہدہ سنبھالا تھا۔

البتہ 2024 کے الیکشن میں بی جے پی کو اتنی نشستیں نہیں مل سکی تھیں کہ وہ مرکز میں تنہا حکومت سازی کر سکے۔ اسی وجہ سے حکومت میں رہنے کے لیے اس کو اتحادی جماعتوں پر انحصار کرنا پڑ رہا ہے۔

اس رپورٹ میں شامل معلومات اے ایف پی سے لی گئی ہیں۔