نواز شریف سے موازنہ میری توہین ہے: عمران خان

فائل فوٹو

عمران خان کا کہنا تھا کہ وہ تھانے جانے کے لیے بھی تیار ہیں لیکن نواز شریف پاکستان کی عدلیہ، فوج اور اداروں پر حملے کر رہے ہیں۔

پاکستان تحریکِ انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ سابق وزیرِ اعظم نواز شریف سے ان کا موازنہ کرنا ان کی توہین ہے اور یہ ایسا ہی ہے جیسے سلطانہ ڈاکو سے ان کا موازنہ کیا جائے۔

عمران خان پی ٹی وی اور پارلیمنٹ ہاؤس حملہ کیس میں جمعے کو انسدادِ دہشت گردی عدالت میں پیشی کے بعد صحافیوں سے گفتگو کررہے تھے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ وہ تھانے جانے کے لیے بھی تیار ہیں لیکن نواز شریف پاکستان کی عدلیہ، فوج اور اداروں پر حملے کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 2014ء میں دیا جانے والا ان کا دھرنا سیاسی تھا اور وہ ووٹ کے تقدس کو نقصان پہنچانے اور 2013ء کے عام انتخابات میں دھاندلی کے خلاف دیا گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ دھرنے کے دنوں میں ان پر درج کیے جانے والے مقدمات ان کا منہ بند کرنے کی کوشش ہے اور ان مقدمات سے ان کے بقول جمہوریت کو نقصان پہنچ رہا ہے۔

عمران خان نے کہا کہ پاکستان کا پیسہ باہر لے کر جانے والا چور ہے اور نوازشریف کو 300 ارب روپے کی 29 جائیدادوں کا حساب دینا ہوگا۔

ایک صحافی کے اس سوال پر کہ سابق صدر پرویز مشرف عدالتوں میں کیوں پیش نہیں ہورہے؟ عمران خان نے کہا کہ وہ نواز شریف سے پوچھتے ہیں کہ انہوں نے پرویز مشرف کو کیوں نکالا اور کیوں جانے دیا؟

اس سے قبل اسلام آباد کی انسدادِ دہشت گردی عدالت میں پی ٹی وی اور پارلیمنٹ حملہ کیس کی سماعت ہوئی جس میں عمران خان پیش ہوئے۔

عدالت میں عمران خان کے وکیل بابر اعوان نے اپنے مؤکل کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی۔

انسدادِ دہشت گردی عدالت کے جج شاہ رخ ارجمند نے استفسار کیا کہ کیا ضمانت قبل از گرفتاری میں استثنیٰ کی درخواست دی جا سکتی ہے جس پر بابر اعوان نے کہا کہ ٹرائل بہت اہم ہے لیکن استثنیٰ مل سکتا ہے۔ ایف آئی آر میں عمران خان پر صرف اشتعال دلانے اور للکارنے کا الزام ہے۔

عمران خان کی جانب سے استثنیٰ کی درخواست پر سرکاری وکیل چوہدری محمد شفقت نے مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ ضمانت قبل از گرفتاری میں ملزم کو استثنیٰ نہیں دیا جا سکتا جب کہ ملزم عمران خان عدالتی حکم کے باوجود شامل تفتیش نہیں ہوئے۔ عمران خان نے کسی کے ہاتھ تفتیش کے لیے ایک کاغذ بھجوایا تھا۔

اس موقع پر بابر اعوان نے کہا کہ عمران خان نے اپنا تحریری بیان تفتیشی افسر کو جمع کرایا ہے۔ سرکاری وکیل نے کہا کہ تفتیشی افسر کے روبرو پیش ہونا ضروری تھا جہاں سوال و جواب ہونے تھے۔

عدالت نے عمران خان کی ضمانت قبل ازگرفتاری میں سات دسمبر تک توسیع کرتے ہوئے عمران خان کو کیس میں شامل تفتیش ہونے اور چاروں مقدمات میں بیان ریکارڈ کرنے کا حکم دیا۔ عدالت نے کیس کی سماعت 7 دسمبر تک ملتوی کردی۔