پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ ملک میں غربت کی وجہ بدعنوانی ہے ''اور کرپشن کی وجہ سے سب سے زیادہ نقصان صوبہ سندھ کو ہوا ہے۔ آج یہاں جتنی غربت ہے ملک کے کسی حصے میں نہیں''۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے سندھ کے علاقے سیہون شریف میں جلسہ عام سے خطاب کے دوران اتوار کی شام کو کیا۔ خطاب میں انہوں نے ایک مرتبہ پھر پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔ ساتھ ہی ساتھ نواز شریف بھی ان کے نشانے پر رہے۔
عمران خان نے سخت الفاظ استعمال کرتے ہوئے کہا کہ ''ہم نے مل کر کرپٹ مافیا کا مقابلہ کرنا ہے۔ نواز شریف کی وکٹ گر گئی، اب زرداری کی باری ہے''۔
ان کا کہنا تھا کہ کرپٹ لوگ پاکستان میں پیسہ اس لیے نہیں رکھتے کہ پکڑے جائیں گے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ ''پرویز مشرف کا دور ختم ہوا تو ہر پاکستانی پر35 ہزار روپے قرضہ تھا۔ لیکن، آج ہر پاکستانی پر ایک لاکھ 20 ہزار کا قرضہ ہے۔ یہ قرض کرپٹ لوگوں کی بدولت ہی چڑھا ہے''۔
انہوں نے کہا کہ ''سابق چیئرمین نیب کے مطابق ایک دن میں 12 ارب روپے کی کرپشن ہوتی ہے۔ کرپشن کی وجہ سے ہر چیز پر ٹیکس لگایا جاتا ہے۔ اگر یہ کرپشن روک لیں تو نہ ملک کو قرضہ نہ لینا پڑے گا اور نہ غربت رہے گی''۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ ماضی میں لگنے والے نعروں ’روٹی، کپڑا، مکان‘ اور 'ایشین ٹائیگر‘ کے نام پر ہمیں دھوکا دیا گیا۔
اپنی تقریر میں انہوں نے اپنی پارٹی کی حکومت کے تحت چلنے والے صوبہ خیبرپختونخوا کی تعریف کی اور کہا کہ پی ٹی آئی کو پہلی بار حکومت ملی جس کی بدولت آج کے پی سب سے پر امن صوبہ ہے۔
انہوں نے صوبائی حکومت کے اقدامات کو سراہتے ہوئے کہا کہ صوبے میں پچھلے چار سالوں میں کوئی سیاسی مقدمہ نہیں بنا۔ پولیس غیر سیاسی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ سندھ کے پولیس سربراہ خیبر پختونخواہ کی پولیس جیسا نظام سندھ میں چاہتے ہیں۔ وہ پولیس کو غیر سیاسی کرنا چاہتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی حکومت نے سرکاری اسکولوں کی حالت اور نظام کو بہتر بنایا۔ سرکاری اسپتالوں کے انتظامات کو ٹھیک کیا، غربت پر قابو پایا۔ پچھلے 4 سال میں 50 فیصد غربت کم ہوئی اور کسی کو سفارش پر بھرتی نہیں کیا گیا۔
انہوں نے یہ مطالبہ بھی کیا کہ ''سپریم کورٹ نے حدیبیہ پیپر ملز کیس کھولنے کا حکم دیا تھا جو اب تک نہیں کھولا گیا۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ کیس کھولا جائے۔ قوم احتساب چاہتی ہے چاہے وہ زرداری ہو یا شہباز شریف، سب کا احتساب ہونا چاہیے''۔
ؒؒؒخطاب کے دوران انہوں نے آصف علی زرداری پر مرتضیٰ بھٹو کے قتل کا بھی الزام لگایا۔ انہوں نے گینگ وار کے ملزم عذیر بلوچ کے ایک مبینہ بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ عذیر نے خود تسلیم کیا ہے کہ اس نے 14شوگر ملوں پر قبضہ کرکے انہیں زرداری کو سستے داموں دلوائیں۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ عذیر بلوچ کی جے آئی ٹی کی رپورٹ پبلک کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ ''میں نے کرپٹ مافیا کو کرپٹ کہا تو مجھ پر ایک ایک ارب روپے ہرجانے کا دعویٰ کردیا گیا''۔
جلسے سے عمران خان کے علاوہ پی ٹی آئی کے دیگر رہنماؤں نے بھی خطاب کیا۔ اپنے خطاب میں مرکزی رہنما شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ''ظالم سیاستدان اور حکمراں قوم کا خزانہ خالی کرتے اور اپنی تجوری بھرتے ہیں۔ شوگر ملیں وقت پر نہیں چلتیں، یہ بندر بانٹ کر لیتے ہیں۔ قانون کہتا ہے 15 اکتوبر کو شوگر ملیں چلیں،22 اکتوبر ہوچکی کوئی مل چلی؟''
انہوں نے مزید کہا کہ ''مراد علی شاہ میں تمہیں ناکام وزیر اعلیٰ ٹھہراتا ہوں۔ جو وزیر اعلیٰ منچھر جھیل کی حفاظت نہ کرسکے وہ در و دیوار کی حفاظت کیسے کرسکتا ہے؟ دس سال سے سندھ میں پیپلز پارٹی کی حکومت ہے، جبکہ سیہون میں دہشت گردی کے واقعے کو سال بیت گیا، مگر کوئی دہشت گرد آج تک گرفتار نہیں ہوا''۔