پاکستان میں خواتین کے حقوق کے لیے سرگرم کارکنوں اور دیگر خواتین نے اسلامی نظریاتی کونسل کی جانب سے خواتین کو بغیر محرم کے حج یا عمرے کی اجازت دینے کے فیصلے کو خوش آئند قرار دیا ہے۔
تاہم اسلامی نظریاتی کونسل کی جانب سے حج پر اکیلے جانے کی خواہاں خاتون کو شوہر، والد یا کسی اور قریبی عزیز کی اجازت سے مشروط کرنے کے اقدام کو غیر مناسب قرار دیا ہے۔
پاکستان کی وزارتِ مذہبی امور نے حال ہی میں ایک خط کے ذریعے اس بات کا اعلان کیا تھا کہ اب پاکستانی خواتین بغیر کسی محرم کے حج پر جاسکتی ہیں۔ لیکن وزارت کے مطابق اکیلی خاتون عازم حج والدین یا شوہر کی عدم موجودگی کی صورت میں اگلے نزدیک ترین محرم رشتے دار کی اجازت پر حج پر جاسکتی ہے۔
وزارتِ مذہبی امور کے سیکریٹری ڈاکٹر عطاالرحمٰن نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں بتایا کہ کافی عرصے سے کئی خواتین پاکستان کی وزارتِ مذہبی امور سے رجوع کرتی رہی ہیں کہ وہ حج کے لیے سعودی عرب جانا چاہتی ہیں لیکن محرم کے ساتھ ہونے کی شرط کی وجہ سے وہ یہ نہیں کرسکتیں۔
ان کے بقول ان خواتین کا مؤقف تھا کہ محرم کی شرط ان کے حج کی ادائیگی میں رکاوٹ ہے اور کئی ایک کا یہ کہنا تھا کہ نا تو ان کے والدین ہیں نا ہی کوئی اور محرم رشتے دار جسے وہ محرم بنا کر ساتھ لے جاسکیں۔
SEE ALSO: خطبۂ حج: 'مسلمانوں کو چاہیے محبت عام کریں'عطا الرحمٰن کہتے ہیں کہ اس معاملے پر اسلامی نظریاتی کونسل سے رائے مانگی گئی جس پر کونسل نے خواتین کو بغیر محرم کے حج پر جانے کی اجازت دے دی۔ لیکن اس کے ساتھ بعض شرائط بھی عائد کردی جن کا پورا کرنا ضروری ہے۔
ان کے بقول تمام خواتین حج پر جاسکتی ہیں لیکن اس کے لیے عمر کی کوئی قید نہیں ہے۔ لیکن ان کو اپنے شوہر، والد یا بھائی کی طرف سے اجازت ضروری ہے۔
تاہم انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ کتنی خواتین نے اس سال بغیر محرم کے حج پر جانے کی درخواست کی ہے۔ لیکن پاکستان سے پہلی بار خواتین حج پر بغیر کسی محرم کے جائیں گی۔
انسانی حقوق کے ادارے ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کی سابق سربراہ زہرا یوسف نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ یہ برابری کے اصول کے خلاف ہے کیوں کہ ان کی اطلاعات کے مطابق سعودی عرب نے بھی محرم کی شرط ختم کردی ہے۔
انہوں نے کہا کہ خواتین کو بغیر کسی محرم کے حج یا عمرے پر جانے کی اجازت دینے کے ساتھ اس کو ولی کی اجازت سے مشروط کرنا مناسب نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب کی حکومت اپنے معاشرے میں کئی اصلاحات متعارف کرا رہی ہے اور خواتین کے سعودی معاشرے میں کردار کو محدود کرنے کی کئی شرائط کو بھی ختم کردیا گیا ہے۔
زہرا یوسف کے بقول اگر خواتین کو بغیر محرم کے حج کی اجازت دے کر اسے مشروط کردیں تو اس کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی خواتین زندگی کے مختلف شعبوں میں سرگرم کردار ادا کر رہی ہیں۔ اس لیے انہیں حق ہے کہ وہ اپنے فیصلے خود کرسکتی ہیں اور کسی بھی شعبے میں اس کا انکار نہیں ہونا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ پہلے کسی بھی محرم کا ساتھ جانا ضروری تھا لیکن اب اگر محرم کی تحریری اجازت ضروری ہے تو اس کی وجہ سے خواتین کی حیثیت متاثر ہوتی ہے۔
SEE ALSO: حج کی ادائیگی جذباتی تجربہ ہے لیکن ضروری سامان ساتھ رکھنا مت بھولیں!دوسری جانب پاکستان علما کونسل اور وزیرِ اعظم کے مشیر مولانا طاہر اشرفی کہتے ہیں کہ اب سعودی عرب میں ایسا نظام وضح کیا گیا ہے کہ ایک اکیلی خاتون بھی حج کرسکتی ہے اور سعودی عرب نے اس کی اجازت دی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس صورتِ حال اور شریعت کے تقاضوں کو مدِ نظر رکھتے ہوئے اسلامی نظریاتی کونسل نے بھی اس کی اجازت دی ہے اور اس میں کوئی امر مانع نہیں ہے۔
ان کے بقول پاکستان علما کونسل کے دارالافتا نے بھی اس کی اجازت دی ہے۔ لیکن اس کو کسی قریبی محرم کی اجازت سے مشروط کردیا ہے۔
مولان طاہر اشرفی کی رائے میں یہ شرط شریعت کے تقاضے کے عین مطابق ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک اچھا فیصلہ ہے اور اس کو سراہا جانا چاہیے۔
انسانی حقوق کی معروف کارکن فرزانہ باری کہتی ہیں کہ اسلامی نظریاتی کونسل کا فیصلہ خوش آئند ہے۔ لیکن ان کے بقول یہ ہر بالغ مسلمان عورت کا حق ہے کہ اگر وہ حج پر جانا چاہے تو جاسکے۔
وائس آف امریکہ سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ یہ فرض کرلینا کہ ہر عورت کا کوئی محرم ہوگا تو ایسی بھی خواتین ہیں جن کے محرم نہیں ہوتے۔ لہٰذا ان خواتین کا حج کرنے کا حق نہیں چھینا جاسکتا۔
فرزانہ باری کہتی ہیں کہ یہ ایک اچھی بات ہے کہ سعودی عرب کے بعد اب پاکستان نے بھی اجازت دے دی ہے کہ خواتین حج پر اکیلے جا سکتی ہیں۔
SEE ALSO: تنہا خواتین عمرے کی ادائیگی کیسے کر سکتی ہیں؟انہوں نے کہا کہ اب سعودی عرب میں بھی خواتین پر عائد معاشرتی پابندیاں اٹھائی جا رہی ہیں۔
واضح رہے کہ پاکستان کی وزارتِ مذہبی امور نے سرکاری حج اسکیم کے تحت حج درخواستوں کی آخری تاریخ میں 10 روز کی توسیع کرتے ہوئے اسے 12 سے 22 دسمبر کردیا تھا کیوں کہ 12 دسمبر تک اسے کافی درخواستیں موصول نہیں ہوئی تھیں۔
حکومتِ پاکستان کی اسکیم کے تحت آئندہ سال سرکاری اسکیم کے ذریعے حج پر جانے والوں کے لیے 89 ہزار 605 افراد کا کوئٹہ مقرر ہے۔ لیکن منگل تک صرف 60 ہزار درخواستیں وصول ہوئی تھیں۔
وزارتِ مذہبی امور کی جانب سے یہ نہیں بتایا گیا ہے کہ آئندہ سال حج پر اکیلے جانے کی خواہش مند خواتین کی تعداد کتنی ہے۔