امریکی ریاست ہوائی؛ جہاں کبھی بھی قوسِ قزح سامنے آسکتی ہے

  • ہوائی میں اتنے تواتر سے قوسِ قُزح نظر آتی ہے کہ یہ اس ریاست کی علامت بن گئی ہے۔
  • ہوائی میں تیز ہوائیں صاف نیلے آسمان پر بارش کے ننھے ننھے قطروں کو سورج کے سامنے لے آتی ہیں جن سے قوسِ قزح بنتی ہے۔
  • ماہرین کے مطابق ہوائی کی صاف ستھری فضا بھی دھنک بنانے میں مددگار ثابت ہوتی ہے۔
  • یہاں قوسِ قزح اتنی عام ہے کہ یہاں اسے 20 نام دیے جاتے ہیں۔
  • اکتوبر سے اپریل کے درمیان بارش کے موسم میں ہوائی کی فضا اور بھی صاف ہوجاتی ہے۔

آسمان پر قوس قزح کے رنگ ایک جادوئی منظر ہے جو کبھی کبھار ہی دکھائی دیتا ہے لیکن امریکہ کی ریاست ہوائی میں یہ اتنا عام ہے کہ بعض ماہرین اسے دنیا کا ’رینبو کیپٹل‘ بھی کہتے ہیں۔

ہوائی میں عام طور پر دھوپ چمکتی رہتی ہے، فضا صاف ہے اور ساتھ ہی وقفے وقفے سے بارش ہوتی رہتی ہے۔ یہ قوسِ قزح یا دھنک بننے کے لیے درکار بہترین ماحول ہے۔

جزائر پر مشتمل ریاست ہوائی میں سردیوں کی بارشیں ہو رہی ہیں اور قوس قزح نظر آنے کے امکانات اور بھی بڑھ گئے ہیں۔

ہوائی میں اتنے تواتر سے قوسِ قُزح نظر آتی ہے کہ یہ اس ریاست کی علامت بن گئی ہے۔ اس کے شہروں میں جابجا عمارتوں، بسوں اور گاڑی کی نمبر پلیٹس پر بھی دھنک کے رنگ موجود ہیں۔

یونیورسٹی سطح کی فٹ بال کی ٹیموں کی شرٹس پر بھی قوسِ قزح کی علامت ہوتی ہے۔

قوسِ قُزح کہاں اور کیسے بنتی ہے؟

فضا میں موجود بارش کے قطرے جب سورج کی روشنی کو منعکس کرتے ہیں تو وہ مختلف رنگوں میں بکھر کر پھیل جاتی ہے جسے قوسِ قزح کہا جاتا ہے۔ اس لیے جتنی شفاف دھوپ ہوگی اتنی ہی قوسِ قزح بھی واضح بنے گی۔

یہ عام طور دھوپ اور بارش ساتھ ساتھ ہونے کی وجہ سے بھی نظر آتی ہے یا کئی بارش بند ہونے کے فوری بعد دھوپ نکل آئے تو بھی آسمان پر دھنک کے رنگ نظر آجاتے ہیں۔ دھنک ہمیشہ سورج کے مخالف سمت میں بنتی ہے۔

سورج کے افق پر بہت نیچے ہونے کی پوزیشن میں قوسِ قزح بننے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں اس لیے صبح سویرے اور دن ڈھلےکے اوقات میں یہ زیادہ نظر آتی ہے۔

یونیورسٹی آف ہوائی میں ماحولیاتی سائنس کے پروفیسر اسٹیون بزنگر کا کہنا ہے کہ ہوائی کی تیز ہوائیں صاف نیلے آسمان پر بارش کے ننھے ننھے قطروں کو سورج کے سامنے لے آتی ہیں اور دھوپ کی شعاعیں ان قطروں میں سے گزرتی ہیں تو رنگوں کی ایک کمان بن جاتی ہے۔

بزنگر کے مطابق اس میں ہوائی کی صاف ستھری فضا بھی قوسِ قزح بنانے میں مددگار ثابت ہوتی ہے۔ کیوں کہ یہاں فضا میں گرد کے ذرات اور آلودگی بہت کم ہیں۔ خاص طور پر اکتوبر سے اپریل کے درمیان بارش کے موسم میں فضا اور بھی صاف ہو جاتی ہے۔

دھنک کا تعاقب

پروفیسر بزنگر کے بقول دنیا کی بہترین قوسِ قزح ہوائی میں دکھائی دیتی ہیں۔

انہوں نے ’رینبو چیز‘ کے نام سے ایک ایپلی کیشن بھی بنائی ہے جو ہوائی میں قوس قزح تلاش کرنے میں مدد دیتی ہے۔

یہاں قوسِ قزح اتنی عام ہے کہ ہوائین زبان میں اس کے لیے 20 نام ہیں۔ ان میں قوسِ قزح کے مختلف حصوں اور افق پر اس کی بلندی کے اعتبار سے بھی الگ الگ نام ہیں۔

دنیا کے کئی ممالک میں ماحولیاتی تبدیلیوں کے باعث برسات اور دھوپ کا پیٹرن بدلنے کی وجہ سے قوس قزح پہلے کے مقابلے میں کم بننے لگی ہیں۔

تاہم ہوائی کے بارے میں سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ ہوائی میں قوسِ قزح کم نہیں ہوگی البتہ آنے والی دہائیوں میں برسات کم ہوسکتی ہے۔اس کی وجہ سے قوسِ قزح بننا بھی کم ہوسکتا ہے لیکن ان کے بقول اس سے بھی ماؤئی اور بگ آئی لینڈ متاثر ہوں گے پورا ہوائی نہیں۔

اس رپورٹ کے لیے بعض معلومات ایسوسی ایٹڈ پریس سے لی گئی ہیں۔