|
ویب ڈیسک — امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ امریکہ درآمد ہونے والے اسٹیل اور ایلومینیم کی تمام مصنوعات پر 25 فی صد ٹیرف عائد کرنے کا باقاعدہ اعلان پیر کو کیا جائے گا۔
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق یہ امریکہ میں درآمد ہونے والی دھاتوں پر عائد ہونے والا سب سے زیادہ ٹیرف ہوگا۔
امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ منگل یا بدھ کو جوابی ٹیرف کا بھی اعلان کریں گے جس کا اطلاق فوری طور پر کیا جائے گا۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ واضح نہیں کیا کہ کن ممالک پر ٹیرف عائد ہوگا۔ البتہ ان سے درآمد ہونے والی مصنوعات پر ڈیوٹی کا اطلاق ہوگا۔
انہوں نے اس اقدام کو ان ممالک کے ساتھ تجارت کے حوالے سے یکساں سلوک کرنے سے تعبیر کیا ہے۔
وائٹ ہاؤس کی ترجمان کیرولین لیوٹ کا کہنا ہے کہ اسٹیل اور ایلومینیم پر نئے ٹیرف اس وقت عائد ڈیوٹی کے ساتھ ہی لگائے جائیں گے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی صدارت کی پہلی مدت میں اسٹیل کی درآمد پر 25 فی صد اور ایلومینیم پر 10 فی صد ٹیرف لگایا گیا تھا۔
’رائٹرز‘ کے مطابق ٹرمپ نے بعد ازاں امریکہ کے کئی تجارتی شراکت داروں کو ڈیوٹی فری کوٹہ بھی دیا تھا جن میں کینیڈا، میکسیکو اور برازیل شامل تھے۔
سابق صدر جو بائیڈن نے ڈیوٹی فری کوٹے میں دیگر ممالک اور تجارتی شراکت داروں کو شامل کیا تھا جن میں برطانیہ، جاپان اور یورپی یونین کے نام سرِ فہرست ہیں۔
امریکہ میں حالیہ برسوں میں اسٹیل کی پیداواری صلاحیت میں کمی آئی ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعے کو اعلان کیا تھا کہ وہ جوابی ٹیرف کا اطلاق کریں گے جس سے امریکہ کے ٹیکسوں کی شرح تجارتی شراکت داروں کی عائد کردہ ڈیوٹیوں کے برابر ہو جائے گی۔
ان کے اس اعلان کے مطابق کئی ممالک پر ٹیرف کا اطلاق رواں ہفتے ہو جائے گا۔
واضح رہے کہ امریکہ کی جانب سے چین کی مصنوعات پر عائد کیا گیا ٹیرف گزشتہ منگل سے نافذ ہو چکا ہے ۔ امریکہ نے چین سے درآمد ہونے والی تمام مصنوعات پر 10 فی صد ٹیرف عائد کرنے کا اعلان کیا تھا۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ اس اقدام کا مقصد چین پر دباؤ بڑھانا ہے تاکہ وہ نشہ آور دوا فینٹینل میں استعمال ہونے والے اجزا کی امریکہ اسمگلنگ روکنے کے لیےاقدامات کرے۔
اس سے قبل صدر ٹرمپ نے میکسیکو اور کینیڈا پر بھی25 فی صد ٹیرف عائد کرنے کا اعلان کیا تھا۔ تاہم دونوں ممالک نے غیر قانونی تارکین وطن کے امریکہ میں داخلے اور منشیات کی اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے سرحد پر حفاظتی کوششیں بڑھانے پر اتفاق رائے کیا جس کے بعد اس اعلان پر عمل درآمد کو 30 دن کے لیے مؤخر کردیا گیا تھا۔
اس رپورٹ میں شامل معلومات خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ سے لی گئی ہیں۔