رسائی کے لنکس

کینیڈا کو امریکہ کی 51ویں ریاست بنانے کے معاملے پر سنجیدہ ہوں: صدر ٹرمپ


  • صدر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ کینیڈا کے لیے امریکہ کی 51 ویں ریاست بننا بہتر ہو گا۔
  • امریکہ کینیڈا کے ساتھ تجارت میں سالانہ 200 ارب ڈالرز کا نقصان اُٹھاتا ہے: ڈونلڈ ٹرمپ
  • کینیڈا کی بقا امریکی تجارت کے بغیر نہیں ہے : صدر ٹرمپ
  • ٹیرف سے بچنے کے لیے کینیڈا اور میکسیکو کی جانب سے کوئی خاطر خواہ اقدامات نہیں دیکھے: امریکی صدر

ویب ڈیسک — امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ کینیڈا کو 51 ویں ریاست بنانے کے معاملے پر سنجیدہ ہیں۔

امریکی نشریاتی ادارے 'فاکس نیوز' کو دیے گئے انٹرویو میں صدر ٹرمپ سے سوال کیا گیا کہ "کیا کینیڈا کو ضم کرنے کی بات حقیقی ہے؟" اس پر صدر ٹرمپ نے کہا کہ "جی ہاں بالکل۔"

صدر ٹرمپ نے یہ انٹرویو فلوریڈا میں ویک اینڈ پر دیا تھا جو اتوار کو امریکی فٹ بال کے فائنل 'سپر بول' کے دوران نشر کیا گیا۔

صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ "کینیڈا کے لیے امریکہ کی 51 ویں ریاست بننا بہت بہتر ہو گا کیوں کہ ہم اس کے ساتھ تجارت میں سالانہ 200 ارب ڈالرز کا نقصان اُٹھاتے ہیں اور میں مزید ایسا نہیں ہونے دُوں گا۔"

صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ "ہم کینیڈا کو ہر سال 200 ارب ڈالرز کیوں دے رہے ہیں، یہ ایک طرح کی سبسڈی ہی ہے۔"

امریکہ قدرتی وسائل سے مالا مال کینیڈا سے تیل سمیت کئی مصنوعات خریدتا ہے اور حالیہ برسوں میں دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی فرق 72 ارب ڈالرز تک جا پہنچا ہے۔

ماہرین کے مطابق یہ تجارتی فرق امریکہ میں کینیڈا سے توانائی کی درآمدات کی وجہ سے ہے۔

صدر ٹرمپ کے بیان پر کینیڈا کے وزیرِ اعظم جسٹن ٹروڈو نے کہا تھا کہ ٹرمپ اس معاملے میں سنجیدہ ہیں۔

کینیڈا کے سرکاری نشریاتی ادارے 'سی بی سی' کے مطابق جمعے کو وزیرِ اعظم ٹروڈو کی بزنس اور لیبر یونین کے رہنماؤں سے نجی گفتگو کا کچھ حصہ غلطی سے لاؤڈ اسپیکر پر منتقل ہو گیا تھا۔

اس گفتگو میں کینیڈین وزیرِ اعظم کا کہنا تھا کہ "صدر ٹرمپ ہمارے پاس موجود معدنی وسائل سے پوری طرح واقف ہیں۔ لہٰذا وہ ان سے فائدہ اُٹھانا چاہتے ہیں۔"

اس سے قبل سپر بول ایونٹ پر جاتے ہوئے ایئر فورس ون میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ امریکی تجارت کے بغیر کینیڈا کی بقا نہیں اور اب وہ اپنے تحفظ کے لیے امریکہ پر انحصار نہیں کر سکتا۔

صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ کینیڈا فوج پر زیادہ اخراجات نہیں کرتا اور وہ ایسا اس لیے نہیں کرتا کیوں کہ وہ سمجھتا ہے کہ امریکہ ان کی حفاظت کرتا رہے گا۔

امریکی صدر کے بقول اُنہوں نے ٹیرف سے بچنے کے لیے کینیڈا اور میکسیکو کی جانب سے کوئی خاطر خواہ اقدامات نہیں دیکھے۔

خیال رہے کہ صدر ٹرمپ نے امریکہ کے بڑے تجارتی شراکت داروں کینیڈا اور میکسیکو سے درآمدات پر 25 فی صد ٹیرف عائد کر دیے تھے۔

انہوں نے کینیڈا سے تیل کی درآمدات پر 10 فی صد ٹیکس لگانے کا اعلان کیا گیا تھا۔ تاہم صدر ٹرمپ نے بعدازاں اسے 30 روز کے لیے مؤخر کر دیا تھا۔

صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ اس اقدام کا مقصد غیر قانونی امیگریشن اور نشہ آور دوا فینٹینل میں استعمال ہونے والے اجزا کی امریکہ اسمگلنگ روکنے کے لیے ان ممالک پر دباؤ بڑھانا ہے۔

اس رپورٹ میں شامل معلومات خبر رساں ادارے ’ ایسوسی ایٹڈ پریس‘ سے لی گئی ہیں۔

XS
SM
MD
LG